انسانیت اور رویوں کی غربت

امریکہ کے ایک ریستوران میں ویٹریس نے مینو کارڈ ایک شخص اور اس کی بیوی کو دیا اور اس سے پہلے کہ وہ مینو کو دیکھتے، انہوں نے اْس ویٹر یس سے کہا کہ وہ انہیں دو سستے ترین کھانے پیش کرے کیونکہ اْن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔
ویٹر یس نے زیادہ دیر نہیں سوچا۔ اْس نے انہیں دو ڈشیں تجویز کیں اور وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مان گئے کیونکہ کہ وہ سب سے سستے تھے۔ وہ دونوں آرڈر لے کر آئی اور انہوں نے بھوک کی شدت سے جلدی سے کھانا کھایا، اور جانے سے پہلے انہوں نے ویٹریس سے بل مانگا۔ وہ اپنے بلنگ والیٹ میں کاغذ کا ایک ٹکڑا لے کر اْن کے پاس واپس آئی جس پر اْس نے لکھا تھا کہ: میں نے آپ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کا بل اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ادا کر دیا ہے۔ یہ میری طرف سے تحفے کے طور پر ایک سو ڈالر کی رقم ہے، میں آپ کے لیے کم سے کم اْتنا تو کر سکتی ہوں۔ آپ کی آمد کے لیے شکریہ۔ اور ساتھ ہی اْس کاغذ کے نیچے سارہ کے دستخط تھے۔
ریستوران سے نکلتے ہی یہ جوڑا بہت خوش تھا۔مشکل صورتحال میں مبتلا سارہ کے لئے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اْس نے اپنے سخت مالی حالات کے باوجوداْس جوڑے کے کھانے کا بل ادا کرنے میں بے حد خوشی محسوس کی۔ حالانکہ وہ تقریباً ایک سال سے ایک آٹومیٹک واشنگ مشین خریدنے کے لئے پیسے بچا رہی تھی کیونکہ پرانی واشنگ مشین سے کپڑے دھونے میں اْسے بہت مشکل ہوتی تھی۔لیکن جس چیز نے اْسے سب سے زیادہ دْکھ پہنچایا وہ یہ تھا کہ جب اْس کی دوست کو اِس معاملے کا پتہ چلا تو سارہ کی دوست نے اْسے بہت ڈانٹا۔ کیونکہ اْس نے خود اپنی اور اپنے بچے کی ضرورتوں کو پسِ پشت ڈال کر یہ پیسے بچائے تھے۔ اسے دوسروں کی مدد کرنے سے زیادہ اپنے لئے واشنگ مشین خریدنے کی ضرورت تھی۔اسی دوران اْسے اپنی ماں کا فون آیا جس میں اْسے اْونچی آواز میں کہا گیا: سارہ تم نے کیا کیا ہے؟اْس نے ایک ناقابل برداشت جھٹکے سے ڈرتے ہوئے دھیمی، کانپتی ہوئی آواز میں جواب دیا: میں نے کچھ نہیں کیا۔ پرہوا کیا ہے؟
اْس کی والدہ نے جواب دیا: سوشل میڈیا تمہاری اور تمہارے طرز ِعمل کی تعریف کرنے میں زمین آسمان ایک کر رہا ہے۔ اْس آدمی اور اسکی اہلیہ نے فیس بک پر تمہارا پیغام پوسٹ کیا جب تم نے اْن کی طرف سے بل ادا کیا اور بہت سے لوگوں نے اْسے شیئر کیا۔  مجھے تم پر فخر ہے۔
سارہ نے بمشکل اپنی والدہ کے ساتھ اپنی بات چیت مکمل ہی کی تھی کہ اْسے اْس کے اسکول کے ایک دوست نے فون کیا جس سے یہ ظاہر ہوا کہ اْس کا پیغام تمام ڈیجیٹل سوشل پلیٹ فارمز پر وائرل ہو چکا ہے۔جیسے ہی سارہ نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ کھولا، اسے ٹیلی ویژن کے پروڈیوسرز اور پریس رپورٹرز کے سینکڑوں پیغامات ملے جن میں اْس سے ملنے کے لیے کہا گیا تاکہ وہ اپنے مخصوص اقدام کے بارے میں بات کریں۔
اگلے دن، سارہ سب سے مشہور اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے امریکی ٹیلی ویژن شوز میں گئی۔ پروگرام پیش کرنے والے نے اْسے ایک بہت ہی پرتعیش واشنگ مشین، ایک جدید ٹیلی ویژن سیٹ اور دس ہزار ڈالر دیے۔ اْسے ایک الیکٹرانکس کمپنی سے پانچ ہزار ڈالر کا پرچیز واؤچر دیا۔ اس پر تحائف کی بارش ہوئی یہاں تک کہ اْس کے عظیم انسانی رویے کی تعریف میں حاصل ہونے والی رقم $100,000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔دو کھانے جن کی قیمت چند ڈالر + $100 سے زیادہ نہیں تھی نے اس کی زندگی بدل ڈالی۔
یا د رکھیئے!سخاوت یہ نہیں ہے کہ جس چیز کی آپ کو ضرورت نہیں ہے وہ کسی کو دے دیں بلکہ سخاوت یہ ہے کہ جس چیز کی آپ کو ضرورت ہے وہ کسی دوسرے ضرورت مند کو دے دیں۔کیونکہ حقیقی غربت انسانیت اور رویوں کی غربت ہوتی ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail