نو جو ا نو ں میں تمبا کو نو شی کا بڑ ھتا ر حجان

 کہتے ہیں صحت ایک عظیم نعمت ہے ایک بہت بڑی دولت ہے اگر آپ صحت مند نہیں تو بے شک آپ کے پاس دولت کے انبار ہوں یا دنیا جہاں کی آسائشیں موجود ہو ں۔ سب کچھ بے کار ہو جاتا ہے اگر آپ کی صحت ہی ٹھیک نہیں ہے۔منشیات کا استعمال انسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ معاشی طور پر بھی ایسے شخص کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منشیات کا استعمال بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔ خواتین اور مرداس کے شکار تھے ہی لیکن اب ہماری نوجوان نسل جس میں لڑکے کیا لڑکیاں بھی شامل ہیں وہ بھی اس لت کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔شروع شروع میں اس کو ایک فیشن کے طور پر اپناتے ہیں لیکن نوجوان اس حقیقت سے واقف نہیں ہوتے کہ یہ نشہ ایک دلدل کی طرح ہے اور اگر ایک باراس دلدل میں چلے گئے تو پھر واپسی کا راستہ مشکل ہو جاتا ہے۔منشیات کے بے انتہا نقصانات ہیں لوگ مختلف قسم کے نشے کا استعمال کرتے ہیں جیسا کہ چرس،ا فیون، سگریٹ نوشی، الکوحل، تمباکو، ہیروئن وغیرہ اور سبھی نشے نقصان دہ ہیں۔ آج کے مو جو دہ حا لا ت میں خاص طور پر نوجوانوں کو آگاہی کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بہت سارے نوجوان شر و ع میں ا سے فیشن کے طور پر اپنا لیتے ہیں اورآ ہستہ آ ہستہ اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 
 پاکستان پہلے سے ہی ایک ترقی پذیر ملک ہے اور بڑھتی ہوئی بیماریوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال پریشان کن صورتحال ہے۔تمباکو نوشی مضرِ صحت ہے اور کہتے ہیں کہ ہر سگریٹ انسانی عمر کے ساڑھے پانچ منٹ کم کر دیتا ہے۔ 
تمباکو نوشی بھی ایک لت کی طرح ہی ہے جو صرف صحت کو ہی متاثر نہیں کر تی بلکہ قبل از وقت موت کا سبب بن سکتی ہیں۔یہ بات بھی مدنظر ہے کہ تمباکو نوشی صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ سگریٹ نوشی ایسی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے جنہیں تھوڑی سی احتیاط کے بعد روکا جاسکتا ہے۔ تمباکو کا استعمال، سگریٹ کی صورت میں ہو، سگار یا شیشے کی صورت میں کیا جائے یا پھر اسے پان گٹکے اور نسوار وغیرہ میں شامل کر کے کھایا جائے یہ ہر لحاظ سے ہی نقصان دہ ہے۔
 عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ عدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب تیس کروڑ افراد تمباکو کی لت میں مبتلا ہیں۔یہ لمحہ فکریہ بھی ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں سگریٹ نوشی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لت میں مبتلا افراد کی اکثریت نوجوانوں کی ہے جبکہ یہ بھی ایک تکلیف دہ امر ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان میں تمباکو کا استعمال نسبتا زیادہ پایا جاتا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ہمارے ملک میں 23.90 ملین سے زائد افراد تمباکونوشی کا شکار ہیں نیز شیشے کا استعمال خاص طور پر نوجوانوں میں مسلسل بڑھ رہا ہے۔  2008 میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق تمباکو نوشی کا استعمال یونیورسٹی کے طلباء میں زیادہ بڑھ رہا ہے اس کے علاوہ خاصی تعداد ان لوگوں کی ہے جو بغیر دھوئیں کا تمبا کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ بغیر دھوئیں کا تمباکو بھی بے ضرر نہیں ہے اس کے اثرات بھی دھوئیں والے سگر یٹ جیسے ہی مہلک ہیں۔بدقسمتی سے معالجین اور شعبہ طب سے تعلق ر کھنے وا لے طلبہ بھی
 تمباکو نوشی کی لت کا شکار ہیں۔ مزید ستم یہ کہ روزانہ لگ بھگ ہزار سے بارہ سو نئے بچے اور نوجوان جی ہاں نوجوانوں کے ساتھ بچے بھی تمبا کو نوشی کی لت کا شکار ہو رہے ہیں۔تمباکو نوشی کے صحت سے لے کر معاشی،معاشرتی، سماجی اور اقتصادی سطح تک صرف نقصانات ہی نقصانات ہیں۔ پاکستان2011  میں دنیا بھر میں تمباکو کاشت کرنے والا دسواں سب سے بڑا ملک تھا اور یہاں پر تمباکو کی پیداوارایک لاکھ ٹن تھی۔۔تمبا کو کی مصنوعات فراہم کرنے والی صنعت ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافے کا سبب بن رہی ہے۔جس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ پاکستان میں 1.5 ملین کیوبک میٹر لکڑیاں سگر یٹ میں استعمال ہوتی ہے جو جنگلات کی تباہی کا مترادف ہے کیونکہ ہمارے ملک میں پہلے سے ہی جنگلات کی کمی ہے اور وہ اراضی جہاں تمباکو کی کاشت ہوتی ہے اس کی زرخیزی خاصی متاثر ہوتی ہے۔تمباکو ایک ایسا نشہ ہے جو انسان کو بے بس کر کے رکھ دیتا ہے کہ اگر سگریٹ کی طلب پوری نہ ہو تو گھبراہٹ اور بے چینی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے نیز مزاج میں غصہ،چڑچڑا پن اور ڈپریشن بھی پیدا ہو جاتا ہے۔اس کی علاوہ سگریٹ کا دھواں ہمارے ماحول کو اور آب و ہوا کو بھی متاثر کرتا ہے۔ کیونکہ جب یہ دھواں ہماری ہوا میں شامل ہو جاتا ہے تو اس میں سانس لینے والے افراد بھی جو خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے وہ بھی متاثر ہو جاتے ہیں اور طبی اصطلاح میں اسے سیکنڈ ہینڈ سموکنگ یا پیسیو سموکنگ کہا جاتا ہے۔تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والا دھواں خون کی شریانوں میں چکنائی جمع کر کے ا نہیں سخت اور تنگ کر دیتا ہے جو دل کے دورے یعنی ہارٹ اٹیک اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تمباکو میں شامل نکوٹین ایک ایسا زہریلا کیمیکل ہے جو تمباکو نوشی کی لت کا باعث بن جاتا ہے۔ جبکہ سگریٹ میں اس کی موجودگی بھی نکوٹین کا اثر بڑھاتی ہے۔ سگر یٹ کے دھوئیں میں کاربن مانوآکسائیڈ بھی خا صی مقدا ر میں پائی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اس کی زائد مقدار انتہائی مہلک اور خون میں آکسیجن کی کمی کا باعث بنتی ہے۔ہمارے ملک میں کرونا کی جو و با پھیلی ہوئی ہے وہ نہ صرف پاکستان کا بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور کیوں کہ کرونا وائرس کا  ا ثر بھی پھیپھڑوں پہ ہوتا ہے جس سے کہ سانس لینے میں مسئلہ ہوجاتا ہے اور انسان موت کی جانب چلا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب نوجوان اور دوسرے لوگ بھی جب سگریٹ نوشی کا استعمال کریں گے تو اس سے ہمارے پھیپھڑے متاثر ہوں گے
 او رکر و نا اٹیک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لے گا۔ تواس لئے اگر ہمیں خود کو بچانا ہے تو پھر سگریٹ نوشی کو چھوڑنا پڑے گا۔
 معاشرے میں یہ تصور عام ہے کہ ای سگر یٹ کی بدولت سگر یٹ نوشی کی لت سے چھٹکارا آسان ہوجاتا ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے یاد رکھئے ای سگر یٹ تمباکو کا نعم البدل ہے چھوڑنے کا طریقہ نہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریبا 80 لاکھ افراد تمباکو نوشی یا اس سے متعلقہ امراض کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ پاکستان میں یہ تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار سالانہ ہے اور ایک تجزیے کے مطابق تمباکو نوشی اپنی طبعی موت سے اوسطاً پندرہ سال پہلے انتقال کر جاتے ہیں اور ہر چھ سیکنڈ بعد ایک سا بقہ  یا حالیہ تمبا کو نو ش اس لت کی وجہ سے ہلاک ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر ایک فرد نشے کی وجہ سے لقمہ اجل بنتا ہے تو اس کے ساتھ لگ بھگ تیس افراد سیکنڈ سموکنگ کی وجہ سے سنگین امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ایک جائزے کے مطابق سیکنڈ ہینڈ سموکنگ سے متاثرہ افراد کی سالانہ اموات کی شرح اکتالیس ہزار ہے جبکہ 400 بچے انتقال کر جاتے ہیں۔تواب نو جو ا نو!خود ہی سوچیے کہ یہ کتنا خطرناک ہے۔اس سے خون کی شریانیں بھی تنگ ہو جاتی ہیں اور اس کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ خون کا دباؤ بڑھنے کی وجہ سے شریانوں میں لوتھڑے بن سکتے ہیں نیز ٹانگوں کا دورانِ خون
 بھی متاثر ہوتا ہے۔ اور ا گر پیروں میں زخم ہو جا ئے تو بہت مشکل سے ہی ٹھیک ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کے بھربھرے پن کی وجہ سے فیکچرز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تمباکو نوشی کا نقصان افراد کی جلد پر بہت زیادہ ہوتا ہے اور چہرے پر جھریاں پڑجاتی ہیں رنگ بھی بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ چہرہ بے رونق لگتا ہے اس کے ساتھ ساتھ سگر یٹ نوش اپنی عمر سے کئی زیادہ بوڑھے لگنے  لگتے ہیں۔ اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی خوبصورتی متاثر نہ ہو، آپ وقت سے پہلے بوڑھے نہ ہوں تو کوشش کریں کہ آپ اس لت سے محفوظ رہیں اور اپنے دوستوں کو اپنے عزیزوں کو بھی اس سے بچائیں۔اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت نے طبی ماہرین کی مشاورت سے 29 اپریل کو ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے دنیا بھر کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ سگر یٹ کا استعمال کرنے والوں میں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے امکانات دیگر افراد کے مقابلے میں بڑھ جاتے ہیں۔ اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ پہلے تو پکا ارادہ کریں کہ آپ نے اس کو چھوڑنا ہے کیو نکہ جب ہم خود سے کچھ کرنے کا وعدہ کر لیتے ہیں تو پھر یقینا اس کو حا صل کر لیتے ہیں۔ 
 نوجوان جو ہماری قوم کا مستقبل ہیں اگر یہ ہی تند رست اور صحت مندنہیں ہوں گے توا ندا زا لگا ئیں ہما را مستقبل کیسا ہو گا؟ پھر ہم کبھی ترقی نہیں کر پائیں گے اور صرف ہم پھر ترقی پذیر ہی ر ہیں گے ترقی یافتہ کبھی نہیں بن پائیں گے۔ 

Daily Program

Livesteam thumbnail