عالمی یومِ سیاحت
دنیا بھر میں ہر سال 27 ستمبر کو ”عالمی یومِ سیاحت“ (World Tourism Day) منایا جاتا ہے۔ یہ دن اس مقصد کے تحت منایا جاتا ہے کہ لوگوں کو سیاحت کی اہمیت، اس کے سماجی و ثقافتی فوائد اور معاشی پہلوؤں کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔ سیاحت محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ یہ انسان کے ذہنی سکون، جسمانی تازگی، علم میں اضافے اور دنیا کے مختلف خطوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے سیاحت (UNWTO) نے 1980 میں اس دن کو باقاعدہ طور پر منانے کا آغاز کیا۔ ہر سال اس دن کے لیے ایک نیا موضوع منتخب کیا جاتا ہے جس کے تحت یہ بتایا جاتا ہے کہ سیاحت کو کس طرح مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے اور اس کے فوائد سے کس طرح زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ان موضوعات میں ماحولیات کا تحفظ، پائیدار ترقی، مقامی ثقافت کا فروغ اور معیشت کی مضبوطی جیسے پہلو شامل ہوتے ہیں۔
سیاحت دنیا کے مختلف خطوں کو جوڑنے کا ایک ذریعہ ہے۔ جب کوئی شخص ایک ملک سے دوسرے ملک جاتا ہے تو وہ وہاں کے لوگوں، زبان، ثقافت، روایات اور طرزِ زندگی سے روشناس ہوتا ہے۔ اس سے نہ صرف اُس کے علم اور تجربے میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مختلف قوموں کے درمیان قربت، برداشت اور محبت کا جذبہ بھی فروغ پاتا ہے۔ یوں سیاحت دنیا میں امن قائم کرنے کا بھی ایک ذریعہ بن سکتی ہے۔سیاحت کا ایک اہم پہلو معیشت ہے۔ دنیا کے وہ ممالک جو سیاحت کو فروغ دیتے ہیں، وہاں لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع ملتے ہیں۔ ہوٹل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ، دستکاری، کھانے پینے کے مراکز اور تفریحی مقامات سب سیاحت کی بدولت ترقی کرتے ہیں۔ سیاحوں کے آنے سے زرمبادلہ حاصل ہوتاہے جو کسی بھی ملک کی معیشت کو مضبوط بناتا ہے۔ مثال کے طور پر ترکی، ملائیشیا، دبئی اور یورپ کے کئی ممالک سیاحت کو اپنی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتے ہیں۔
پاکستان کو قدرت نے بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے۔ شمالی علاقہ جات جن میں ہنزہ، اسکردو، گلگت، ناران، کاغان اور سوات شامل ہیں، اپنی دلکش وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں، برف پوش چوٹیوں اور صاف شفاف جھیلوں کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو (K2) اور نانگا پربت جیسے عظیم پہاڑ پاکستان کی پہچان ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخی ورثے میں موہنجو داڑو، ہڑپہ، ٹیکسلا، لاہور قلعہ اور بادشاہی مسجد بھی سیاحت کی شان ہیں۔ اگر پاکستان اپنی سیاحتی صنعت کو مزید ترقی دے تو یہ نہ صرف معیشت کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر بھی اجاگر کرے گا۔
سیاحت کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور عوام دونوں اپنا کردار ادا کریں۔ ایک طرف حکومت کو چاہیے کہ بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائے، سڑکوں، ہوٹلوں اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو ترقی دے، اور سیاحوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ دوسری جانب عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے شہروں، تاریخی مقامات اور قدرتی خوبصورتی کی حفاظت کریں اور آنے والے مہمانوں کے ساتھ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔عالمی یومِ سیاحت ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ سیاحت صرف تفریح نہیں بلکہ یہ انسانیت کو قریب لانے، معیشت کو مضبوط کرنے اور دنیا کو ایک بہتر اور پرامن جگہ بنانے کا ذریعہ ہے۔ اگر ہم سب اس دن کے مقصد کو سمجھ کر سیاحت کو فروغ دیں تو پاکستان بھی دنیا کے صفِ اول کے سیاحتی ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔
Daily Program
