اَن کہی خواہش

ماں باپ سے اْن کے بچے کا رشتہ کتنا خاص ہوتا ہے نا! والدین بچپن سے ہی اپنے بچوں کو وہ ساری خوشیاں دینا چاہتے ہیں جو اْنہیں اْن کے بچپن میں نہیں ملی۔وہ ایک بار پھر اپنا بچپن اپنے بچوں کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔پر کیا ہوتا ہے کہ ماں باپ یہ بھول جاتے ہیں کہ اْن کے بچے کو تحفوں سے زیادہ اْن کے ساتھ کی،اْن کے پیار کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ کہانی بھی ایک ایسے ہی بچے کی ہے جس نے اس دھرتی پر جنم تو لے لیاپر اْس کے نصیب میں وہ سکون کو آج تک تلاش نہیں کر سکا۔جب سے اْس نے ہوش سنبھالا گھر میں صرف لڑائی دیکھی۔شاید یہی وجہ تھی کہ وہ بچپن میں ہی سمجھ دار بن گیا۔اْن لڑائی جھگڑوں نے اْس بچے سے اْس کی معصومیت چھین لی۔جہاں دوسرے بچے اپنے والدین کے ساتھ گھومنے پھرنے جاتے ہیں وہاں وہ بچہ اپنے ماں باپ کی لڑائیوں کو حل کرنے میں لگا رہتا۔وہ بس یہی چاہتا تھا کہ اْس کے گھر میں بھی وہی سکون و اطمینان ہو جیسا دوسروں کے گھروں میں اْس نے دیکھا تھا۔وہ بس اتنا چاہتا تھا کہ اْس کے ماں باپ کے درمیان بھی ویسی محبت ہو جو اْس نے اپنے دوستوں کے والدین میں دیکھی تھی۔
یہ حقیت ہے کہ جہاں دو برتن ہوں وہ آواز تو دیتے ہیں،لڑائیاں تو ہر گھر میں ہی ہوتی ہیں پر کیا یہ ضروری ہے کہ اْن لڑائیوں کا اثر بچے پہ ہو؟ کہا جاتا ہے کہ چھوٹی چھوٹی نوک جھوک رشتوں میں خوبصورتی اور محبت لاتی ہے لیکن اگر ہر وقت ہی لڑائی ہو تو وہ رشتوں کے رنگ کو ایسا پھیکا کردیتی ہے کہ پھر رنگینی ممکن نہیں ہوتی۔وہ تعلقات کو توڑتی ہے کہ پھر جْڑنے مشکل ہو جاتے ہیں اور اگر جْڑبھی جائیں تب بھی اْن میں گِرہ رہ جاتی ہے۔ ایسے جھگڑوں سے رشتے کمزور ہو تے چلے جاتے ہیں اور پھر ایک دن ختم ہو جاتے ہیں۔ہم خود تو اِس سے متاثر ہوتے ہیں ساتھ میں دوسروں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔کیا ضروری ہے کہ ہر بات کے لئے لڑائی کی جائے؟ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ سامنے والے کی بات سکون سے سْنو پھر اْسے اطمینان سے سمجھا دو۔کیا ایسا ضروری ہے کہ ہر مشکل کا حل صرف لڑائی ہو؟جی نہیں بلکہ آرام سے ہر مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ہم میں سے کو ئی نہیں جانتا کہ ہماری زندگی کا آنے والالمحہ ہمارے لئے کیا لانے والا ہے؟ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟ کیا ہم زندہ ہوں گے یا مر چکے ہوں گے؟ تو پھر کیوں اپنی وجہ سے کسی کو دْکھی کرنا؟وہ بچہ بھی کوئی قیمتی چیز نہیں مانگ رہا تھا۔اْسے تلاش تھی تو صر ف اور صرف سکون کی۔ دنیا میں ایسے ناجانے کتنے بچے ہیں جن کا بچپن ایسے گھریلو جھگڑوں کی نذر ہو گیا۔کاش کہ اتنی چھوٹی سی بات اْس بچے کے والدین کے علاوہ دوسرے والدین بھی سمجھ جائیں۔  

 

Daily Program

Livesteam thumbnail