مینارِروشنی

تعلیم کی دُنیا میں ایک ایسی چشم و چراغ ہستی جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ جس کے لہجے میں مٹھاس، نگاہوں میں شفقت، کردار میں جامعیت اور وقار میں انسانیت ہے۔ جسے ربی، اُستاد، ٹیچر، معلم یا پھر گرو کے نام سے جانا جاتاہے۔ اسی ہستی کی کاوش اور حکمت سے زمانے روشن ہیں۔ زمانوں کی پہچان اور داستان اسی کے دم سے ہی عیاں ہے۔یقینا ساری منزلیں، کامیابیاں اورمعاشرے میں جدت اِنہیں کے دم سے قائم و دائم ہیں۔

 معلم یا معلمہ بھی اُستاد ہی کے زمرے میں آتا ہے جبکہ دوسری جانب اُردو لغت کے مطابق لفظ گرو کے معنی پیرو مرشد، بزرگ، اُستاد کے ہیں۔ جن کا کام تعلیم دیتا، اصلاح کرنا،یا پھر گُر سکھانا ہے۔ لفظ گرو نسبتاً اور خالصتاً ہندی زبان سے ماخوذ ہے۔ اُستاد کا کام ہے کہ وہ اپنے طلباء کو بلند حوصلوں کی تعمیل کا خواب دکھائے اور پھر اْسے عملی جامہ پہنانے کیلئے رہنمائی بھی کرے۔ کیونکہ ایک اُستاد ہی ہے جو زمین سے آسمان تک کی منازل طے کرواتا ہے۔ جیسا کہ سکندرِ اعظم نے کہا کہ”میرے والدین مجھے عرش سے فرش پر لائے لیکن میرے اُستاد مجھے فرش سے عرش پر لے گے“۔ یہ بات بلکہ درست ہے کہ بچے کی بہتر تربیت کر کے اْستاد اْسے روشن مستقبل دیتا ہے۔اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ اْستا د بادشاہ تو نہیں ہوتا لیکن اپنے طالب علموں کو بادشا ہ بنا دیتا ہے۔

اُستاد غیر معمولی صلاحیتوں کے عامل اداکار ہیں۔ واحد اُستاد ہے جس کا تعلق ہر شعبہ سے ہوتا ہے۔ دُنیا چاہے کتنی بھی آگے بڑھ جائے، جتنی بھی ترقی کر جائے، شخصیت و کردار سازی میں اُساتذہ کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تو سب نے سْنا ہوگا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے جبکہ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہر کامیاب انسان کے پیچھے (خواہ وہ مرد ہو یا عورت) ایک اُستاد کا ہاتھ ہوتا ہے۔

جو قطرہ قطرہ علم بچوں کی روح میں منتقل کر کے اِنہیں اعلیٰ مقام پر فائز کرتے ہیں۔ اُستاد وہ ہستی ہے جو گمان کو یقین میں ڈھال دیتی ہے۔ اُستاد یا ٹیچر وہ ہستی ہے جو پتھروں سے ہیرے تراشتی ہے۔ ٹیچر تپتی دھوپ میں سایہ دار شجر، وصل میں محبت، فکر میں اُمید، اندھروں میں روشنی، ایاز میں آس، بدتری میں بہتری اور بلوغت میں راہبری ہے۔اْستا د کی عظمت کیلئے شاعر کیا خوب لکھتا ہے:

                    آدمیت کا نو ر رکھتے ہیں۔۔۔جانے کیا کیا شعور رکھتے ہیں۔
                 کتنے عرفہ مقام ہیں یہ لوگ۔۔۔اپنی آنکھوں میں طور رکھتے ہیں۔

اْستاد ہماری اندھیری نگری میں روشنی کا مینار ہے۔آج یوم ِ اساتذہ مناتے ہوئے ہمیں اپنے ٹیچرز کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔جن کی بدولت آج ہم کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ جو اْستاد ہیں اْنھیں بھی اپنے رویے پر غور کرنا ہے کہ میں کیسایا کیسی ٹیچر ہوں؟  تربیت کرنے والا، روشنی دینے والا، تیاری کے ساتھ آنے والا، اخلاقی، فرضی، روایتی، منزل تک پہنچانے والا یا منزل سے گرانے والا؟

Daily Program

Livesteam thumbnail