مقدس رائمنڈ آف پینافورٹ(دومنیکن کاہن)

آپ سپین میں برسِلونا(Barcelona)کے قریب ایک چھوٹے سے شہر وِلافرانکا دیل پیندیس(Vilafranca del)  Pends)میں 6جنوری1175 کو پیداہوئے۔ آپ کے آباء کا تعلق آراگون کے شاہی گھرانے سے تھا۔ آپ نے اِبتدائی تعلیم بارسِلونا میں حاصل کی۔آپ پڑھائی میں بہت جلد ترقی کرتے گئے۔ فلسفہ سے آپ کی دِلچسپی اِتنی زیادہ تھی کہ 20برس کی عُمر میں آپ کو فلسفہ پڑھانے بھیج دِیا گیا۔ آپ دُکھی اور غریبوں کے لئے بہت فکر مندی اور مُحبت دِکھاتے۔
30سال کی عمر میں بلونیہ (اِٹلی)کی یونیورسٹی سے آپ نے سماجی و کلیسیائی قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔اور پھر کئی سال تک یہیں قانون پڑھاتے رہے بلکہ یونیورسٹی میں قانون کے اِنچارج کے طور پربھی خدمت سرانجام دی۔یہیں آ پ کو نئی قائم شدہ دومنیکن جماعت کے بارے عِلم ہُوا اور آپ فادر ریجینالڈ(جو اُس وقت بلونیہ میں فادر صاحبان کے اِنچارج تھے)کی تبلیغ سے متاثر ہو کر جماعت میں داخل ہو گئے۔ 47سال کی عُمر میں، 1122میں آپ نے برسِلونا میں دومنیکن طبقہ کا لبادہ حاصل کِیا۔
 ایک دفعہ آپ نے فکری فخر کا مظاہرہ کِیا جِس کی تلافی کے لئے آپ کو اعتراف سُننے والے کاہنوں کے لئے اِخلاقی اِلہیات پر ایک کِتاب لکھنے کو کہا گیا جو بعد میں ”Summa Casuum“کے نام سے کلیسیا کے لئے آپ کا پہلا علمبردارشاہکار بن کر اُبھری۔ اِس کے ساتھ ساتھ دومنیکن ہوتے ہوئے کلیسیا کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو واپس لانے کی خدمت بھی سر انجام دیتے رہے۔ دومنیکن فادر بننے کے ایک سال بعد ہی آپ نے (Order of Our Lady of Mercy: Mercedarian friars)کی جماعت کی بُنیاد رکھنے میں اہم کِردار ادا کِیا۔جب پیٹر نولاسکو آپ سے مِلے اور آپ نے صلیبی جنگوں کے دوران بہت سے مسیحی قیدیوں کی مدد کی اور پیٹر نولاسکوکی حوصلہ افزائی کی اور اراگون کے شہنشاہ جیمس اوّل سے جماعت کی بُنیاد رکھنے کے لئے اِجازت حاصل کرنے میں بھی اُن کی معاونت کی۔ جِس کا مقصد مسیحی قیدیوں کو بچانا تھا۔
اِسی عرصہ میں آپ نے اعتراف سُننے والے کاہنوں کے لئے اپنی پہلی کِتاب (Summa de casibus poenitentiae)یعنی ”توبہ کی صُورتوں کا خلاصہ“تحریر کی۔اِس میں گُناہوں اور تجویز شدہ کفاروں کی فہرست سے بڑھ کر کلیسیا کے قوانین اور تعلیمات پر بحث کی گئی ہے جواعتراف سُننے والے کاہن کے پاس لائے گئے مسائل سے متعلق ہوں۔ اِس کِتاب کو اِس موضوع پر بڑے پیمانے پر ایک مستند کِتاب مانا جا تا ہے۔ آپ کی زندگی زیادہ تر پاپائی کمشن اور مشنری کاموں کے لئے وقف رہی۔  
آپ نے اِس کام کو اِس قدر خُوش اسلوبی سے سر انجام دِیا کہ آپ کی کاوشوں اور کام سے خُوش ہو کر پاپائے اعظم نے ستمبر 1234کو بلونیہ اور پیرس کے عُلماء اور طُلباء کے نام ایک فرمان جاری کِیا جِس میں حُکم دِیا کہ صرف آپ کے ترتیب شدہ کام کو مستند مانا جائے اور صرف اُسے ہی پڑھایا اور اِستعمال کِیا جائے۔ےُوں کلیسیائی قوانین کا آپ کا ترتیب شدہ مجموعہ، جِسے ”گریگوری نہم کافرمان“کے نام سے جانا جاتا ہے،تقریباً 700سال کے لئے معیار بن گیا۔ساٹھ سال کی عُمر میں آپ نے برسِلونا میں تنہائی کی زندگی بسر کرنا شروع کی۔ ایک سال بعد ہی آپ کو تارّاگونا کا بِشپ مقرر کر دِیا گیا مگر آپ نے اِس سے معذرت کرلی۔ آپ نے کئی کانونٹوں میں عربی اور عبرانی زُبان کی تدریس کا آغاز کِیا۔ 
