کولمبس (جس نے امریکہ کو دریافت کیا)
ولمبس نے پورپ سے مشرق کی طرف بحری راستہ کھو جتے ہوئے‘ بے دھیانی سمت ہی امریکہ کو دریافت کرلیا۔ اس دریافت نے اس کے اپنے اندازوں کی نسبت کہیں زیادہ سدت سے تاریخ عالم پر اپنے اثرات چھوڑے۔ اس کی دریافت نے نئی دنیا میں سیاحت اور کالونیاں قائم کرنے کے دور کا آغاز کیا۔ یہ واقعہ تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ اس نے یورپ کے لیے اپنی بڑھتی آبادی کی کھپت کے لیے دوبراعظموں کے درواکیے۔
کولمبس کی کہانی کے بنیادی اجزاء سے متعلق ہمیں معلومات حاصل نہیں ہیں۔ وہ اٹلی میں جینوا میں 1451ء میں پیدا ہوا۔ جوان ہونے پر وہ ایک جہاز کاکپتان اور ایک کہنہ مشق ملاح بن گیا۔ اس کا خیال تھا کہ بحراوقیانوس میں مغرب کی سمت سفر کرنے سے مشرقی ایشیا تک بحری راستہ دریافت کیا جاسکتا ہے۔ اس نے بڑی شدومد سے اپنے اس خیال کو صراحت سے سمجھانے کی کوشش کی۔
علی الاخر کاسٹائل کی ملکہ ازیبلا اول اس کے اس مہماتی سفر کے لیے مالی امداد پر رضا مند ہوگئی۔
13اگست 1492ء میں اس کے جہاز سپین سے روانہ ہوئے۔ ان کا پہلا قیام افریقہ کے ساحل ہر کیزی جزیروں پر ہوا۔ 6ستمبر کو وہ کیزی جزیروں سے مغرب کی سمت چل دیے۔ یہ طویل سفر تھا۔ ملاح خوفزدہ اور واپسی پر اصرار کرنے لگے۔ صرف کولمبس سفر جاری رکھنے پر مصر تھا۔
12اکتوبر 1492ء کو خشکی دکھائی دی۔
اگلے برس مارچ میں کولمبس سپین واپس گیا۔ فتح مندمہم جوکابڑے طمطراق سے سواگت کیا گیا۔ اس نے جاپان یاچین تک پہنچنے کے سیدھے بحری راستے کی بے ثمرخواہش میں بحراوقیانوس میں تین مزید سفر کیے۔ کولمبس اپنے اس خیال پر مصر تھا کہ اس نے مشرقی ایشیا کا بحری راستہ کھوج لیا تھا جبکہ طویل عرصہ تک بیشتر لوگوں نے اس کا یقین نہ کیا۔
ازیبلا نے کولمبس سے وعدہ کیا کہ و ہ جس جزیرے کو دریافت کرے گا‘ اسے اس کا گورنربنا دیا جائے گا۔ لیکن وہ بطور منتظم اعلیٰ اس درجہ نااہل ثابت ہوا کہ بالاخراسے سبکدوش کردیا گیا۔ وہ پابہ سلاسل واپس سپین پہنچا۔ جہاں فوراََ ہی اسے آزادی تومل گئی لیکن بعدازاں اسے کبھی کوئی انتظامی عہدہ نہ ملا۔ یہ عام افواہ کہ وہ کسمپری کی حالت میں چل بسا‘ بے بنیاد ہے۔
1506ء میں اپنی موت کے وقت وہ خاصا دولت مند تھا۔