آکاش بشیر(نوجوانوں کا ہیرو)
آکاش بشیر 22 جون 1994ء کو پیدا ہوئے اور لاہور کے ڈان باسکو ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ سے تعلیم حاصل کی۔ آکاش بشیر ایک محنتی طالب علم تھا جو دوسروں کی خدمت کرنے کے جذبے سے سرشار تھا۔ رضا کار خدمات سے بھر پورمسیحی قوم کے اس بیٹے نے سینٹ جان کیتھولک چرچ یوحنا آباد میں رضا کار سیکیورٹی گروپ میں شمولیت اختیار کی اور چرچ میں منعقد پروگراموں میں اپنی خدمات احسن طریقے سے نبھاتا رہا۔15 مارچ 2015ء بروز اتوار دوران عبادت ایک خود کش حملہ آور نے چرچ میں گھسنے کی کوشش کی تو قوم کے اس بہادر بیٹے نے ساتھیوں کے ساتھ اُسے روکا۔ اور اسی دوران حمہ آور نے خود کو دھماکے سے اْڑا دیا۔ قوم کا یہ بیٹا اپنی جان کی قربانی دیتے ہوئے عبادت میں مصروف ہزاروں مومنین کی زندگیوں کا محافظ بنا۔ 31 جنوری 2022 ء کو ویٹیکن نے آکاش بشیر کو خدا کے خادم ہونے کے اعزاز سے نوازا۔پاپائی سفیرکرسٹوفر زخیا الخصیص نے کہا کہ آکاش سمجھ گیا تھا کہ مسیحی زندگی کے معنی بہت گہرے ہیں یسوع نے اپنے آپکو قربان کیا۔تاکہ ہم سب نجات پائیں اس لیے یسوع کی پیروی کرنے سے نہ ڈریں۔ہم نہیں جانتے کہ ہم کب موت کی آغوش میں ہوں گے۔ اس لیے ہمیں ایک پھول کی طرح جینا چاہیے جو مسیح کی خوشبو چھوڑ جائے۔آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے کہا کہ مقدسین ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم اپنے ایمان سے گواہی دیں۔ بیشمار لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ایمان کی خاطر جان دیاور اْنہی کو مقدسین قرار دیا جاتا ہے۔ آکاش ایک ایسا نوجوان تھا،جو ہم سب کے لئے ایک مثال بن گیا ہے۔ آکاش کا ایمان ایک زندہ ایمان ہے جو نہ صرف تمام مومنین بلکہ گرجا گھروں میں عبادات کے دوران سیکیورٹی کی خدمات سرانجام دینے والے نوجوانوں کے لیے ایک نمونہ ہے کہ اپنی خدمت میں ثابت قدم رہیں۔ اسکی زندگی ہمیں ایک نئی قوت اور تحریک دیتی ہے۔
فضیلت مآب آرچ بشپ سبسٹین فرانسس شاء نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ نسان چاہے جتنی بھی عمر گزارے جس دن اْسے پتہ چل جائے کہ میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔حقیقی زندگی کاتب ہی آغاز ہوتا ہے۔آکاش بشیرکی زندگی کی مثال اسی سے متماثل ہے جس نے 15مارچ2015 کو سینٹ جانز کیتھولک چرچ یوحنا آباد لاہور میں پاک ماس کی اقدس قربانی میں شامل مومنین کی جان کو خود کش حملہ آور سے بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے مزیدکہا کہ آکاش بشیر جیسے نوجوان یقیناً کلیسیا اور ملک کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ جن کی گواہی دنیا میں نور بن کر چمکتی ہے۔آکاش کو معلوم تھا کہ خود کش حملہ کرنے والا اس کے سامنے ہے۔ وہ ڈرا نہیں بلکہ اس کو روکنے کی کوشش کرتا رہا۔ وہ تو آیا ہی مرنے تھا لیکن آکاش نے دوسروں کو زندگی دینے کے لیے اپنے آپکو قربان کر دیا۔ اپنا لہو بہا دیا تا کہ دوسرے بچ سکیں۔ یہ اس کے ماں باپ کی تربیت تھی کہ آج ساری دنیا میں اس کے مضبوط ایمان اور بہادری کا ذکر ہو رہا ہے۔
آکاش کے والدمحترم جناب بشیر صاحب نے کہا میں سب سے پہلے خدا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جس نے مجھے آکاش جیسا بیٹا عطا کیا۔جس نے دوسروں کی جان بچانے کے لئے اپنے آپ کو قربان کر دیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک شہید کا باپ ہوں۔یاد رہے کہ آکاش بشیر پہلا کیتھولک پاکستانی مسیحی ہے جسے پاک کیتھولک کلیسیا میں خدا کا خاد م قرار دیا گیا ہے۔ اور یوں اْس کے مقدس دئیے جانے کا پہلا مر حلہ پائیہ تکمیل کوپہنچا۔اس کے بعد دو مراحل ہوں گے۔یعنی۔مبارک قرار دیا جانا اور مقدس قرار دیاجانا۔