دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
خون عطیہ کرنا ایک بہترین نیکی ہے ایسا کرنے سے کئی لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔دنیا میں ہر لمحے کوئی نہ کوئی شخص ایسا ضرور ہوتا ہے جسے اپنی زندگی بچانے کے لیے خون کی ضرورت پڑتی ہے، ایسی صورتحال میں جب کوئی شخص خون کا عطیہ کرتا ہے تو یہ متاثرہ شخص کی زندگی میں ْامید کی کرِن بن کر آتا ہے۔خوش پور جسے ”پا کستا ن کا روم “ کہا جاتا ہے۔اس علاقہ سے تعلق رکھنے والے انجم جیمس پال جنہوں نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کے نام کر دی ہے۔ انجم جیمس پال پولیٹکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور 2011 سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سمندری، ضلع فیصل آباد (لائل پور)، پنجاب میں پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔۔وہ عرصہ دراز سے پاکستان میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے لئے کوشاں ہیں۔بلاِ تفریق تمام انسانوں کو یکساں شہریت، مساوی حقوق اور کامیابی کے مساوی مواقع فراہم کرکے معاشرے میں تبدیلی لانا ہی اْن کا مقصدِحیا ت ہے۔اور وہ رضا کارانہ طور پر ضر و ر ت مندوں کو نئی ز ند گی د ینے میں ا ا پنا کر دار ادا کر رہے ہیں۔انجم جیمس پال نے 38 مرتبہ انسانیت کو بچانے کے لئے خون کا عطیہ دیا ہے۔ آخری بار انہوں نے کارڈیک سرجری سے قبل 8 سالہ حسن علی کو خون دے کر ا نسا نیت کی ا علیٰ مثا ل قا ئم کی ہے۔اْن کا کہنا ہے کہ میں خو ش قسمت ہوں خدا نے مجھے انسانیت کو بچانے اور خدمت کرنے کے لئے زندگی بخشی ہے۔ یا د ر ہے کہ وہ معروف ماہرِ تعلیم اورمذہبی اسکالر علامہ پال ارنسٹ کے پوتے ہیں۔