محدود ایڈیشن
ایک دن ایک لڑکے نے اپنے دادا سے پوچھا:
داداجان، آپ ٹیکنالوجی کے بغیر ماضی میں کیسے رہتے تھے؟
کمپیوٹر کے بغیر،ڈرون کے بغیر،bitcoinsکے بغیر،انٹرنیٹ کنکشن کے بغیر،ٹی وی کے بغیر،ایئر کنڈیشنر کے بغیر،گاڑیوں کے بغیر،موبائل فون کے بغیر؟
اس پر دادا نے جواب دیا:
جس طرح آج تمہاری نسل زندہ ہے۔کوئی دْعا نہیں،کوئی ہمدردی نہیں،کوئی عزت نہیں،حقیقی تعلیم نہیں،
کوئی ایمانداری نہیں،کو ئی رحم دلی نہیں،بڑوں کا احترم نہیں،کوئی انسانی مہربانی نہیں ہے۔
میرے بچے ہم، وہ لوگ جو 1930-1980 کے درمیان پیدا ہوئے۔ ہماری زندگی ایک زندہ ثبوت ہے۔
موٹر سائیکل چلاتے ہوئے، ہم نے کبھی ہیلمٹ نہیں پہنا۔
سکول کے بعد ہم نے اپنا ہوم ورک خود کیا اور ہم ہمیشہ غروب آفتاب تک گھاس کے میدانوں میں کھیلتے تھے۔
ہم حقیقی دوستوں کے ساتھ کھیلے، ہمارے موقع پرست اور مطلب پرست دوست نہیں تھے۔
اگر ہم پیاسے ہوتے تو ہم چشمے سے بہنے والا پانی پیتے، منرل واٹر نہیں۔
ہم کبھی بھی پریشان نہیں ہوئے نہ ہی بیمار ہوئے یہاں تک کہ ہم نے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا کھایا اور ایک ہی گلاس میں پانی پیا۔
ہر روز روٹی اور پاستا کھانے سے ہمارا وزن کبھی نہیں بڑھا۔
ننگے پاؤں چلنے کے باوجود ہمارے پاؤں کو کچھ نہیں ہوا۔
ہم نے صحت مند رہنے کے لیے کبھی فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال نہیں کیا۔
ہم اپنے کھلونے خود بناتے اور ان سے کھیلتے تھے۔
ہمارے والدین امیر نہیں تھے۔ انہوں نے ہمیں محبت دی، اپنا وقت دیا، مادی تحفے نہیں۔
ہمارے پاس کبھی بھی سیل فون، ڈی وی ڈی، ویڈیو گیمز، پی سی، لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ چیٹ نہیں تھی لیکن ہمارے سچے دوست تھے۔
ہم بغیر مدعو کیے اپنے دوستوں سے ملنے جاتے اور ان کے خاندان کے ساتھ کھانے کا لطف اْٹھایا۔
والدین خاندانی وقت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتے۔
ہمارے پاس بلیک اینڈ وائٹ فوٹو ہو سکتے ہیں، لیکن آپ کو ان تصاویر میں رنگین یادیں مل سکتی ہیں۔
ہم ایک منفرد اور سب سے زیادہ سمجھنے والی نسل ہیں،کیونکہ ہم آخری نسل ہیں جنہوں نے اپنے والدین کی باتیں سنیں۔
اور ہم بھی پہلے لوگ ہیں جو اپنے بچوں کی بات سننے پر مجبور ہوئے۔جیسا انہوں نے کہا ہم نے مان لیا۔
بیٹاہم محدود ایڈیشن ہیں۔ہم سے فائدہ اٹھائیں،جیتنا سیکھ سکتے ہو ہم سے سیکھ لو۔کیونکہ ہم ایک ایسا خزانہ ہیں جوجلد ہی غائب ہو جائے گا۔