میڈیا اور بشپس کی مشترکہ سوچ: نوجوانوں کو مسیح سے جوڑنے کے نئے راستے
مورخہ 29نومبر2025کوپینانگ، ملائیشیا میں ہونے والی زیارتِ اْمید میں ایک غیر معمولی لمحہ اُس وقت سامنے آیا جب (FABC-OE)کے چیئرمین،بشپ جارج نے معمول کے رسمی اختتامی کلمات کی بجائے مقامی و بین الاقوامی میڈیا سے ”کھلے مکالمہ“ کی دعوت دینے کے لیے مائیک سنبھال لیا۔
لائٹ ہوٹل پینانگ میں منعقدہ اس سیشن نے کلیسیا کے قائدین، صحافیوں، اور میڈیا ماہرین کو ایشیا میں چرچ کے مستقبل خصوصاً سیول میں ورلڈ یوتھ ڈے 2027 اور سنہ 2033 کی عظیم جوبلی کے حوالے سے گفتگو کا موقع فراہم کیا۔
گھنٹے بھر کارڈینلز اور بشپس سے گفتگو کے بعد بشپ جارج نے میڈیا کی جانب سوال موڑا:
ورلڈ یوتھ ڈے اور 2033 کے عظیم جوبلی کے تناظر میں، آپ کن ترجیحات کو اولین سمجھتے ہیں؟
اس سوال نے سوچ بچار پر مبنی دو اہم جوابات کو جنم دیا،جو کلیسیا کے مستقبل کے لیے ”جدت اور روایت“کے درمیان توازن کا مشترکہ نظریہ پیش کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل نسل تک رسائی۔۔۔ نوجوان جہاں ہیں، کلیسیا کو وہیں جانا ہوگا
پہلا جواب نوجوانوں کی بدلتی ہوئی عادات اور دنیا کے تیزی سے ڈیجیٹل ہونے کی جانب اشارہ کرتا تھا:ہر چیز ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ اوسطاً ایک نوجوان روزانہ سات گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارتا ہے۔ کلیسیا کو اْن کے ڈیجیٹل مقامات میں داخل ہونا ہوگا، وہاں اُن سے جڑنا ہوگا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ:فزیکل ریٹریٹس میں شرکت کم ہو رہی ہے لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمزنوجوانوں تک رسائی کا مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔چرچ کو تخلیقی ڈیجیٹل مواد، آن لائن مصروفیت اور جدید میڈیا حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔یہ نقطہ نظر واضح کرتا ہے کہ آج کے نوجوانوں تک پہنچنے کے لیے کلیسیا کو ”دیجیٹل جدت“ اپنانی ہوگی۔
روایت کی طرف واپسی۔۔۔ نوجوان دل کی گہرائی سے روحانی سکون بھی چاہتے ہیں
دوسرا جواب ایک مختلف لیکن ہم آہنگ پہلو لایاکہ نوجوان صرف ڈیجیٹل رابطے نہیں چاہتے؛ وہ خاموش عبادت، سکون اور روایتی روحانی مشقوں کی طرف بھی راغب ہیں۔کوالا لمپور کے ایک پیرش لیڈر نے بتایا کہ ہمارے چرچ میں نوجوانوں نے بہت واضح کہا کہ وہ خاموش دْعا، یوخرستی سجدہ اور غور و فکر کی طرف زیادہ مائل ہیں۔ صرف موسیقی یا سرگرمیوں سے بات نہیں بنتی۔
انہوں نے Come Home پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ:
نوجوان یسوع کی محبت کو عملی اعمال میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں خاموشی، عبادت، اعتکاف اور دھیان و گیان کی خواہش ہے لیکن ساتھ ہی وہ ڈیجیٹل رابطے کو بھی اہم سمجھتے ہیں۔انہیں ڈیجیٹل پہنچ اور مسیح کے ساتھ ذاتی ملاقات دونوں کا امتزاج چاہیے۔
کلیسیا کے لیے عملی راستہ۔۔۔توازن، جدت اور روحانی گہرائی
دونوں جوابات مل کر ایشیائی کلیسیاکے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پیش کرتے ہیں:نوجوانوں تک رسائی کے لیے ڈیجیٹل میڈیا ضروری ہے۔مگر ان کی روحانی تشکیل کے لیے روایت، دْعا اور خاموشی بھی لازمی ہے۔کلیسیا کو تخلیقی، جدید اور روحانی تینوں پہلوؤں پر یکساں توجہ دینی ہوگی۔
مستقبل کی تیاری۔۔۔ ورلڈ یوتھ ڈے 2027 اور عظیم جوبلی 2033
پریس کانفرنس میں سامنے آنے والے خیالات نے کلیسیا کی آئندہ دہائی کے لیے عملی سمت متعین کی: نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور فزیکل دونوں محاذوں پر جگہ دی جائے۔پروگرام محض ایونٹس نہ ہوں، بلکہ روحانی تجربہ فراہم کریں۔
چرچ، میڈیا اور نوجوانوں کے لیڈرز کے درمیان مزید تعاون پیدا کیا جائے۔
بشپ جارج کا مکالماتی انداز خود زیارتِ اْمید کی روح کا عکاس تھا:
سماعت، مکالمہ اور مشترکہ سوچ۔
تیزی سے بدلتے ہوئے ایشیا میں نوجوانوں کو مسیح کے ساتھ جوڑنے کے لیے چرچ کو ایک ایسے راستے کی ضرورت ہے جو بیک وقت دورِ حاضر کے تقاضے بھی پورا کرے اور صدیوں پرانی روحانی گہرائی کو بھی محفوظ رکھے۔