ہنگری کی مقدسہ الزبتھ(راہبہ)
آپ7جولائی 1207کو ہنگری کے شہنشاہ اینڈریو دوم کے ہاں پیدا ہوئیں۔دستورِ زمانہ کے مُطابق بچپن میں ہی آپ کی منگنی Thuringiaتُرِنجا(جرمنی)کے شہنشاہ ہرمن اوّل کے بیٹے شہزادہ لوئیس چہارم سے کر دی گئی تھی۔ اِسی لئے جب آپ چار سال کی تھیں،اُن کے ہاں بھیج دِیا گیا۔اُن ہی کے ہاں آپ کی پرورش اور تعلیم و تربیت بھی ہوئی۔شاہی خاندان کی ہنگامہ خیز اور خالصتاً سیکولر زندگی اور اِردگر د کی شان و شوکت کے باوجود، آپ کی پرورش دُعا، نیکی اور چھوٹی چھوٹی ریاضتی مشقوں کی طرف واضح فطری جھکاؤ کے ساتھ ہُوئی۔آپ کے اِن مذہبی جذبات کو زندگی کے دُکھ بھرے تجربات سے تقویت مِلی۔ آپ چھ سال کی تھیں جب جرمنی اور ہنگری کے رئیس خاندانوں میں تنازعہ کی بِناء پر،ہنگری کے رئیسوں نے آپ کی والدہ محترمہ کا قتل کر دِیا۔ زندگی اور موت کے بارے آپ کا نقطہ نظر بدل گیا اور آپ دُعا کے ذریعے امن کی تلاش کرنے لگیں۔
جوان ہوئیں تو آپ شہزادے سے مُحبت کرنے لگی تھیں اور وہ بھی آپ سے۔1221میں جب شہزادے نے اپنے والد کا تخت سنبھالا تو رسمی طور پرآپ کی شادی اُن سے ہوئی۔ آپ اِنتہائی خوشگوار اور مثالی خاندانی زندگی گُزارنے لگیں۔خُدا نے آپ کو تین خُوبصورت بچوں سے نوازا۔ آپ نے اُن کی مسیحی اقدار کے مطابق خُوب اچھی تربیت کی۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں سے ایک (بیٹی)نے مذہبی زندگی میں داخل ہونے کا فیصلہ کِیاجبکہ آپ کے دونوں بیٹوں نے اشرافیہ کے ارکان کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ آپ دُعائیہ زندگی میں مُستقل مزاج رہیں اور ساتھ ہی آپ نے غریبوں کی خدمت کے لئے بھی خُوب نام اور نیکیاں کمائیں۔
اگرچہ آپ شاہی دربار کا حِصہ تھیں مگر آپ کے شوہر خُودبھی حُکمران ہوتے ہوئے آپ کی تمام مذہبی زندگی کی کاوشوں میں آپ کے معاون ہوتے تھے کیونکہ اُن کا یمان تھا کہ اِس خیرات کے بدلے اُن کو آخرت میں اجر مِلے گا۔اگرچہ وہ کبھی کلیسیا کی طرف سے مقدس قرار نہ دِئیے گئے مگر اُن کو تُرنجا میں ہمیشہ سے مقدس ہی ما نا گیا ہے۔آپ نے اِنتہائی سادہ زندگی گزارنا شروع کی؛ توبہ و ریاضت کی مشق کرتیں اور خُود کو خیراتی کاموں کے لئے وقف کرنے لگیں۔ اپنے شاہی عہدہ کا خیراتی کاموں کے لئے آپ خوب فائدہ اُٹھاتی تھیں۔یہاں تک کہ کبھی کبھارمحل کے دیگر افراد سے چھُپ کر بھی غریبوں کو کھانادِیا کرتی تھیں۔آپ غریبوں، بے گھروں اور کوڑھیوں میں یسوع کا چہرہ دیکھتی تھیں۔اِسی لئے آپ نے اپنی بقیہ زندگی اُن کی خدمت میں صرف کر دی۔ آپ غریبوں کے لئے مُحبت اوررحم، اپنی عاجزی اور نیکی کے ایسے بے شمار کاموں کے لئے جا نی جاتی تھیں۔کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ آپ اپنی چادر میں غریبوں کے لئے اشیائے خوردنی لے جا رہی تھیں۔کُچھ لوگوں کے شک کو(جو آپ پر محل کے قیمتی خزانے کی چوری کا اِلزام لگاتے تھے)دُور کرنے کے لئے آپ کے شوہر لوئیس نے آپ کو چادر ہٹا کر دِکھانے کو کہا۔جب آپ نے چادر ہٹائی تو وہ اشیائے خُوردنی گُلاب کے خُوبصورت سُرخ و سفیدپھُولوں میں بدل چُکی تھیں۔اِس قدر خدمت بھی آپ کو ناکافی معلوم ہو رہی تھی۔آپ یسوع کی غریبی اور اُس کے دکھوں کا تجربہ کرنا چاہتی تھیں۔شاہی محل میں رہتے ہُوئے آپ نے اپنی ایک خادمہ کو ذمہ داری دے رکھی تھی کہ آپ کو ہر رات جگائے تاکہ آپ رات کی تنہائی میں دُعا کر سکیں۔ ایک دوسری خادمہ سے آپ خُود کو کوڑے لگواتی تھیں۔آپ کویقین تھا کہ ریاضت اور اِنجیلی غریبی کے ذریعے، غریب ترین لوگوں کے ساتھ رہ کر ہی آپ صحیح معنوں میں یسوع کی پیروی کر سکتی ہیں،لیکن شاہی پھندے سے خُود کو آزاد کرنا آسان نہ تھا۔آپ اکثر دُعا میں ایسی مگن ہو جاتیں کہ اِرد گرد کا ہوش نہ رہتا۔ ایک دِن دْعا کے دوران آپ کے کپڑوں میں آگ لگ گئی مگر آپ خُداوند کی رفاقت میں ایسی کھوئی ہوئی تھیں کہ شعلوں کی خبر نہ تھی۔ ایک خادم نے بھاگ کر آگ بُجھائی تو آپ بال بال بچیں۔
1223میں فرانسسکن کاہن آپ کے علاقہ میں پہنچے تو انہوں نے آپ(سولہ سالہ الزبتھ) کو مقدس فرانسس کے نظریات کے بارے میں بتایا۔ تبھی آپ نیمقدس فرانسس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اُنہیں کی طرح کی ریاضتی زندگی گزارنے کا اِرادہ کر لِیا۔لہٰذاآپ نے شاہی لباس ترک کر کے سادہ لِباس پہنا اور ہر روز اپنے علاقے کے لوگوں کو کھانا بانٹنے کے لئے وقت مقرر کِیا۔دونوں میاں بیوی سیاسی طاقت رکھتے تھے مگر غریبوں کے لئے اپنے دِل میں ایک قابلِ ذِکر فیاض دِلی رکھتے تھے۔1226میں، جب تُرِنجا میں شدید وبا پھیلی اورسیلاب اور قحط نے تباہی مچائی توآپ نے مُصیبت زدہ لوگوں کی بہت دیکھ بھال کی۔ آپ نے اپنے شاہی لباس اور قیمتی چیزیں تک مُصیبت زدوں کو دے دیں۔آپ ہر روزہزاروں غریب لوگوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اُنہیں کھانا مہےّا کِرتیں۔یہاں تک کہ بیماروں کو اپنے محل میں لے جاتیں۔اِس حوالے سے آپ کے بارے میں بیان کِیا جاتا ہے کہ ایک دفعہ آپ نے ایک کوڑھی کو، اپنے گھر میں، اپنے اور اپنے شوہر کے بستر پر ڈال دِیا۔ آپ کی ساس نے دیکھا تو مُشتعل ہوئیں، اور آپ کے شوہر لوئیس کو بتایا۔ جب وہ دیکھنے آئے اور اُنہوں نے چادر ہٹائی تو ”خُدا نے اُن کی روح کی آنکھیں ایسی کھولیں کہ ایک کو ڑھی کی بجائے اُنہوں نے یسوع مسیح مصلوب کو بستر پر دیکھا“۔
آپ کی زندگی ایمان اور مُحبت سے بھرپُور تھی۔ تاہم 1227میں آپ کی بیٹی کی پیدائش سے چند ہفتے پہلے، آپ کے محبوب شوہر،چھٹی صلیبی جنگ کے لئے جاتے ہُوئے، دورانِ سفر سخت بُخار کی وجہ سے چل بسے۔آپ کے لئے یہ جان لیوا صدمہ تھاجِس نے آپ کی زندگی بالکل بدل کر رکھ دی۔ کہا جاتا ہے کہ خبر سُنتے ہی آپ صدمے سے چِلائیں: ”وہ مر چُکا ہے، وہ ختم ہو چُکا ہے، میرے لئے جیسے آج ساری دُنیا ختم ہو گئی ہے“۔بیس برس کی عُمر میں آپ بیوہ ہو گئی تھیں۔مگرجلد آپ کے ایمان نے آپ کو سنبھالا اور آپ نے رضائے الہٰی کو ہِمّت سے قبول فرمایا۔رشتہ دار و عزیزوں نے بہت زور ڈالا مگر آپ نے دوسری شادی سے اِنکار کر دِیا اور ایک راہبہ کی سی زندگی گُزارنے کا فیصلہ کر لِیا۔