آرتھر آشے(امریکہ کا نمبر ون ٹینس کھلاڑی)
آرتھر آشے امریکہ کا نمبر ون ٹینس پلیئر تھا۔یہ عوام میں بے حد مقبول تھا اس کی مقبولیت کی وجہ اْ س کا بہترین کھلاڑی ہونا تھا۔اکژیہ کہا جاتا ہے کہ جب آپ متعلقہ فیلڈ میں عروج کی حد تک ماہر ہو جاتے ہیں تو آپ ہر دلعزیز بن جاتے ہیں۔ آرتھر کو ایک حادثے کے بعد انتہائی غفلت کے ساتھ ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا گیا اور آرتھر کو بھی ایڈز ہو گیا۔جب وہ بستر مرگ پر تھا اسے دنیا بھر سے اس کے فینز کے خطوط آتے تھے۔ایک فین نے خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا”خدا نے اس خوفناک بیماری کے لیے تمہیں ہی کیوں چنا“؟آرتھر نے صرف اس ایک خط کا جواب دیا جو کہ یہ تھادنیا بھر میں پانچ کروڑ سے زائد بچے ٹینس کھیلنا شروع کرتے ہیں اور ان میں سے پچاس لاکھ ہی ٹینس کھیلنا سیکھ پاتے ہیں۔ان پچاس لاکھ میں سے پچاس ہزار ہی ٹینس کے سرکل میں داخل ہوتے ہیں۔ جہاں ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل لیول تک کھیل پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پانچ ہزار ہیں جو گرینڈ سکیل تک پہنچ پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پچاس ہی ہیں جو ومبلڈن تک پہنچتے ہیں اور ان پچاس میں سے محض چار ہوتے ہیں جو ومبلڈن کے سیمی فائنل تک پہنچ پاتے ہیں ان چار میں سے صرف دوہی فائنل تک جاتے ہیں اور ان دو میں سے محض ایک ہی ٹرافی اْٹھاتا ہے اور وہ ٹرافی اْٹھانے والا پانچ کروڑ میں سے چنا جاتا ہے۔ وہ ٹرافی اْٹھائے میں نے کبھی خدا سے نہیں پوچھا کہ میں ہی کیوں؟ اس لئے آج اگر درد مل رہا ہے تو میں خدا سے شکوے شروع کر دوں کہ میں ہی کیوں؟ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ جب ہم نے اپنے اچھے وقتوں میں خدا کو نہیں پوچھا کہ میں ہی کیوں؟ تو ہم برے وقتوں میں کیوں پوچھیں میں ہی کیوں؟