بچوں کی نظر میں کاغذ کی اہمیت


 میں کاغذ کا رجسٹر ہوں،جس کی قیمت 100روپے ہے۔میرا رنگ سفید ہے جس پر سبز اور سرخ لائنیں لگی ہوئی ہیں۔اس سے میر ی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔میں بڑے شوق سے”بک ڈپو“پر رہتا تھا کہ ایک دن پریسہ کے پاپا مجھے خرید کر لے گئے۔
میرا خیال تھا کہ پریسہ مجھے سنبھال کر رکھے گی مگر اس نے مجھ پر کارٹون بنائے۔مجھ پر زور زور سے پنسل سے نشان ڈالے اور پھر میرے ورق پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دئیے تو میرے آنسو نکل آئے۔اب پریسہ کو کیا پتہ کہ مجھے بنانے کیلئے کن کن مراحل سے گزارا گیا تاکہ اس قابل ہو جاؤں کہ بچے مجھ پر ہوم ورک کرکے کامیاب انسان بنیں۔
آئیے آج میں آپ کو بتاتا ہوں کہ مجھے یعنی”کاغذ“کو کیسے بنایا جاتا ہے۔میرے آباؤ اجداد کا تعلق چین سے ہے۔پہلے پہل انہوں نے مجھے درختوں کی چھال باریک پیس کرپانی کی مدد سے بنایا پھر دھوپ میں خشک کیا۔یوں میری ابتدائی شکل بنی اور مجھ پر انسان نے لکھنا شروع کیا۔
آہستہ آہستہ زمانہ ترقی کرتا گیا۔نئے نئے تجربے ہوئے‘مجھے بنانے کے جدید طریقے اپنائے گئے۔یقینا آپ نے گندم کا پودا دیکھا ہو گاجب گندم پک جاتی ہے تو اس کے دانے اور بھوسہ علیحدہ علیحدہ کر لئے جاتے ہیں،اس بھوسے کو توڑی کہتے ہیں۔اس سے کاغذ بنایاجاتا ہے۔اس کے علاوہ سفید ے کی لڑی کو باریک پیس کر اور گنے کے بھوسے کو بھی کاغذ بنانے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔توڑی اور بگاس کو پانی سے دھویا جاتا ہے۔اس کے بعد بڑے بڑے ٹینکوں میں ڈال کر بھاپ اور کیمیکل کی مدد سے نرم کیا جاتا ہے اور واشنگ فلٹروں سے گزار کر صاف کیا جاتاہے۔

اس کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مجھے سفید کاغذ بنایا ہے یا براؤن۔ اس مرحلے میں کلورین گیس یا ہائپو کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے بعد اگلا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے اور مجھے بڑے بڑے حوضوں میں ڈالا جاتا
 ہے۔اسی مرحلہ میں وہاں مجھے مکس کیا جاتاہے۔میری اس شکل کو پلپ کہتے ہیں۔اسی مرحلے میں میرے رنگ وروپ کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور اسی کے مطابق کیمیکل اور رنگ ڈالے جاتے ہیں۔اس کے بعد رولز کی مدد سے مجھے کا غذ کی شکل میں بنا کر مرحلہ شروع ہوا۔میری پلیٹ کو رولز کاغذ بناکروہیں خشک کرکے لپیٹ دیا جاتا ہے جسے ریل کہتے ہیں۔اس سارے عمل میں میرا سائز اور کوالٹی پر بھر پور توجہ دی جاتی ہے۔پھر ان ریلز کوری وائینڈر پر مختلف سائز میں کاٹا جاتا ہے۔اس کے بعد مجھے فنشنگ ہاؤس منتقل کردیا جاتا ہے۔جہاں کٹرز کی مدد سے ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔پھر میرے بنڈل بنا کر ان پر کوالٹی‘وزن اور سائز کے سٹیکرزلگادیئے جاتے ہیں۔اس کے بعد ٹرکوں پر لوڈ کر کے بڑے شہروں میں بھیجا جاتا ہے جہاں چھوٹی مشینوں اور کٹرز کی مدد سے کاپیوں رجسٹروں اور شیٹوں کے حساب سے کاٹا ہے۔اس کے بعد لائنیں لگا کر میری خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا ہے اور مختلف سائز کی کاپیاں‘رجسٹر اور ڈائریاں بنائی جاتی ہیں۔آپ نے دیکھا مجھے بنانے میں کتنی محنت لگتی ہے اور خود مجھے کتنی تکلیف ہوتی ہے۔مجھے بار بار پیسا اور کاٹا جاتا ہے۔بھاپ گرم رولروں پر خشک کیا جاتا ہے‘میرے ذریعے آپ علم حاصل کرکے کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔مجھے افسوس اْس وقت ہوتا ہے جب آپ مجھ پر کارٹون بناتے ہیں۔بے رابطہ لکیریں لگاتے ہیں اور پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دیتے ہیں۔اس وقت مجھے افسوس ہوتا ہے اور میرے آنسو نکل آتے ہیں۔
آج سبھی بچے مجھ سے وعدہ کریں کہ آپ مجھ پر ہوم ورک کریں گے اور ہمیشہ سنبھال کررکھیں گے۔اس کے ساتھ ساتھ میں بچوں کے والدین سے بھی کہنا چاہوں گا کہ اپنے بچوں کو سمجھائیں تاکہ وہ مجھے ضائع نہ کریں بلکہ حفاظت سے استعمال کریں۔اور اچھے سے پڑھ لکھ کر کامیاب انسان بن جائیں۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail