اقدس روزری فضائل کی مالا

 ایان ایک چھوٹا سا بچہ تھا جو اپنے گھر والوں کانہایت لاڈا تھا۔ تین سا ل کا ہوا تو سکول جانا شروع کیا۔سکول میں کیٹی کیزم کی کلاس میں اکژوہ اپنے ساتھیوں کو  سلام اے مریم کی دُعا پڑھتے دیکھتا اور سنتا تھا۔ یہ دُعا اُسے اس قدر پسند آئی کہ وہ اُن کی طرح ''سلام اے مریم  "کی دُعا پڑھتا۔ایک دن اُس نے اپنی ماں سے کہا دیکھو ماں کس قدر خوب صورت اور پیاری دُعا ہے۔ماں مسکرائی اور بولی ہاں یہ بہت ہی بہترین  دْعا ہے جس سے سکون و راحت ملتی تھی۔ اب وہ بچہ جوان ہوچکا تھا۔ مقدسہ ماں مریم کے ساتھاْس کی عقیدت اور محبت بڑھتی جا رہی تھی۔اس کے علاوہ ایمان میں بہت مضبوط ہو رہا تھا۔ 
کچھ عرصہ کے بعد اُس کی ایک بہن کا بچہ نہایت سخت بیمار ہوا اور ڈاکٹروں کی ہر طرح کی کوشش کے باوجود اُمید نہیں تھی کہ وہ کبھی تندرست ہوسکے گا۔ وہ لڑکاایان اپنی بہن سے ملا اور کہا ”آپی آپ ضرور چاہتی ہوں گی کہ آپ کا بیٹا ٹھیک ہوجائے؟ اگر آپ ایسا چاہتی ہیں تو جو میں کہوں وہ کریں۔ آئیں ”سلام اے مریم”پڑھیں اُس کی بہن کو ابتدا میں اس بات کو اپنانے میں تھوڑی پریشانی ہوئی کہ کیسے صرف سلام اے مریم کی دْعا سے میرا بیٹا ٹھیک ہو سکتا ہے۔لیکن اُسے اپنے بیٹے کی تندرستی چاہیے تھی جو تمام دنیاوی ڈاکٹروں سے ممکن نہیں رہی تھی تو اُس نے اپنے بھائی بات مان لی اور سلام اے مریم کی دُعا پڑھنی شروع کردی۔ اِس دْعا کی طاقت و قوت نے نہایت تیزی سے اپنا اثر دکھایا اور چند ہی دنوں میں اُس خاتون کا بیٹا تندرست ہوگیا۔اب نہ صرف اْس خاتون کی بلکہ اْس کے پورے خاندان کی عقیدت ماں کے ساتھ بڑھ گئی۔
درج بالا سطور میں تحریر بیان کوئی کہانی نہیں بلکہ سچا اور حقیقی واقع ہے۔وہ لڑکا جو مقدسہ ماں کو قبول کرتا ہے اور پھر اُس کے وسیلہ سے اُس کی بہن اپنے خاندان سمت ایمان میں مضبوط ہوتی ہے۔وہ لڑکا ایان اپنے مسیحی ایمان پر قائم رہتے ہوئے کاہن بنتا ہے۔ 
مقدس جیروم، جو معلم کلیسیا ہیں یوں رقم طراز کرتے ہیں:فرشتے کے سلام میں مقدسہ مریم ہمارے ساتھ ملاقات کرتی ہے۔ فرشتے کا سلام اور اقدس روزری ہمیشہ ہمیں اقدس ماں کے قریب کرتی ہیں۔ 
 آرچ بشپ فلٹن جے شین کہتے ہیں:اقدس روزری کی قوت ناقابل ِبیان ہے۔ اقدس روزری ہر موسم کی عبادت ہے جب چاہیں جہاں چاہیں، اقدس روزری سے ماں کی مدد طلب کرسکتے ہیں۔ اقدس روزری کو دل سے پڑھنے والے مومنین کی زندگیوں میں اقدس روزری سے متعلق ان گنت تجربات اور معجزات موجود ہیں۔ خُدا کی اس دنیا میں مختلف نظریات رکھنے والے لوگ بستے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے خلق کرنے والے کے وجود سے ہی انکاری ہیں جنہیں نیکی، ہمددری، پیار اور خدمت جیسے الفاظ سے نفرت ہے۔ کچھ ایسے ہیں جو دُعا و بندگی سے دُور رہ کر عیش و عشرت میں مگن رہنا چاہتے ہیں۔ کچھ ایسے ہیں جو دولت کو اپنا خُدا بنالیتے ہیں اور اُسکی پوجا کرتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر پل بنی نوع انسان کی خدمت کے لئے خود کووقف کرتے ہیں اور خُدا کے کلام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ بلاناغہ دُعا کرتے اور عبادت و ریاضت میں محو رہتے ہیں خواہ دنیاوی مصروفیات کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہوں۔ وہ دُعا میں کبھی غفلت نہیں برتتے۔ ایسے لوگوں میں سے ایک نام پارس کا ہے جو دنیاوی کاروبار کے ساتھ ساتھ ہمیشہ خُداوند کی عبادت کیا کرتا تھا۔ وہ انفرادی اور شخصی طور پر دن میں تین بار خُدا کی حضوری میں سجدہ ریز ہوتا۔ دیگر عبادات کی ادائیگی کے علاوہ وہ باقاعدگی سے روزری پڑھتا۔ روزری کی عبادت اسے مقدسہ مریم کے قریب لے آئی تھی اور وہ مقدسہ ماں کا عقیدت مند بن گیا۔ وہ دیوانہ وار مقدسہ مریم کی شان میں ہونے والے ہر پروگرام میں شریک ہوکر مقدسہ ماں سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتا اور یوں مقدسہ مریم کیساتھ اُس کا روحانی رشتہ مضبوط ہوتا گیا۔ ایک روز اس نے سوچا کہ وہ مقدسہ مریم کی زیارت کے لئے مریم آباد جایا کرے گا اور مقدسہ ماں کی پہاڑی کے سامنے روزری پڑھا کرے گا۔ پس وہ ہر جمعہ کو مریم آباد جاکر ماں کی پہاڑی کے سامنے روزری پڑھتا اور زیارت کرتا رہا۔ وہ اپنے فیصلے پر قائم رہا اور کئی سال ایسے ہی گزر گئے۔ اب اسے مریم آباد جانے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ شہر میں ہڑتال ہو یا بارش و طوفان کا سماں، کسی رشتہ دار کی شادی ہو یا کسی کی فوتگی۔ یہ تمام رکاوٹیں پارس کا راستہ نہیں روک سکتی تھی۔ مقدسہ مریم کی پہاڑی کے سامنے روزری کے ورد نے اسے ایک روحانی شخصیت بنادیا۔
ایک روز وہ صبح سویرے اُٹھا اور ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچا تاکہ بس پر سوار ہوکر مریم آباد روانہ ہوسکے۔ بس پر سوار ہوتے وقت اسے محسوس ہوا کہ کوئی قوت اسے روک رہی ہے۔ وہ بس پر سوار تو ہوگیا، لیکن دل بار بار کہہ رہا تھا اْترجا۔ پھر بھی وہ نہ چاہتے ہوئے بھی بس میں بیٹھا رہا۔ دوران ِ سفر بس ایک سٹاپ پر رْکی تو وہ تھوڑی سی چہل قدمی کے لئے بس سے نیچے اُتر تو اُسکی جوتی ٹوٹ گئی۔ وہ قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک موچی کے پاس گیا اور اپنی جوتی دکھائی۔ موچی نے کہا تھوڑا وقت لگے گا۔ میرے پاس پہلے ہی بہت کام ہے۔ پارس پریشانی کی حالت میں بس ڈرائیور کے پاس گیا اور کہا کیا آپ تھوڑی دیر کے لئے انتظار کرسکتے ہیں؟ اس نے انکار کردیا اور کہا بھائی صاحب آپ دوسری بس پر آجانا۔ بس چلی گئی اور وہ جوتی مرمت کروانے کی غرض سے موچی کے پاس بیٹھا رہا۔ وہ بہت پریشان تھا کہ آج ایسا کیوں ہوا ہے؟ تقریبا ایک گھنٹے کے بعد وہ دوسری بس پر سوار ہوا۔ جونہی بس فاروق آباد پہنچی تو لوگوں کا بہت بڑا ہجوم سٹاپ پر کھڑا تھا، اور لوگ حیران و پریشان ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے بہت برا ہوا۔پارس نے پوچھا بھائی صاحب یہاں کیا ہوا؟ آواز آئی ایک ایکسیڈنٹ ہوا ہے کچھ لوگ مرگئے ہیں اور باقی ہسپتال داخل کروا دیئے گئے ہیں۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ یہ وہی بس تھی جس پر سے اُترنے کے لئے کوئی قوت پارس کو روک رہی تھی اور جب وہ سوار ہوا تو خُدا نے جوتی کے بہانے بس سے اْتار لیا۔ پارس مریم آباد پہنچا اور روزری پڑھنے کے لئے پہاڑی پر گیا۔جیسے ہی ماں کی پہاڑی کی طرف دیکھا تو بے ساختہ بول اٹھا: واہ ماں! تیرے کام نیارے ہیں۔یقینا اگر کوئی حقیقی طور پر ماں کی قربت حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اقدس روزری کو اپنی روزانہ دُعا کا حصہ بنائے۔کیونکہ درحقیقت اقدس روزری فضائل کی مالا ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail