پاک خاندان موجودہ خاندانوں کے لئے مشعلِ راہ


 جو لوگ ہم سے دور ہیں انہیں پیار کرنا سہل ہے۔جو ہمارے قریب ہیں انہیں ہمیشہ پیار کرنا دشوار ہے۔ اپنے خاندان میں پیار لائیں کیونکہ یہ وہ مقام ہے جہاں ایک دوسرے کے لئے پیار کا آغاز ہوتا ہے۔  خاندان انسانی معاشرے کی سب سے بہترین اکائی ہے۔ یہ خُدا کا منصوبہ تھا کہ انسان خاندان کی صورت میں زندگی بسر کرے۔ خاندان انسانی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتا ہے جہاں قربانی، ایثار اور پیار کے جذبات نظر آتے ہیں۔
خاندان کیا ہے؟ لفظ خاندان کی تعریف ان الفاظ میں بیان کرسکتے ہیں کہ انسانوں کے ایک ساتھ رہنے کا نظام جو تخلیقِ انسانیت سے رائج ہے۔ مشرق میں خاندان بہت وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے جس میں دادا،دادی،چاچا،چاچی،پھوپھو،پھوپھا،پھر ماں کی طرف سے نانا،نانی،ماموں،ممانی،خالہ،خالو شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ مغربی خاندان نہایت مختصر ہوتے جارہے ہیں، ان میں عموما والدین اور بچے شامل ہوتے ہیں۔ کللتہ کی مقدسہ مدر ٹریضہ کہتی ہیں کہ ہماری دنیا کے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ خاندان کا دائرہ ہم نے بہت محدود کردیا ہے۔ہم کرسمس کے بابرکت موسم سے گزر رہے ہیں اور آج ہم پاک خاندان کی عید منارہے ہیں۔پاک خاندان خُداوند یُسوع مسیح، مقدسہ مریم اور مقدس یوسف پر مشتمل ہے جوکہ دنیا کے تمام خاندانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے کیونکہ پاپائے اعظم مقدس جان پال دوئم کہتے ہیں کہ پاک خاندان دیگر لاتعداد پاک خاندانوں کا آغاز ہے۔پاک خاندان کی عید منانے کا آغاز 17 ویں صدی میں مقدس فرانس نے کیا۔ کاتھولک کلیسیا میں اسے منانے کا آغاز پاپائے اعظم لیو تیرہویں نے 1893 میں کیا۔ تاہم 1969 میں اس عید کو کرسمس کے بعد اور نئے سال کے آغاز سے قبل آنے والے اتوار کو منایا جاتا ہے۔
 پاک خاندان کے پاک اور مبارک ہونے کی دووجوہات ہیں: پہلی بات تو یہ ہے کہ انہوں نے رضائے الہٰی کو ہمیشہ اولین ترجیج دی اور خُدا کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کردیا۔ دوسری بات یہ کہ انہوں نے ہمیشہ خُدا اور اپنے ہمسائے سے محبت رکھی۔ یوں پاک خاندان ہم سب کے لئے قابلِ تقلید نمونہ ہے اور ناصرت کا یہ گھرانہ ہمارے لئے سیکھنے کی درس گاہ ہے۔خاندان کلیسیاؔ اور سماج کی بنیادی اکائی ہے۔ خاندان ہی سب انسانی رشتوں کی بنیاد ہے۔ خُاندان ہی سے ہم اپنا مخصوص نام، مقام اور مرتبہ پاتے ہیں اور پہچان حاصل کرتے ہیں۔ یُسوع مسیح نے بھی اپنے خاندان سے نام حاصل کیا اور لوگ اُسے بڑھی کے بیٹے کی حیثیت سے جانتے اور پہچانتے تھے۔ یہ (ولی یوسف اور مقدسہ مریم) والدین کی بہترین تربیت کا نتیجہ تھا کہ یُسوع جوان ہوکربہترین انسان بنا اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہم سب کی خاطر قربان ہوگیا۔ اگر موجودہ دور میں خاندانوں کا جائزہ لیں۔ تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے خاندانوں میں ہم آہنگی اور اتحاد کا عنصر دن بدن کمزور ہوتا جارہا ہے۔ معافی، صبر اور برداشت کی گرِفت کمزور اور ڈھیلی پڑتی جارہی۔ ٹوٹ پھوٹ کا مسلسل عمل ہمارے خاندانوں کی بنیادوں کو کمزور کرتا جارہا ہے۔ آج کے دور میں خاندانوں میں پاک خاندان جیسی صفات یعنی محبت، خلوص، وفا، قربانی، شراکت اور ہم آہنگی نہیں رہی۔ ہر روز کئی خاندان ٹوٹتے، بکھرتے، سسکتے، تڑپتے اور دم توڑتے نظر آتے ہیں۔ خاندانوں میں محبت کی جگہ نفرت، ہمددری کی جگہ تشدد، یقین کی جگہ، شک اور ادب کی جگہ بے ادبی نے لے لی ہے۔کللتہ کی مقدسہ ٹر یضہ کہتی ہیں کہ آپ اپنے خاندان کے جو کچھ بھی کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کے لئے، اپنے شوہر کے لئے، اپنی بیوی کے لئے۔ تو خُدا کے لئے کرتے ہیں۔تیزی سے بدلتی دنیا میں خاندانی زندگی بہت کمزور پڑ تی جارہی ہے جس کا اثر پورے معاشرہ پر پڑھ رہا ہے، ماں باپ اور بزرگوں کی نافرمانی عام ہوتی جارہی ہے۔ ایک چھت کے تلے بسنے والے وایک والدین کی اولادیں ایک دوسرے کے ازلی دشمن ہوچکے ہیں، محبت، احساس، قربانی، فکر ہمارے گھرانوں سے ختم ہوچکا ہے۔
ایسے میں پاک خاندان کی مثال ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے، اگر ہم اپنی خاندانی زندگی مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو پاک خاندان کی صفات پر عمل کرتے ہوئے اپنے خاندانوں کو روشن اور منور کریں تاکہ ہمارا معاشرہ  اور آنے والی نسلیں بہتر زندگی بسر کرسکیں۔ 
آپ سبھی کو پاک خاندان کی عید مبارک ہو!

 

Daily Program

Livesteam thumbnail