سیوا نخلستان میں واقع مسحور کن نمک کے تالاب
سیوا نخلستان مصر میں ایک دور دراز علاقہ اور مقبول سیاحتی مقام ہے۔ اس کی مقبولیت میں اس کے ایک چھوٹے سے علاقے میں قائم نمک کے تالابوں کا بڑا کردار ہے۔ ان تالابوں کے نیلگوں پانی میں لوگ تیر بھی سکتے ہیں۔
سیوا میں نمک رحمت بھی ہے اور زحمت بھی۔ برسوں پہلے لوگوں کو اندازہ ہوا کہ وہ نمک کی تجارت سے پیسے کما سکتے ہیں۔نمک کی کان کنی سے نمک کے یہ تالاب وجود میں آئے، جس کے لیے یہ نخلستان اب مقبول ہے۔یہاں کی نمک سے بنائی اشیاء جیسے مجسمے اور لیمپ وغیرہ بھی سیاحوں میں مقبول ہیں لیکن سیاحوں کی زیادہ توجہ قدرتی نمک کے تالاب پر ہوتی ہے۔
دوسری طرف یہی نمک یہاں کے لیے مشکلات بھی پیدا کر رہا ہے۔جیسے علاقے کے تازہ پانی کے چشمے اب نمکین ہو چکے ہیں۔ اس سے پانی نہ تو پیا جا سکتا ہے اور نہ اسے زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ علاقے میں زیتون اور کھجور وغیرہ ہی کاشت ہو سکتی ہیں۔اس کے علاوہ سیوا کے علاقے کا تمام پانی اتنا زیادہ نمکین ہو چکا ہے کہ اس میں کسی طرح کی سمندری حیات کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔
اس جگہ کی مقامی آبادی نسلی سیوین، جو سیوی زبان بولتے ہیں، اور عربی بولنے والے مصریوں پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ نمکین مٹی سے روایتی گارے کی اینٹیں بناتے ہیں اور اس سے اپنے گھر تعمیر کرتے ہیں۔
اس طرح بنائے گئے مکان نمک کی وجہ سے بہت مضبوط ہوتے ہیں لیکن جب بارش آئے تو نمک بہنا شروع ہوجاتا ہے اور ان مکانوں کے گرنے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
علاقے میں نمک کے تالابوں میں اتنا زیادہ نمک ہوتا ہے کہ سیاحوں کو تیرنے کے لیے کسی قسم کی جدوجہد نہیں کرنی پڑتی۔وہ بے حس و حرکت رہ کر بھی تیر سکتے ہیں۔پانی میں نمک کی زیادتی کی وجہ سے سیاحوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ 25 منٹ سے زیادہ تالاب میں نہ رہیں۔