بدلی جاتی ہے۔۔ بدلتی نہیں تقدیر کبھی
موجودہ دور میں بہت سے نوجوان زندگی کے بے شمار کام بِنا سوچے سمجھے کرتے چلے جاتے ہیں اور پھر شکایت کرتے ہیں کہ ان کی محنت رائیگاں چلی گئی۔ یہ زندگی آپ کی اپنی ہے اور معیار زندگی کو بہترین بنانا آپ کا فرض ہے۔ اپنے حالات کو بہتربنانے کی ذمہ داری قبول کریں۔ جب آپ ذمہ داری قبول کریں گے تو آپ کی سوچ کا رْخ بدلے گا۔اور جب سوچ بدل جاتی ہے، تو زندگی کے معنی بھی بدل جاتے ہیں،پھروقت اور حالات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔اس لئے کسی نے کیا خوب لکھا ہے:
خود بخود ٹوٹ کے گرتی نہیں زنجیر کبھی
بدلی جاتی ہے بدلتی نہیں تقدیر کبھی
یاد رکھیں! اونچے خواب، واضح مقاصد، مضبوط حوصلہ اور مسلسل جدوجہد ہی وہ عوامل ہیں،جو ایک بہتر سے بہترین انسان بننے میں مدد دیتے ہیں۔ لہذا اپنا معیار زندگی بہتر بنائیں۔ بہتر سے بہترین بننے کے سفر پر گامزن ہوں۔ مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ بہادری کے ساتھ کریں۔
ہیلن کیلر کا کہنا ہے کہ، ”قدرت نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے اور میرے پاس یہ سوچنے کے لیے وقت نہیں ہے، کہ مجھے کیا کچھ نہیں ملا!“ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر لوگوں کے لیے مفید اور دنیا میں تبدیلی کا باعث بنیں۔ کسی بھی کام کو کامیابی کے ساتھ کرنے کے لیے پْر اعتماد ہونا اہم ہے۔ ناکامی کی ایک اہم وجہ عدم خود اعتمادی ہے، جو کامیابی اور ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہے۔ عدم خود اعتمادی میں فرد کو یقین نہیں ہوتا، کہ وہ کوئی کام کرسکے گا۔ ایسے نوجوان اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتے اور وہ زندگی میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
عدم خود اعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ احساس کمتری، منفی خیالات اور غیر ذمہ دار ہونا۔ ان سب چیزوں کو آپ خود ختم کریں گے کوئی اس معاملے میں آپ کی مدد نہیں کرے گا۔اگر آپ وہی کچھ کریں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں،تو آپ کو وہی کچھ ملے گا جو اب تک ملتا آیا ہے۔دوسروں کو تبدیل کرنا، دوسروں کو بہتر سے بہترین بنانا، آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن خود کو بدل دینا، اپنا ظاہر اور باطن خوبصورت بنانا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ اس دنیا میں نہ کچھ اچھا ہے اور نہ برا۔ یہ فقط آپ کے سوچنے کا انداز ہے۔ لوگ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں، لیکن سوچ بدلنے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ اس لیے اُن کی زندگی بھی کامیاب نہیں ہوتی۔آپ کے حالات آپ کاانتخاب نہیں، لیکن اپنے خیالات کو ضرور منتخب کرسکتے ہیں۔ اپنے خیالات کو بدل کر اپنے حالات بدل سکتے ہیں۔ بے شمارنوجوان اپنی ناکامیوں کی وجہ حالات اور قسمت کو قرار دیتے ہیں، ان کے نزدیک ناکامی کی وجہ پاکستان میں وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ لیکن اصل وجہ اپنی ذمہ داریوں سے دستبرداری بھی ہے۔شکوہ شکایت کو اپنی عادت نہ بنائیں بلکہ محنت اور ذمہ داری کو زندگی کا حصہ بنائیں۔بہتر سے بہترین بننے کے لیے ذاتی مطالعہ کو روزمرہ عادات کا حصہ بنائیں۔ وقتاً فوقتاً اپنے علم میں اضافہ کریں۔ علم سے شعور اور ذہن میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔ کتابیں زندگی کے ہر خاص و عام مواقعوں پر رہبر بن کر رہنمائی کرتی ہیں۔ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں۔ پرانی عادات کو نئی اور متاثر کن عادات میں بدلیں، اور اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھاریں۔ جو مل گیا ہے اس کے لیے شکر ادا کریں اور جو نہیں ملا، اس کے لیے جدو جہد کریں۔کیونکہ محنت سے سب کچھ ممکن ہے۔اسی لئے کسی نے خوب کہا ہے:
بدلی جاتی ہے، بدلتی نہیں تقدیر کبھی