سسٹر روتھ لوئیس(رد کیے ہوؤں کی ماں)
سسٹر روتھ لوئیس کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ ایسی ہستی ہیں جنہوں نے اپنی عاجزانہ خدمت سے پاکستان کی تاریخ میں اپنا نام رقم کروایا۔ دْکھی اور غمزدہ انسانوں کے لیے اْن کی خدمات سنہرے حروف میں لکھی جائیں گی۔ انہوں نے یقینی طور پر مسیح خداوند کی تقلید میں انسانی نجات کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ سسٹر روتھ لوئیس 2مئی 1946کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 17 فروری 1969 کو سسٹر روتھ لوئیس نے مشنری راہبات سسٹر Gertrude Lemensاور سسٹر مارگریٹ کے ساتھ دارالسکون کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد جسمانی اور ذہنی معذور لوگوں کی دیکھ بھال کرنا تھا۔ سسٹر روتھ لوئیس فرانسسکن مشنری آف کرائسٹ دی کنگ جماعت کی راہبہ تھیں جنہوں نے 50 سال سے زائد عرصہ تک ایک ماں کی طرح دارالسکون کے باسیوں کی خدمت کی۔سسٹر روتھ نے اپنے ایک ویڈیو انٹرویو میں بتایا کہ ان کی خدمات کے ابتدائی ایام میں سسٹرگرٹْروڈلیمنز اْن کے لیے مثال تھیں۔ اْن کی وفاداری، خدمت، نرم دلی اور انتھک محنت نے انہیں بے حد متاثر کیا۔وہ مزید بتاتی ہیں کہ معذور لوگوں کی نگہداشت اور پرورش نہایت ہی صبر اور تحمل کا کام ہےَ شروع شروع میں ان لوگوں کی عادات و رویے کافی مختلف ہوتے ہیں اور ان کی تربیت کے لیے خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ سسٹر روتھ نے ایک بچے کی مثال دی جو بچپن میں کافی غصے والا تھا لیکن سسٹر کی تربیت کے بعد وہ ایک کامیاب شخص بنا اور امریکہ میں ہونے والے سپیشل اولمپک گیمز میں بھیجا گیاجہاں اْس نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ سسٹر روتھ لوئیس نے بڑی خوشی اور فخر سے بتایا کہ جب اِن بچوں سے پوچھا جاتا ہے کہ ْان کی ماں کون ہے؟ تو وہ فورا ًجواب دیتے ہیں ”سسٹر روتھ“
ایشیا نیوز کے مطابق سسٹر روتھ نے دارالسکون کے بچوں کو کھیلوں اور مختلف فنون میں بڑھانے کی ہمیشہ کوشش کی ہے۔ 1998 میں امریکہ میں ہونے والے پیرالمپک میں اْن کے ادارے کے چار ممبران نے حصہ لیا اور میڈلز جیتے۔ سسٹر روتھ نے ہمیشہ ایسے معاشرے کی تشکیل ایسے معاشرے کو تشکیل دینے کی کوشش کی ہے جہاں معذور بھی اپنے ملک کا نام روشن کرنے میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ دی نیوز کے مطابق سسٹر روتھ نے 51 سال کے عرصے میں ایسے ادارے قائم کیے ہیں جو معاشرے سے رد کیے ہوؤں کی بحالی اور اْنہیں مہارتوں میں بڑھنے کی جانب راغب کرتے ہیں۔ چند اداروں کے نام یہ ہیں:دارالسکون کراچی، کوئٹہ میں بے گھر لوگوں کے لیے ہاسٹل(2007)،مسلم آباد کراچی میں بے گھر لڑکیوں کے لیے ہاسٹل (2010)،جناح روڈ کراچی پر بزرگوں کے لیے گھر(2015)،ٹنڈ والہٰ یار سندھ میں ادارہ بحالی(0 202)، گلف نیوز کے مطابق دارالسکون کے 21 ممبران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے اس کے باوجود سسٹر روتھ نے اْن کی دیکھ بھال کرنا اور خدمت کرنا جاری رکھی اور پھر 8 جولائی 2020 کو سسٹر روتھ کاکورونا ٹیسٹ مثبت پایا گیا۔طبیعت مزید خراب ہوئی تو اْنہیں آغا خان ہسپتال کراچی میں داخل کیا گیا جہاں 20 جولائی 2020 کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
سسٹر روتھ لوئیس کی آخری رسومات خداداد کالونی کے کرائسٹ دی کنگ چرچ میں فضیلت مآب کارڈینل جوزف کوٹس نے ادا کیں۔
سسٹر روتھ لوئیس کی بے لو ث اور بے مثال خدمات کے اعتراف میں 2014 میں انہیں ”پرائڈ آف کراچی“ ایوارڈ 2018 میں ”حکیم محمد سعید“ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مزید برآں سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے صدر پاکستان جناب عارف علوی سے کہا ہے کہ حکومت ِسندھ چاہتی ہے کہ سسٹر روتھ لوئیس کو وفاقی حکومت کی جانب سے ستارہ امتیاز سے نوازہ جائے جنہوں نے اپنی ساری زندگی وطن ِ عزیزمیں انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزار دی۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اْن کی بے لوث خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سسٹر روتھ خدمت کی ایک ایسی اعلیٰ مثال ہیں کہ اْن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔حکومت ِسندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اْن کی قربانیاں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ محترمہ آصفہ زرداری نے کہا کہ سسٹر روتھ کی وفات دارالسکون اور کراچی کی عوام کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی بے سہارا دْکھی لوگوں کی خدمت میں گزار دی۔ پاکستان ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔
سسٹر روتھ لوئیس کی سپیشل لوگوں کے لیے خدمات اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے بلا امتیاز رنگ ونسل اور مذہب و ثقافت انسانوں کو خدا کے بیٹے اور بیٹیاں ہوتے ہوئے پیار کیا اور اْن کے خدمت کی۔ انہوں نے ایثارو قربانی اور خدمت کی ایسی شمع روشن کی جن کی لو کبھی مدھم نہیں ہوگی۔ اْن کی خدمات نہ صرف ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی بلکہ وہ تمام لوگ اس خدمت کو جاری رکھیں گے جن کی تربیت سسٹر روتھ لوئیس نے کی۔ سسٹر روتھ ہمیشہ اپنے پیار کرنے والوں کے دلوں میں زندہ جاوید رہیں گی۔
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دیا جلا کے سرِعام رکھ دیا