اونٹ کی کھال سے بنے رنگین خوبصورت لیمپ
ملتان کے اونٹ کی کھال سے بنے رنگین خوبصورت لیمپ پوری دنیا میں اپنی انفرادی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہیں۔کاریگروں کی محنت اور فن نقاشی ایسی ہے کہ رنگوں سے اْن کا گہرا اور پرانا رشتہ اْن کے کام سے دیکھائی دیتا ہے۔ نقاشی بہت محنت اور باریکی کا کام ہے اور یہ پاکستان کی خوبصورت ثقافت ہے۔
اونٹ کی کھال کا لیمپ بنانے کے لیے سب سے پہلے اونٹ کی کھال کو کیمیکل (ہائیڈروجن)میں بھگو یا جاتا ہے۔جس سے اونٹ کی کھال اور بھی سفید ہو جاتی ہے۔پھر اسے لیمپ کے سانچے کے مطابق ہاتھ سے رگڑائی کر کے باریک کیا جاتا ہے۔ کھال کو باریک کرتے وقت جو مواد اترتا ہے اْسے قیمہ کرنے والی مشین سے اور زیادہ باریک کیا جاتا ہے جو بعد میں لیمپ بناتے وقت جوڑ بھرنے کے کام آتا ہے۔ مٹی سے بنے سانچے پر کھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے آپس میں جوڑ جوڑ کر لگائے جاتے ہیں اورجوڑوں والے حصے کو باریک پسے ہوئے مواد سے پْر کر دیا جاتا ہے اوراسے سوکھنے کے لیے دو دن تک دھوپ میں رکھ دیا جاتا ہے۔ جب یہ سوکھ جاتا ہے تو اس میں کوئی جوڑ نظر نہیں آتا ہے۔پھر اس پر لکڑی سے ضربیں لگائی جاتی ہیں تاکہ مٹی کا سانچہ ٹوٹ جائے اورلیمپ اپنی شکل میں آجائے۔ پھرکاریگرا ونٹ کی کھال کے بنے لیمپ پرمہارت سے نقش ونگاربنا کر انہیں شاہکار بنا دیتے ہیں۔کم چکناہٹ کے باعث اونٹ کی کھال سے بنے لیمپ پر پکے رنگوں کے نقوش مٹنے نہیں پاتے۔ ان پرکی گئی نقاشی کے باعث خریدنے والے بھی ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔
ملتان کا قدیم ترین فن نقاشی عدم توجہی کے باعث معدوم ہو نے لگاہے۔ ملتان کا واحد نقاش خاندان اس فن کو اپنے طور پر زندہ رکھے ہوئے ہے۔اس حوالے سے ملتان کے معروف نقاش کہتے ہیں کہ ملتان کی تاریخ جتنی پرانی ہے فن نقاشی بھی اتنا ہی قدیم ہے۔ زمانہ قدیم میں گھروں میں نقاشی کا رواج عام تھا،مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی گھریلو اشیا کانچ کی چوڑیوں، برتنوں اور کاغذپر نقاشی کرتی تھیں۔ اونٹ کی کھال سے بنے فن پاروں پر نقاشی صرف ملتان میں کی جاتی ہے اور اْن کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے آبا و اجداد کے بنائے گئے فن پارے آج دنیا کے 40 سے زائد میوزیم میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ لیکن افسوس کہ موجودہ دور میں یہ فن ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ملتان میں صرف ملتان کرافٹ بازار واحد وہ جگہ ہے جہاں نقاشی کے مختلف نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں۔یونیسکو نے اس کو صرف پاکستان سے سربمہر کیا ہے۔یہ گلدان اور لیمپ ایک ہزارسے 50 ہزار تک کی قیمتوں میں دستیاب ہیں۔