بے جا ڈانٹ ڈپٹ اوربچوں کی شخصیت
بچوں کی ا چھی تر بیت کے لئے اْ نھیں اچھے بْرے کی تمیز کروانا بہت ضروری ہے۔بچوں کی ز ند گی کے ابتدائی چند سا لوں میں یہ ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں کو زیادہ اور بے وجہ ڈا نٹنے سے نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی نشوونما متا ثر ہو تی ہے بلکہ ان کی شخصیت پر بھی اثر ہوتاہے۔ جب بچہ پڑھنے لکھنے کے قابل ہو جاتا ہے تو اسے صحیح تربیت دینا والدین کے ساتھ اساتذہ کا بھی فرض بن جاتا ہے۔کیونکہ ما ں با پ کے بعد اساتذہ ہی بچے کی صلا حیتوں کو نکھارتے اور زندگی میں کا میا ب انسان بنا تے ہیں۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ بچے ڈانٹ ڈپٹ کی وجہ سے قوت اعتمادی کھو بیٹھتے ہیں۔بچو ں کو ڈانٹ سے نہیں بلکہ پیار سے سمجھانے کی ضرورت ہے۔ایک وقت تھا جب بچوں پر تشدد کیا جاتا تھا اور انہیں مارپیٹ سے پڑھایا جاتا تھا جس کا نقصان یہ ہوا زیرِ تعلیم طلبہ وطالبات پڑھائی سے باغی ہونے لگے۔موجودہ دور میں ڈانٹ ڈپٹ اور مار پیٹ پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن یہ سلسلہ ابھی مکمل طورپر ختم نہیں ہوا، اب بھی چند واقعات دیکھنے اور سْننے میں آجاتے ہیں،آئے روز ٹی وی چینلز اور اخبارات میں زیرِ تعلیم طالب علموں پر ظلم و تشدد کی خبریں سننے اور پڑھنے کو ملتی ہیں۔ شہروں کے بڑے پرائیویٹ سکولوں میں مار پیٹ اور ڈانٹ ڈپٹ کا تصور بھی نہیں اور انہی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ بچے پیار اور توجہ کے مستحق ہیں وہ مارپیٹ،ڈانٹ ڈپٹ نہیں چاہتے۔
آج کے بچے ہر میدان میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔تعلیمی سفر ہو یا کھیل کا میدان،انٹر نیٹ ہو یا موبائل فون، ننھے منے اور بڑے بچے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔مار پیٹ اور ڈانٹ ڈپٹ پر قابو پانے کے بعد اب ہر بچہ ہرمیدان میں آگے نکلنے کی کوشش میں رہتاہے۔یہ ایسا وقت ہے جہاں بچے ایک یا دونمبروں کی کمی کی وجہ سے اچھے کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے محروم ہو جاتے ہیں۔بچے آخر بچے ہیں امیر ہوں یا غریب،آج کل کے بچے خدا داد صلاحیتوں کے مالک ہیں جو بچے تعلیم حاصل نہیں کر پاتے اور چھوٹی سے عمر میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں وہ جس فیلڈ سے بھی تعلق رکھتے ہیں ان کی صلاحیتوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتا کہ اگر یہ اسکول داخل ہوتے تو وہاں بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذہانت کا لوہا منواچْکے ہوتے۔
بچوں کی ڈانٹ ڈپٹ کی بات ہو رہی ہے توجہاں بے جا لاڈ پیار بچوں کو خود سر اور ضدی بنا دیتا ہے وہاں اساتذہ اور والدین کی ضرورت سے زیادہ اور بے جا ڈانٹ ڈپٹ بچوں میں بگاڑ پیدا کرتی ہے جس سے بچہ پڑھنے لکھنے کو ترجیح نہیں دیتا اور اسکول سے جان چھْڑانے کی کوشش کرتا ہے۔موجودہ دور میں جہاں پوری دنیا میں بچوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی جاتی ہے پیارے وطن پاکستان میں بھی تعلیم پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہر بچے پر تعلیم لازمی ہونی چاہئے۔معیاری تعلیم پر ہر بچے کا حق ہے۔اگر پڑھا لکھا پاکستان ہوگا تو مستقبل میں یقیناََ پاکستان کا نام روشن ہوگا۔ ا وراس لئے بچوں کو پیار سے تعلیم کی طرف راغب کرنا اور بے جا ڈا نٹ سے پر ہیز ہی ہمیں کا میا ب مستقبل دے گا۔