 آپ وکیل ہوتے ہوئے برابری اور اِنصاف کے لئے اِنتہائی حساس تھے، اور قابل دومنیکن ہوتے ہوئے آپ کے اندر ہمدردی بھی کُوٹ کُوٹ کر بھری تھی۔مباحثہ بر سِلونا کے شاہی محل میں 20-31جولائی 1263کومُنعقد ہُوا جِس میں شہنشاہ اور کئی اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی اور آپ مباحثے میں موجود ماہرِ اِلہیات کی صدارت کر رہے تھے۔ یہودی ربی کو بولنے کی پُوری آزادی تھی۔ مباحثے کے اِختتام پر یہودی سبت کے دِن شہنشاہ، کئی دومنیکن اوردیگر فادر صاحبان یہودی عبادت خانہ کے دورے پر بھی گئے۔  
 جِن دِنوں آپ شہنشاہ جیمس کے اِصلاح کار کے طور پر خدمت سر انجام دے رہے تھے ایک یادگار ترین معجزہ رونما ہُوا۔ ماجورکا کے جزیرے پر آپ وہاں کے رہائشی ا مُوریوں کو توبہ کی رسم کی تیاری کروارہے تھے تو شہنشاہ اپنے ساتھ ایک خاتون کو لے آیا جو اُس کی بیوی نہ تھی۔ آپ نے متعدد بار شہنشاہ کو ملامت کی کہ اُس لونڈی کو برخاست کرے لیکن اُس نے ایسا کرنے سے اِنکار کر دِیا۔ لہٰذا آپ نے کہا کہ آپ اُس کے ساتھ نہیں رہ سکتے اور واپس برسِلونا جانے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن شہنشاہ نے آپ کو جانے سے منع کِیا اور دھمکی دی کہ جو ملاح بھی آپ کو جزیرہ سے پار لے جانے کی جُرات کرے گا اُسے سخت سزا دی جائے گی۔ آپ اپنے دومنیکن ساتھی کے ہمراہ ساحل پر گئے جہاں آپ نے اپنے چوغہ کے اوپر کا سیاہ لبادہ اُتارا۔ اُس کے ایک سِرے کو پانی پر پھیلایا جبکہ دوسرے سِرے کو اپنے عصا سے باندھ کر ایک چھوٹا مستول بنا یا اور اپنے دومنیکن ساتھی کو بھی آنے کو کہا۔لیکن اُس نے اپنے کمزور ایمان کے باعث اِنکار کر دِیا۔ لہٰذا آپ نے اُسے خُدا حافظ کہا اور صلیب کا نشان بناتے ہوئے،اپنے لبادہ پر سوار، روانہ ہوگئے۔ آس پاس کی کشتیوں کے ملاح، جِنہوں نے شہنشاہ کے ڈر سے آپ کو سوار ہونے سے منع کِیا تھا، آپ کو دیکھ کر حیران تھے اور چِّلا کر آپ کو کشی میں سوار ہونے کی دعوت دی۔ آ پ نے برسِلونا تک 160میل کا سفر چھ گھنٹوں میں طے کِیا جہاں آپ کی آمد کی شہادت چشم دید گواہوں کے ہجوم نے دی۔ اِس معجزہ کو دیکھنے کے بعد شہنشاہ نے بھی اپنی اِصلاح کر لی۔ کہا جاتا ہے کہ جب آپ کانونٹ پہنچے تو دروازے بند تھے کیونکہ فادر صاحبان دُعا کر رہے تھے مگر آپ معجزانہ طور پربند دروازوں سے داخل ہو کرسیدھے گرجہ گھر میں فادرصاحبان کے ساتھ دُعا میں شامل ہو گئے۔  
آپ نے سو سال کی عمر میں برسِلونا میں 6جنوری 1275کو وفات پائی۔آپ کو  برسِلونا کے کیتھیڈرل (Santa Eulalia)میں دفن کِیا گیا۔ پوپ کلیمنٹ ہشتم نے آپ کو  1601میں مقدس قرار دِیا۔ آپ کو وکلاء اور خاص طور پر کلیسیائی وُکلاء کے مربی مانا جاتا ہے۔ 
یاد رہے ان کا یومِ یاد گار7 جنوری کو منایا جاتا ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail