لوئیس پاسچر (فرانسیسی کیمیا دان اور ماہر حیاتیات)
فرانسیسی کیمیا دان اور ماہر حیاتیات لوئیس پاسچر طب کی تاریخ میں ایک انتہائی ممتاز شخصیت تسلیم کیا جاتا ہے۔پاسچر نے سائنس میں متعدد اضافے کیے‘لیکن اس کی اصل وجہ شہرت اس کا جرا ثیموں کے نظریہ کی تشکیل اور مدافعتی حربہ کے طور پر ٹیکہ لگانے کے طریقہ کار میں اضافے کے باعث ہے۔1822ء میں پاسچر مشرقی فرانس کے قصبہ ڈولی میں پیدا ہوا۔پیرس میں کالج کے طالب علم کے طور پر ا س نے سائنس کا مطالعہ کیا۔ دور طالب علمی میں اس کا خدادادجوہر صحیح طور پر ابھر کر سامنے آیا۔ در حقیقت تب اس کے ایک استاد نے ”کیمیا“کے مضمون میں اس کے بارے میں رائے لکھی۔’درمیانے درجے کا‘۔تاہم 1847ء میں ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاسچر نے اپنے استاد کی رائے کو غلط ثابت کردیا۔ اس نے اپنی توجہ تخمیر کے عمل کی طرف مبذول کی ’پھر یہ ثابت کیا کہ یہ عمل خاص وضع کے ننھے ننھے اجسام کے سبب پیدا ہوتا ہے۔ اس نے اس کا تجزیاتی مظاہرہ بھی کیا کہ ایسے ہی ننھے اجسام کی دیگر انواع ان تخمیر شدہ مشروبات میں خلاف منشا اجزاء بھی پیدا کر سکتی ہے۔اس سے وہ اس خیال تک پہنچا کہ ان اقسام اصغر کی چند خاص انواع انسانوں اور جانوروں میں بھی ایسے ہی نا پسند یدہ اجزاء اور اثرات پیدا کر سکتی ہیں۔تاہم پاسچر پہلا سائنس دان نہیں تھا جس نے جراثیموں کا نظر یہ پیش کیا۔
اگر بیماریوں کا سبب جراثیم ہیں تو پھر یہ امر منطقی معلوم ہوتا ہے کہ مضرت رساں جراثیموں کے انسانی جسم میں داخلے پر بندش استوار کرنے سے بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے۔ لہٰذا پاسچر نے طبیبوں کو جراثیم کش حربوں کی افادیت پر قائل کیا‘اسی کے خیالات سے متاثر ہو کر جوزف لسٹر نے ’سرجری‘کے عمل میں جراثیم کش طریقہ ہائے کار متعارف کروائے۔ ضرر رساں بیکٹیریا خوراک اور مشروبات کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔پاسچر نے ایک طریقہ کار وضع کیا جسے’پاسچرائیزیشن‘کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے مشروبات میں ان جراثیموں کو تباہ کیا جا سکتا تھا۔ اس طریقہ کار کا اطلاق کیا گیا تو اس نے خراب دودھ کو قطعاً رد کردیا‘ کیونکہ وہ مضر صحت ثابت ہوا تھا۔عمر کی پانچویں دھائی میں اس نے ”دنبل“جیسی بیماری پر تحقیق شروع کی۔یہ ایک سنگین متعدی بیماری ہے‘ جو مویشیوں اور دیگر جانوروں پر حملہ آور ہو تی ہے‘ اس کا شکار انسان بھی ہوتا ہے۔پاسچر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ بیکٹیریا کی ایک خاص نوع اس بیماری کی اصل ذمہ دار تھی۔ تاہم اس کی کہیں زیادہ اہم ایجاد یہ طریقہ کا ر تھا‘جس کے ذریعے اس نے ’دنبل‘کے جراثیموں کا ایک کمزور گروہ پیدا کیا۔پھر اسے مویشیوں میں ٹیکے کے ذریعے داخل کیا۔ان کمزور جراثیموں نے بیماری کی نحیف سی علامات پیدا کیں‘جو مہلک نہیں تھیں‘لیکن جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مویشی کے دفاعی نظام نے بیماری کی معمولی صورت کے خلاف ایک طاقت ور محاذپیدا کر لیا۔پاسچر کی سب سے معروف ایجاد یہ ہے کہ اس نے ”جنون سگ گزید گی“جیسی موذی بیماری کے خلاف ٹیکے کے ذریعے بیماریوں کا علاج ممکن بنا یا۔ پاسچر کے ان بنیادی نظریات کو استعمال کرکے دیگر سائنس دانوں نے متعدد سنگین بیماریوں کے خلاف جراثیم کش ٹیکے ایجاد کیے‘جیسے وبائی ٹائفس اور بچوں کا فالج وغیرہ۔ پاسچر غیر معمولی طور پر محنتی انسان تھا۔اس نے ان کے علاوہ بھی متعدد کم اہم‘مگر مفید نظریات پیش کیے۔یہ اسی کے تجربات کے سبب ہوا کہ لوگوں نے جانا جراثیم بے ساختہ طور پر تولد نہیں ہوتے۔ انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں دنیا بھر میں انسانی زندگی کی شرح دگنی ہو گئی۔تاہم پاسچرکی ایجادات اس قدر بنیادی نوعیت کی ہیں کہ اس امر میں شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ گزشتہ صدی میں واقع ہونے والی شرح اموات میں کمی کے ذمہ دار ان میں سب سے زیادہ حصہ پاسچر ہی کا ہے‘یہی وجہ ہے کہ اسے اس فہرست میں ایک ممتاز درجہ دیا گیا ہے۔