چین میں سموگ

چین میں 1980 کی دہائی کے بعد سے جب کوئلے سے چلنے والے پاور سٹیشن اور گاڑیوں کی خریداری میں اضافہ ہوا تو اس کے دارالحکومت بیجنگ میں زہریلے کیمیکلز اور فضائی آلودگی میں بتدریج اضافہ ہونے لگا۔سن2014 میں شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کا کہنا تھا کہ یہ شہر انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہاکیونکہ یہاں آلودگی بہت زیادہ ہے۔ 
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2017 میں چار سال کے درمیان بیجنگ میں فضا میں آلودگی کے ذرات کی شرح 35 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصدرہ گئی۔ رپورٹ میں  یہ بھی کہا گیا کہ دنیا کے کسی اور شہر نے ایسی کامیابی حاصل نہیں کی۔تاہم یہ اس لیے تھا کیونکہ چین نے جو اقدامات متعارف کروائے وہ 1998 کے بعد سے دو دہائیوں تک مختلف اشکال میں نافذ کیے جاتے رہے۔

چین کی حکومت نے صنعتوں پر اخراج کو بہت کم کرنے کے لیے معیار وضع کیے، جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم بنایا اور پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر بھی بنایا۔ چین میں گاڑیوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی کوالٹی کو بھی بہتر بنایا گیا۔بیجنگ نے تاحال مکمل طور پر اس مسئلے کو حل نہیں کیا۔ شہر میں اب بھی فضائی آلودگی ہے اور آمدورفت کے دوران اکثر افراد ماسک کا استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
  
اقوامِ متحدہ کے مطابق کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کو کم کرنے، نجی بزنس کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی مراعات پر مکمل عمل  درآمدکرنے اور صنعت کو ہیوی انڈسٹری کے علاوہ دیگر شعبوں میں منتقل کرنے سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے۔

ایک بڑے ایکشن پلان کے تحت دیگر اقدامات کے علاوہ کوئلے سے چلنے والے نئے منصوبوں پر پابندی لگا دی گئی، رہائشی عمارتوں میں کوئلے سے چلنے والے ہیٹنگ سسٹم کو بند کر دیا گیا، ڈیزل ٹرکس میں ایندھن اور انجن کے معیار کو بڑھایا گیا جبکہ آلودگی پھیلانے والی پرانی کاروں کا استعمال بند کر دیا۔ لوگوں کو الیکٹرک کاروں کو اپنانے اور مختصر سفر کے لیے اپنی سائیکل چلانے کی ترغیب دی گئی۔

فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں قائم ”سینٹر آف انرجی اینڈ کلین ایئر‘‘سے منسلک تجزیہ کار لوری میلیورتا کہتے ہیں کہ بیجنگ نے شہر میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کی لیکن گزشتہ ایک دہائی کے دوران نمایاں بہتری اس وقت دیکھنے میں آئی جب انھوں نے اپنی ان کوششوں کو شہر کی حدود سے باہر بھی بڑھا دیا۔

لوری میلیورتا کے مطابق ایک کلیدی کنٹرول کا علاقہ قائم کر کے حکام نے زیادہ مؤثر نتائج حاصل کیے۔ بیجنگ کا فضائی آلودگی سے لڑنے کے لیے بجٹ  2013 میں 430 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2017 میں 2.6 ارب ڈالر ہو گیا تھا۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail