اِک فرشتہ باپ کے روپ میں!
یومِ والد یا یوم ِپِدر ایک ایسا جشن ہے جس میں والدوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔یہ دن اپنے خاندانوں اور معاشرے کے لیے مجموعی طورپر والدکے کردار کوسراہنے کے لیے منایا جاتا ہے۔یہ دن اس بات کے اظہار کا بھی موقع ہوتا ہے کہ اس دن بچے والدوں کا شکریہ ادا کر سکیں اْن تمام قربانیوں کے لئے جو وہ اپنے بچوں کے لئے دیتے ہیں۔دنیا کا ہر والد چاہے وہ معاشی طور پر کمزور ہی کیوں نہ ہو، اپنی اولاد کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر امیر بننے کی جان توڑ کوشش کرتا ہے۔وہ اپنے بچوں کی ہر جائز خواہش پوری کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتا ہے۔ اور اس مقصد کے لیے چاہے اسے پہاڑوں کاسینہ چیرنا پڑے یا دریاؤں کا رخ موڑنا پڑے، وہ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں ہچکچاتا، نہ کسی صلے کی پرواہ، نہ کسی انعام کا لالچ، ہاں لالچ ہے تو اپنے بچے کی ایک مسکان کا، بچے کی ایک قلقاری کا جو اْس کی دن بھر کی تھکن اْتار دیتی ہے۔اولاد کی بہترین پرورش، ترقی و کامیابی کے لئے ہمہ وقت کوششوں، کاوشوں اور مشقتوں میں مصروف والد، اولاد کے لیے سب سے زیادہ مخلص ہوتا ہے جو کہ اپنے عملی تجربات اور معاشی و معاشرتی نشیب و فراز سے اپنی اولاد کو آگاہ کرتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ معیارِ زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں بہتر طور پر اپنا کردار ادا کرسکے۔ خدا نے بھی بائبل مقدس میں باپ کی عزت کرنے کا حکم دیا ہے۔یشوع بن سیراخ کی کتاب میں لکھا ہے جو اپنے باپ کی عزت کرتا ہے وہ اپنی اولاد سے خوش ہوگا اور دْعا کرنے کے دن اْس کی سْنی جائے گی۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ اگر کسی کویہ نعمت حاصل ہے اوروہ ان کی خدمت کررہاہے تو اس سے بڑی برکت کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔اولادکی بہترین تعلیم وتربیت کی غرض سے والد کا کردار ذرا سخت ہوتا ہے،جبکہ اس کے برعکس ماں کی حد سے زیادہ نرمی اور لاڈ پیارسے اولاد نڈراور بے باک ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی تعلیم،تربیت اورکردار پربرا اثر پڑ سکتا ہے،جب کہ والد کی سختی،نگہداشت اورآنکھوں کی تیزی سے اولاد کو من مانیاں کرنے کا موقع نہیں ملتا، شایدیہی وجہ ہے کہ اولاد باپ سے زیادہ ماں کے قریب ہوتی ہے، لیکن اولادیہ نہیں جانتی کہ اس کے والد کو گھر چلانے اور تعلیم وتربیت کا مناسب اہتمام کرنے کی لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔وہ باپ ہی ہوتا ہے جو اپنے اہل وعیال اور اولادکو پالنے کے لیے خود بھوکا رہ کریا روکھی سوکھی کھاکرگزارہ کرتا ہے، لیکن پوری کوشش کرتا ہے کہ اس کے بچوں کو اچھاکھانا پینا، لباس، تعلیم اور تربیت میسرہو۔اولاد کا فرض ہے کہ ماں باپ کی خدمت کریں اور خاص طور پر جب والدین بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو پھر ان کے احساسات کا خیال رکھتے ہوئے ان سے محبت و احترام سے پیش آئیں۔اپنی مصروفیات میں سے مناسب و قت اْن کودیں کیونکہ اولاد کی ترقی و کامیابی کے لیے ماں باپ سے زیادہ مخلص کوئی اور نہیں ہوسکتا۔دوستو!ہمیشہ یاد رکھیں باپ کی موجودگی زندگی میں سورج کی مانند ہوتی ہے۔اور سورج گرم ضرور ہوتا ہے لیکن اگر نہ ہو تو زندگی میں اندھیرا چھا جاتا ہے۔اس دْنیا میں صرف باپ ایسی ہستی ہے جو چاہتا ہے کہ اْس کی اولاد اْس سے زیادہ کامیاب ہو۔بعض اوقات لوگ اپنے والدین کوبڑھاپے میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں جبکہ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ اگر درخت چاہے پھل نہ بھی دے لیکن چھاؤں ضرور دیتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ آج والدوں کا دن مناتے ہوئے ہم ہمیشہ اپنے باپ کی عزت کریں اْنہیں وقت دیں کیونکہ والدین کو صرف ہمارے وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ سب کو یوِم والد مبارک ہو۔