قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ پاکستان کے ممبران کی جانب سے فرانس کے صدر کی پُر زو ر مزمت
مورخہ26 اکتوبر 2020 کو قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ پاکستان کے زیراہتمام ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں خاص طور پر فرانس کے صدر کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف بنوائے جانے والے خاقوں کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔
اس میں مختلف مذاہب کے راہنماؤں نے بھرپور شرکت فرمائی جن میں قومی کمیشن برائے بین المذاہب کے چیئرمین اور آرچ ڈایوسیس آف لاہور کے بشپ فضیلت مآب آرچ بشپ سبیسٹئن فرانسیس شاء، ریورنڈ فادر قیصر فیروز، ریورنڈ فادر مورس جلال، ریورنڈ فادر اشفاق انتھنی، دومنیکن سسٹرز، چیئرمین کل مصالح علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم، ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل، جناب امر نارتھ رندھاوا، بشن سنگھ، ڈاکٹر بدر مننیر، مولانا اصغر عارف چشتی، قومی امن کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر سید محمود غزنوی صاحب، اور دیگر مذہبی راہنماؤں نے شرکت فرمائی۔
فضیلت مآب آرچ بشپ سبیسٹئن فرانسیس شاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب بڑے دکھ اور غم کے ساتھ مل کر فرانسیسی صدر نے جو کچھ کہا اور کیا ہے،اس واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور تمام اقوام عالم سے پر زور اپیل کرتے ہیں کی اس واقعہ کا فوری نوٹس لیا جائے اور یورپی یونین ایسے قانون بنائے جس سے اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔ پاکستان ایک پر امن قوم ہے اور ہم ہمیشہ امن کے ل? مل کر کام کرتے رہیں گے۔
مولانہ عاصم مخدوم نے کہا کے ایسے کام دنیا کے امن کو برباد کرنے کی سازش ہوتے ہیں، ایسے اقدام کا سخت سے سخت نوٹس لینا چاہیے۔
ڈاکٹر بدر مننیر نے کہا کہ خدارا ایسے کاموں سے بعض آئیں اور امن کے فروغ کے ل? مل کر کام کریں۔ مقدس ہستیوں کے خاقے بنانا ناقابل برداشت ہیں۔
مولانا اصغر عارف چشتی صاحب نے کہا کے ہم اس واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور ہمارے جذبات کو مجروح کیا گیا ہے۔
پروفیسر سید محمود غزنوی صاحب نے کہا کہ یہ واقعہ بہت ہی احمقانہ ہے اور فرانس کے صدر کے خلاف ایکشن کیا جائے۔ اور مذہبی راہنما اس موقع پر اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے تمام مذاہب کے ماننے والوں کی دِل آزاری کی ہے، ایک مہذب معاشرے کے صدر سے ایسے بیانات کی توقع نہیں کی جاتی، ہم تمام پاکستانی مسیحی اس واقعہ کی پر زور مزمت کرتے ہیں۔
ریورنڈ فادر اشفاق انتھونی نے کہا کہ کوئی بھی شخص پاکستان میں اس عمل کی وجہ سے خوش نہیں ہے، ہر عقدے کے ماننے والوں کا احترام کرنا لازم ہے، بین المذاہب مکالمے کا مقصد امن کو قائم کرنا ہے۔ جو افراد امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں ہم ان کے خلاف ہیں،
سسٹرانجلینا نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ کیونکہ فرانسیسی صدر کے غیر ذمہ دارانہ رویہ نے ساری دنیا میں بد امنی پھیلائی ہے۔
ڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ آج ہم تمام عالم گیر برادری سے مخاطب ہیں اور التماس کرتے ہیں کہ احترام مذاہب اور آزادی راائے کے درمیان واضح فرق ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر پاگل ہو گئے ہیں اور ان کو علاج کی ضرورت ہے۔