بگولا
کسی ہموار جگہ،میدان،سڑک، ہوائی اڈے پر عموماً کسی صاف دن جب ہوا ہلکی ہلکی چل رہی ہو یا بند ہو تھوڑے سے حصے کی ہوا ارد گرد سے بھی زیادہ گرم ہو جائے اور اوپر نسبتاً سرد ہوا کی تہہ موجود ہو تو وہ تھوڑے سے حصہ کی ہوا ارد گرد کی نسبت تیزی سے اوپر اٹھتی ہے اور ایک کم دباؤ کا ستون تشکیل دیتی ہے ارد گرد موجود نسبتاً کم گرم ہوا اس کم دباؤ کو پورا کرنے کے لیے دوڑتی ہے۔ اسی کشمکش میں چاروں طرف سے آنے والی ہوا اس کم دباؤ کے ستون کے گرد گھومنا شروع کر دیتی ہے۔ ایک چمنی کی صورت کہ جس سے گرم ہوا اوپر جارہی ہو جب تک اس کا درجہ حرارت ارد گرد کے مطابق ہو کر کم دباؤ ختم نہ ہو جائے بگولا گھومتا رہتا ہے اور ہلکی ہلکی ہوا کی سمت حرکت کرتا رہتا ہے۔راستے میں آنے والی ہر ہلکی پھلکی اور شدید صورتحال میں بھاری اشیاء کو بھی اکھاڑ پچھاڑ دیتا ہے اسے بگولا کہتے ہیں۔ بگولا کیسا نظر آتا، نظر آتا بھی ہے کہ نہیں اس کا انحصار اس کوڑے کرکٹ پر ہے جو وہ لپیٹ لیتا ہے۔مئی میں جب گندم کے جلے ہوئے کھیتوں پر ایسا بگولا بنتا ہے۔تو کسی گھومتی ہوئی کالی رات سا نظر آتا ہے۔تین چار سو فٹ بلندی تک پہنچی سیاہی صاف دکھائی دیتی ہے۔ اسی طرح جہاں گرد ریت وغیرہ زیادہ ہو وہاں رنگت اسی مناسبت سے ہوتی ہے لیکن عجیب سماں اس وقت بندھ جاتا ہے۔ یہ بگولے 3 فٹ سے 300 فٹ تک قطر کے بھی ہو سکتے ہیں اور ہوا کی رفتار بگولے کے اندر 50 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے شدید صورتوں میں اس سے بھی زیادہ رفتار نوٹ کی گئی ہے۔بگولے عام طور پر زیادہ نقصان دہ نہیں ہوتے۔تاہم اگر تازہ کٹائی کئے ہوئے گندم کے ایسے کھیت سے گزرے جس کی گانٹھیں (بھریاں) ابھی نہ باندھی گئی ہوں تو نقصان کا اندازہ صرف کسان ہی کر سکتے ہیں۔