دیوان بہادر ایس پی سنگھا
سیتا پرکاش سنگھا 26اپریل1893کو پسرور ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ان کے والد راجن کمار سنگھا پراونشل بئیرنگ سکول بٹالہ میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ ایس پی سنگھانے اسی سکول میں امتیازی نمبروں سے میٹرک کا امتحان پاس کیااور ایف سی کالج اور سینٹ اسٹیفن کالج دہلی سے تعلیم حاصل کی۔وہ پنجاب یونیورسٹی میں رجسٹرار کے عہدے پر فائز رہے۔ا علیٰ خدمات کے صلے میں 1939میں دیوان بہادر کا خطاب ملا۔1936میں انہوں نے آل انڈیا کرسچن ایسوسی ایشن میں شمولیت اختیار کی۔1937میں انہوں نے عام انتخابات میں حصہ لیا۔اور پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔قیامِ پاکستان سے قبل سر خضر ٹوانہ کی حکومت میں آپ متحدہ پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے۔آپ نے تحریک ِ پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور مسیحی آبادی کو پاکستان میں شامل کروانے اور پھر اپنے تین منتخب مسیحی نمائندوں کے ساتھ مل کر جون 1947کو اجلاس میں پنجاب کو پاکستان میں شامل کروانے کے لئے پنجاب اسمبلی کی ووٹنگ کے وقت اپنے رفقاء کا رسی ای گبن اور چوہدری فضل الہیٰ کے ساتھ مل کرپنجاب کو پاکستان میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ ڈالے۔مسیحیوں کے ان تین ووٹوں کی اکثریت سے پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب کو پاکستان میں شامل کروایا۔جب صوبہ پنجاب کو پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ طے پایا گیا تو پیجاب اسمبلی کا اجلاس برخاست ہوگیا۔اس پر دکھ اور غصے میں بھرے ہوئے سکھ رہنما تارا نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر دھمکی آمیزالفاظ میں یہ نعرہ بلند کیا۔”جو مانگے پاکستان اس کو ملے قبرستان“
اس نعرے کے جواب میں مسیحی رہنما دیوان بہادر ایس پی سنگھا نے کہا”سینے پہ گولی کھائیں گے پاکستان بنائیں گے“
قیامِ پاکستان کے بعد انہیں متفقہ طور پر پنجاب اسمبلی کا پہلا سپیکر منتخب کیا گیا۔اکتوبر1948میں دل کا دورہ پڑنے سے آپ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔قوم آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