سید احمد شاہ پطرس بخاری

اردو کے پہلے عظیم مزاح نگار سید احمد شاہ پطرس بخاری کو ہم سے جداہوے57برس بیت چکے ہیں۔ سید احمد شاہ پطرس بخاری اردو کے نامور مزاح نگار، افسانہ نگار، مترجم، شاعر، نقاد، معلم تھے۔پطرس کے مضامین پاکستان اور ہندوستان میں اسکولوں سے لے کر جامعات تک اردو نصاب کا حصہ ہیں۔ بنیادی طور پر وہ انگریزی کے پروفیسر تھے اور انگریزی میں اتنی قابلیت تھی کہ انہوں نے امریکہ کی جامعات میں انگریزی پڑھائی۔پطرس بخاری 1 اکتوبر 1898ء میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ ان کو نو برس کی عمر میں مشن اسکول پشاور میں داخل کروایا گیا۔جہاں سے 1913ء میں پندرہ برس کی عمر میٹرک کیا،گورنمنٹ کالج لاہور میں 1922ء تک تعلیم حاصل کی۔ 1925ء میں اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلستان گئے، کیمبرج یونیورسٹی کا انتخاب کیا، انگریزی ادب میں سند حاصل کی۔بخاری صاحب نے گورنمنٹ کالج لاہور سے لیکچرار کی حیثیت سے ملازمت آغاز کیا اور 1935ء تک منسلک رہے۔یکم مارچ 1947ء کوپطرس نے گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالا،جہاں 1950ء تک خدمات انجام دیتے رہے۔
آپ کے شاگردوں میں فیض احمد فیض، ن م راشد، حنیف رامے بطور خاص شامل ہیں۔دوسری طرف ریڈیوکا قیام ہوا، تو بخاری نے ریڈیو جوائن کر لیا 1936ء میں ڈپٹی ڈائریکٹر کا چارج سنبھالا۔ 1939ء کو ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مقررہوئے۔ اور 1940ء میں مستقل کنٹرولر مقرر کیے گئے۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے امریکہ اور کینیڈا کا دورہ کیا۔ تقاریر لکھنے کے لیے بخاری صاحب کو بھی ساتھ لے لیا۔ یہ تقاریر''Pakistan Heart of Asia'' کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع ہو چکی ہیں۔
پطرس بخاری نے اپنی ادبی زندگی کا باقاعدہ آغاز سول اینڈ ملٹری گزٹ سے کیا۔ اس وقت سول اینڈ ملٹری گزٹ کے ایڈیٹر M.E. Hardy تھے،جو بخاری کو ایک کالم کا سولہ روپیہ معاوضہ ادا کرتے تھے جس کی قدر اس زمانے میں تین تولہ سونے سے زائد تھی۔
پطرس بخاری نے ''پطرس'' کا قلمی نام سب سے پہلے رسالہ ''کہکشاں ''یونانی حکماء اور ان کے خیالات'' کے لئے استعمال کیا۔
ان کی بیشتر تحریریں کارواں، کہکشاں، مخزن، راوی اور نیرنگِ خیال میں اشاعت پذیر ہوئیں۔ان کے خطوط بھی خاصے کی چیز ہیں، زبان سادہ ہے اور موضوع ہیں خاندانی امور،دوستوں سے شکوے، ملازمت کی دھوپ چھاؤں وغیرہ پطرس بخاری کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنی مزاح نگاری کو تمسخر اور طنز سے آلودہ نہیں ہونے دیتے۔
ان کی زندگی میں صرف ''پطرس کے مضامین'' ہی شائع ہو ئی تھی،لیکن اب تک ان کی درج ذیل کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔پطرس کے خطوط (خطوط کا مجموعہ جو نا مکمل ہے)افسانے، ڈرامے اور ناو لٹ خطباتِ پطرس (تقاریرکا نا مکمل مجموعہ)تنقیدی مضامین وغیرہ۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail