وقت پر فیصلہ کرنا سیکھئے
اگر آپ ایک مینڈک کو ٹھنڈے پانی میں ڈال کر اْس کے نیچے آگ جلائیں تو وہ پانی کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھالتا رہتا ہے۔ جب پانی نیم گرم ہوتا ہے تو وہ ایڈجسٹ کرتا ہے، جب پانی اور زیادہ گرم ہوتا ہے تب بھی وہ خود کو سنبھالنے کی کوشش کرتا رہتا ہے مگر جیسے ہی پانی اْبلنے کے درجے پر پہنچتا ہے تو مینڈک چھلانگ نہیں لگا پاتا کیونکہ وہ تھکن اور کمزوری کا شکار ہو چکا ہوتا ہے۔ یوں وہ پانی میں اْبل کر مر جاتا ہے۔ حالانکہ اگر وہ شروع میں ہی چھلانگ لگا دیتا تو بچ نکلتا۔
اصل بات یہ ہے کہ مینڈک پانی کی وجہ سے نہیں بلکہ بر وقت فیصلہ نہ کر پانے کی اپنی کمزوری کی وجہ سے مرتا ہے۔ یہ واقعہ صرف حیاتیاتی حقیقت ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی کے لیے ایک سبق بھی ہے۔
ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے تعلقات یا حالات میں پھنسے رہتے ہیں جو ہمیں اندر سے توڑ رہے ہوتے ہیں۔ ہم بار بار سوچتے ہیں کہ شاید چیزیں بہتر ہو جائیں گی، شاید اگلا انسان بدل جائے گا یا وقت کے ساتھ حالات سنور جائیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض رویے اور رشتے کبھی نہیں بدلتے۔ ہم ایڈجسٹ کرتے رہتےہیں، برداشت کرتے رہتے ہیں اور آخر میں اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ باہر نکلنے کی ہمت کھو بیٹھتے ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی حدود (boundaries) پہچانیں۔ جہاں دیکھیں کہ کوئی رشتہ یا ماحول آپ کو نقصان پہنچا رہا ہے وہاں بروقت“چھلانگ”لگا دینا سب سے بڑی حکمت ہے۔ یہ فیصلہ مشکل ضرور ہے مگر ہمیں جلنے اور برباد ہونے سے بچا سکتا ہے۔
زندگی کا سبق یہی ہے کہ خود کو بچانے کے لیے وقت پر فیصلہ کریں، غلط رویوں کو برداشت نہ کریں اور زہریلے رشتوں سے نکلنے میں دیر مت لگائیں کیونکہ صحیح وقت پر چھلانگ لگانا ہی زندہ رہنے اور تباہ ہونے سے بچاتا ہے۔