ِاک انمول ہستی
یوم والد کو منانے کا آغاز یا یہ سوچ ایک لڑکی نے رکھی تھی جو واشنگٹن میں رہتی تھی۔ اس لڑکی کا نام سو نیرا تھا۔وہ سولہ سال کی تھی اسے یہ احساس ہوا کہ اگر مدرز ڈے منایا جاتا ہے تو فادرز ڈے کو اہمیت کیوں نہیں دی جاتی۔جب اس نے مد ر زڈے کے حوالے سے سنا اور دیکھا کہ یہ ایک مذہبی اور اخلاقی قدر ہے جو معاشرے کے لیے نصیحت آموز ہے تو اس نے کہا کہ فادرز ڈے کو بھی ترجیح دی جائے۔ سو نیرا نے جب اپنے باپ کی اس قربانی کو دیکھاکہ ان کی ماں کی وفا ت کے بعد اس کے باپ نے دوسری شا دی نہ کی اور ماں بن کر اپنے بچوں کوپا لا۔پھر اس نے کوشش کی کہ باپ کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا جائے۔سو نیرا کی کوششوں کی بدولت ہی ۶۶۹۱میں یہ دن صدر لا ئینڈن جا نسن کے حکم سے سر کا ر ی طو رپر جون کے تیسر ے اتو ار کو فا درز ڈے منایا جانے لگا۔ کیونکہ سو نیرا کے باپ جیکسن سمارٹ کی سالگرہ۷۱ جون کو ہوتی تھی اور اسی مناسبت سے اب یومِ والد ہر سال جون کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔
والد کی محبت
یہ فطری امر ہے کہ اکثر لوگوں کا پیار اپنی ماں سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ حقیقت ہے کہ جو ہمارے زیادہ قریب رہتا ہے اسی سے زیادہ پیار ہوتا ہے۔مگر ماں کے علاوہ بھی ایک ایسی ہے جو ہمیں بہت پیار کرتی ہے اور ہمارے پیار میں وہ اپنی ساری زندگی محنت اور مشقت میں گزار دیتی ہے۔اور ہم نے شاید کبھی یہ سوچنا بھی مناسب نہیں سمجھاکہ وہ ہستی ہمارے لیے کتنی پریشانیوں کا سامنا کرتی ہے۔ دن ہو یا رات، آندھی ہو یا طوفان،گرمی ہو یا سردی، دھوپ ہو یا برسات، وہ ہستی مسلسل ہمارے لئے کام کرتی ہے۔اور وہ عظیم ہستی کوئی اور نہیں وہ ہستی ہے باپ یہی وہ ہستی ہے جو اپنی اولاد کی خوشیوں کے لیے اپنی خوشیاں بھول جاتا ہے۔ بچوں کی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر اپنی ہر خواہش قربان کر دیتا ہے۔باپ ا یسی شخصیت ہے جو اپنے بچوں کی جیت کی خاطر اپنا سب کچھ ہار جاتا ہے۔
والد کی خوبیاں
والدایک ذمہ دار شخص ہوتا ہے اگر والد کو ایک ذمہ دار ڈرائیور سے تشبیہ دی جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ کیونکہ وہ گھر کی گاڑی کو اپنے خون پسینے سے چلاتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے کبھی نہیں بھاگتا۔ باپ گھنا سایہ دار درخت کی ہوتا ہے جو دھوپ میں جلتا رہتا ہے لیکن بچوں کو چھاؤں دیتا ہے۔با پ ایک شمع کی مانند ہوتا ہے جو خود جلتا رہتا ہے لیکن اپنی اولاد کو روشنی دیتا ہے۔یہ صرف باپ ہی ہے جو ہیرو ہوتے ہوئے بھی صرف اپنی اولاد کی خاطر خوشی خوشی زیرو بن جاتا ہے۔باپ سورج کی دھوپ کی طرح سخت ضرور ہوتا ہے لیکن اگر نہ ہو تو زندگی میں اندھیرا چھا جاتا ہے۔ اس دنیا میں باپ ہی وہ ہستی ہے جو چاہتا ہے کہ اس کی اولاد اس سے زیادہ کامیاب ہواور اس کے لئے کو شاں رہتا ہے۔
یوم والد کا پیغام
آج کے اتنی ترقی یافتہ دور میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو یوم والد کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنی دینی چاہیے۔ اس لیے آج کا یہ دن ہم سب کو اور خاص طور پر ان لوگوں کو جو یومِ و ا لد کو اہمیت نہیں دیتے یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ اپنے والدوں کی عزت کریں اور ان کی خدمت کریں
کیونکہ بائبل مقدس بھی باپ کی عزت کرنے کا حکم دیتی ہے۔ یشوع بن سیراخ کی کتاب میں لکھا ہے۔ اپنے کاموں اور اپنی باتوں میں کمال صبر کے ساتھ اپنے باپ کی عزت کرو۔ پھر یہ بھی لکھا ہے جو اپنے باپ کی عز ت کر تا ہے وہ اپنے گناہوں کا کفارہ دیتا ہے اور ان سے باز رہتا ہے اور ہر روز اس کی دعا قبول کی جائے گی۔
مختصر یہ کہ باپ کی مہربانیوں،قربانیوں اور شفقتوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔بات کی عظمت کو ترازو میں تولا نہیں جاسکتا اور نہ ہی باپ کی خدمات کو قلمبند کرنا یا بیان کرنا آسان ہے۔ کیونکہ ا و لا دتو ا پنے با پ کے پسینے کی ایک بو ند کی قیمت بھی ادا نہیں کر سکتی۔نیز با پ تو خدا کی طرف سے دیا ہوا ایک انمول تحفہ ہے اور جو ہستی انمول ہو اس کا کوئی مول ہو ہی نہیں سکتا۔ خدا سے دْ عا ہے کہ وہ تمام والدوں کو عمر کی درازی، اچھی صحت عطا کرے اور ان کا سایہِ ِ شفقت ہمیشہ بچوں پر سلامت رکھے۔ آمین
آپ سب کو عا لمی یومِ والد مبارک ہو۔