آپ کے شوہر لوئیس کی وفات کے بعد جب اُن کے بھائی نے حکومت سنبھالی تو آپ نے شاہی محل کو چھوڑ کر اپنے ایک انکل بِشپ، ایکبرٹ آف بیمبرگ(Eckbert of Bamberg)کے ہاں پناہ لی۔ آپ نے خود سے پاکدامنی اور اپنے روحانی ہدایت کار فادر (Konrad von Marburg)سے فرمانبرداری کا عہد کِیا۔مقدس فرانسیس کی کہانیوں، اُن کی غُربت کے اثر اور آپ کی اپنی عقیدت مندانہ دُعائیہ زندگی نے آپ کو ایمان کے اسرار میں مزید ڈبو دِیا۔ ایک دِن اپنے شاہی محل کے چھوٹے گرجہ میں اپنا شاہی تاج اُتار کر ربّ کے حضور دُعا میں مگن تھیں۔ آپ کی ساس نے دیکھا تو آپ کی حقارت کرتے ہُوئے فرمایا: ”یہ حرکت تُمہارے وقار کو زیب نہیں دیتی“۔آپ نے جواب دِیا: ”میں ایک بد بخت مخلوق، زمینی وقار کا تاج کیسے پہن سکتی ہُوں جب میں اپنے آسمانی بادشاہ یسوع مسیح کو کانٹوں کے تاج سے آراستہ دیکھتی ہُوں“۔
1228میں آپ نے مقدس فرانسس کی عامتہ المومنین کی جماعت میں شرکت اِختیار کی۔اپنے جہیز کی رقم سےآپ نے ایک ہسپتال بنوایا جہاں خُود اپنے ہاتھوں سے بیماروں کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔آپ بیماروں کو ساکرامنٹ بھی دِلواتیں اور غریبوں کی ہر طرح سے مدد کرتیں۔ےُوں آپ کی زندگی خُدا کے لئے گہری عقیدت و مُحبت اور غریبوں کی بھلائی میں وقف ہوگئی۔فرانسیسکن کاہن (آپ کے روحانی مشیر) آپ سے سختی سے پیش آتے تھے۔یہاں تک کہ انہوں نے آپ کے بچوں کو بھی آپ سے دور بھیجنے کا مشورہ دِیا۔آپ نے اپنے بچوں کواپنے شوہر کے خاندان کے کُچھ ہمدرد رشتہ داروں کی نگرانی میں دے دِیا۔ اور خود کو آپ نے مکمل طور پر روحانی مشیر کی راہنمائی میں خُدا کی خدمت کے لئے وقف کر دِیا۔آپ نے سُرمئی رنگ کا ایک لبادہ اوڑھا اور دیگر دوستوں کے سنگ ایک چھوٹی کمیونٹی تشکیل دی۔ اگلے تین سال آپ نے عاجزی سے بیماروں کی دیکھ بھال میں گُزارے۔ روحانی مشیر نے سخت جسمانی ریاضت اور حلیمی کے راستے سے آپ کو کامل تقدس تک پہنچایا اور آپ کی وفات کے بعد آپ کو مقدس بنانے کے عمل میں بھی سرگرم عمل رہے۔ آپ نے اپنی ناک تک کاٹ دی تھی تاکہ آپ خُوبصورت نہ دِکھیں اور کوئی مرد آپ کی خواہش نہ کر سکے۔
آپ نے24 سال کی عُمرمیں 17نومبر 1231کو ماربرگ میں وفات پائی۔آپ کو آپ ہی کے بنائے ہسپتال کے قریب دفن کر دِیا گیا۔ آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کی سِفارشات سے بے شمار بیمار لوگ شِفا پانے لگے۔ جلد ہی آپ کے بارے میں تحقیقات ہونے لگیں اور شفا پانے والوں کے معائنے بھی ہوئے۔آپ سے لوگوں کی عقیدت اور شِفا پانے والوں کی گواہیاں اِتنی ذیادہ اور موثر تھیں کہ وفات کے چار سال بعد ہی 27مئی 1235کو پوپ گریگری نہم نے آپ کو مقدس قرار دے دِیااور آپ کو فرانسِسکن طبقہ کے عامتہ المومنین کی مربی بھی قرار دِیا گیا۔پوپ بینیڈکٹ پندرھویں نے آپ کو صاحبِ اِقتدارلوگوں کے لئے نمونہ کے طور پر پیش کِیا۔آپ دُلہنوں، فقیروں، بے گھر لوگوں اور بیواؤں کی مربی مقدسہ ہیں۔