فلائنگ فوکس (اْڑنے والی لومڑی) یاد رکھیں کہ فطرت میں کوئی بھی جانور بے مقصد نہیں ہوتا
انسان آج بہت سی خدائی نعمتوں سے محروم ہوتا اگر خدا نے کیڑے مکوڑے، پرندے اور دوسرے حیوانات پیدا نہ کیے ہوتے۔ شہد کاتو ہم سب نے سنا ہے پھول بھی تتلیوں کے بغیر ہل نہیں سکتے۔ اور اگر چمگادڑ کی ایک لومڑی نما قسم دنیا میں نہ پائی جاتی تو آج ہم کئی پھلوں سے محروم ہوتے۔ چمگادڑ کی یہ قسم جنوب مشرقی ایشیاء میں پائی جاتی ہے۔ دیکھنے میں قطعی طور پر لومڑی سے ملتی جلتی ہے لیکن اس کا لومڑی سے دور کا بھی کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ یہ ایک خاص قسم کے پھلوں کی پیداوار میں نمایاں کر دارادا کرتا ہے اور ان کے تولیدگی کے عمل کو پروان چڑھاتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیاء میں Durianنامی اس پھل کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ اڑنے والی لومڑی دراصل چمگادڑ کی ایک خاص نسل ہے۔ یہ فصلوں کو برباد کرنے میں کافی بدنام ہے۔ یہ قسم ملائیشیا میں دوسرے ممالک کی بانسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔ لیکن نباتاتی ترقی میں اس کے کر دار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔یہ ملائیشیا میں پیدا ہونے والے اس خوشبو دار پھل کی پیداوار میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ پھل تھائی لینڈ میں اگتا ہے۔ محققین کے مطابق اگرچہ چمگادڑ کی یہ قسم دوسری فصلوں کو کافی نقصان پہنچاتی ہے لیکن اس کے فائدے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس کے پروں کی چوڑائی لگ بھگ ایک میٹر یا سوا تین فٹ ہے۔ یہ اڑنے والی لومڑی ملائیشیا اور بعض دوسرے ممالک کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ لیکن مقامی باشندے اسے نقصان دہ سمجھ کر مار رہے ہیں۔
ان بڑے سائز کی چمگادڑوں کو انگریزی میں ’فروٹ بیٹ‘یعنی پھل خور چمگادڑ اور ’فلائنگ فوکس‘یعنی اڑنی والی لومڑی کہا جاتا ہے کیوں کہ ان کا چہرہ لومڑی کی شکل سے ملتا ہے۔
جنگلی حیات کے ماہرین بتاتے ہیں کہ چمگادڑوں کی ایک ہزار سے زائد قسموں میں سے اکثریت کی خوراک کیڑے مکوڑے، پتنگے، تازہ پھل اور پھلوں کا جوس ہے اور یہ جانور ماحول دوست اور حیاتاتی تنوع میں غذائی زنجیر کو برقرار رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق چمگادڑ شہد کی مکھی کی طرح کئی پودوں کی پولی نیشن کرانے میں مدد دیتے ہیں اور انہیں کسان دوست بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ پھل کھانے کے بعد ان پھلوں کے بیجوں کو پھیلاتے اور پھولوں کا رس چوسنے کے دوران نر پھولوں کو مادہ پھولوں تک پہنچانے یعنی پولی نیشن کا کام کرتے ہیں۔چمگادڑ اڑنے والا واحد ممالیہ جانور ہے جو عام پرندوں کے برعکس چل نہیں سکتا۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فصلوں کو نقصان سے زیادہ لوگ ان کے سائز اور دہشت ناک شکل کے باعث خوف زدہ ہوکر ہلاک کررہے ہیں۔
جنگلی حیات کی اہمیت سے ناواقف عام لوگ نادانی میں اس بے ضرر جانور کو مار رہے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ فطرت میں کوئی بھی جانور بے مقصد نہیں ہوتا، ہر جانور فطرت کے نظام کو متوازی رکھنے کے کام آتا ہے۔ چمگادڑوں کی یہ نسل پھل تو ضرور کھاتی ہے مگر ماحول کو اس سے زیادہ فوائد بھی پہنچاتی ہے، لہٰذا اسے مارنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