تمباکو نوشی فضائی آلودگی کا سبب
تمباکونوشی بذاتِ خود نقصان دہ ہے اور گھر میں کی جائے تو بے حد نقصان ہوتی ہے۔گھر میں اجتماعی سگریٹ نوشی کا اندر کی فضا پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خاص کر اگر ہوا کی نکاسی کا انتظام غیر مناسب ہو۔سگریٹ کا دھواں قریب میں دوسروں کے لیے بے حد نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ انھیں خطرناک بیماریوں سے دوچار کر سکتا ہے۔اگر گھر میں نوازئیدہ بچے ہوں تو سگریٹ نوشی کے نتیجے میں ان کی اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ سائنسی ایجادات ہی ہیں جو انسانی معاشرے میں اسباب و راحت پہنچانے کا کام کررہی ہیں مگر ساتھ ہی ان کی زندگی کیلئے رحمت نہیں، زحمت بنتی جارہی ہیں کیونکہ مختلف قسم کی بیماریاں بھی انہی کی وجہ سے جنم لے رہی ہیں۔ پھر ہم سب کو یہ بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ تمباکو نوشی ہو یا بیڑی پینا، حقہ پینا ہو یا، شیشے کا استعمال ہو یا پھر سگار کے کش لگانا، یہ ساری چیزیں ہی ہماری صحت کیلئے انتہائی مضر ہیں۔ اس کے باوجود لوگ بڑی شان سے ان مضر صحت اشیاء کے کش لگا کر دھواں اڑاتے ہیں۔ آسودگی کی تلاش میں یا پھر بوریت سے نجات کے خواہشمند تمباکو کی طرف ہاتھ تو بڑی تیزی سے بڑھاتے ہیں۔ ان چیزوں کے ہمیں عادی بنادینے والے مادے نکوٹین نے انسانی صحت اورزندگی کو یوں اپنی گرفت میں لے رکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ لعنت قابوسے باہر ہوچکی ہے۔ اب یہ حال ہوگیا ہے کہ بڑے تو بڑے چھوٹے بچے بھی اس را ہ پر چل نکلے ہیں۔سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے، پیکٹوں پر انتباہی تحریریں اور پھر سگریٹ نوشی کے خطرات سے آگاہی کے باوجود لوگ سگریٹ نوشی پر اپنا وقت، پیسہ اور صحت سب برباد کررہے ہیں۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سگریٹ نوشی دنیا بھر میں دنیا گزارنے کا مقبول ترین مشغلہ ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ کسی کو یہ نہیں معلوم کہ فضائی آلودگی نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور پیڑ پودوں کو بھی متاثر کررہی ہے۔ فضائی آلودگی بنیادی طور پر نقصان دہ گیسوں، دھوئیں، گردو غبار، ٹھوس ذرات کے صاف ہوا میں شامل ہونے سے پھیلتی ہے۔
تمباکو کا دھواں ہر سال نہ جانے کتنے لوگوں کو موت کی نیند سلا دیتا ہے۔ ہر سال تقریباً 48فیصد لوگ سگریٹ کے دھوئیں کے باعث گلے، منہ اور خوراک کی نالی کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کا کینسر بھی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں آج کے دور میں اعصابی تناو، ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی عوارض بھی سگریٹ نوشی کی بدولت پیدا ہوتے ہیں جن سے نوجوان طبقہ خاص طور پر متاثر ہے۔ ان کے علاوہ پیٹ کے امراض بھی جنم لیتے ہیں۔ سگریٹ نوشی سے سینے کی جلن، تیزابیت اور پھر بدہضمی تو عام ہے۔
عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سگریٹ پینے والے نسبتاً کم عمر پاتے ہیں۔ دیکھا جائے تو تمباکو نوشی بھی ایک نشہ ہے اور اس کے باقاعدہ استعمال کی عادت پڑ جاتی ہے جس کے بعد اس سے چھٹکارا ممکن نہیں بلکہ بعض اوقات ناممکن ہوجاتا ہے مثلاً سگریٹ نوشی، سگار، حقہ کی صورت میں تمباکو کا استعمال ہوتاہے۔ تمباکو کے دھوئیں کی خاص لذت ہوتی ہے جو پینے والے کو اس کا عادی بنادیتی ہے اور پھر نہ ملنے پر اسے بے چینی سی محسوس ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی سے دل کے پٹھوں پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بالاخر ہارٹ اٹیک تک نوبت جاپہنچتی ہے۔
دنیا بھر میں اس حوالے سے قوانین بنائے جارہے ہیں۔اقوام متحدہ اور دوسرے اداروں کے تحت دنیا بھر میں دھوئیں کی مقدار کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس لئے حکومت کو بھی چاہئے کہ ملک بھر میں جہاں ماحولیات کو آلودہ کرنے والے دیگر عناصر کے خاتمہ پر غورکیا جا رہا ہے وہی پر سگریٹ نوشی کی بڑھتی ہوئی لت پر بھی قابو پانے کی بھر پور کوشش کی جائے تاکہ انسانی صحت اور ماحول کو آلودگی سے بچایا جا سکے۔