غروب ہونا۔۔۔ زوال نہیں ہوتا
ویسے تو قُدرت کی طرف سے ہمیں چار خوبصورت موسم ملے ہیں۔ جن کی جھلک صرف فضا میں ہی نہیں بلکہ انسانی زندگی میں بھی نظر آتی ہے۔جس طرح انسان سرد ی،گرمی، خزاں وبہار کو محسوس کرتا ہے بالکل اسی طرح خوشی،دکھ،پریشانی، کامیابی اور نا کامی کو بھی محسوس کرتا ہے۔ جس طرح ظا ہری موسم انسان کی صحت کو مُتاثر کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح جذبات و احساسات بھی اپنا مُکمل اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ اور اس سے فرار مُمکن ہی نہیں۔
کہا جاتا ہے کہ دل کا موسم اچھا ہو تو باہر کا منظر بھی حسین لگتا ہے اور اگر اندر ہی ویرانی ہو تو باہر کی رونقیں بھی بیکار معلوم ہوتی ہیں۔ اس میں 100فیصدحقیقت ہے جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہی ہے کہ مُسلسل ناکامی سے اکثر انسان ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔ حوصلہ مانند پڑنے لگتا ہے اور دل مایوسی میں کہیں کُھو جاتا ہے۔ کسی قسم کی کوشش کرنے کو،محنت کرنے کو جی نہیں چاہتا مگر یہ سب وقتی احساسات ہوتے ہیں۔ اگر انسان انہی کٹھن لمحوں میں اپنے جذبات پر قابو پاکر، تھوڑی ہمت کر کے اور کوشش پہلے سے زیادہ حوصلہ کے ساتھ کرنے لگے تو کامیابی کو مُقدّر بنایا جا سکتا ہے۔
یہ وقت کی خوبی بھی ہے اور خامی بھی کہ ہر بار یکساں نہیں رہتا جیسا بھی ہو گُزر ہی جا تا ہے۔ اس لیے اگر آج آپ بے انتہا خوش ہیں تو کل کی مُشکلات اور غموں کے لیے تیار رہیں بلکُل اسی طرح اگر آج آپ پریشان حال ہیں، رنجیدہ ہیں، ناکام ہیں تو ضروری نہیں کہ ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے۔ مایوس نہ ہوں، کوشش جاری رکھیے۔ کامیابی اسی سے وابستہ ہے پھر دیکھیے آنے والا کل کس قدر خوشیوں کی نوید لاتا ہے۔ آسمان پر جتنے گھنے بادل ہوتے ہیں اُتنی ہی تیز برسات ہوا کرتی ہے۔ رات چاہے کتنی ہی تاریک اور طویل ہوجائے آخرکار روشن صُبح کو طلوع ہونا ہی ہے۔ چاہے کُچھ بھی ہوجائے ہار نہ مانیں۔ پتھر کو تراشا جاتا ہے تو ہیرا بنتا ہے۔ کُندھن کو ضربیں لگتی ہیں پھر کہیں جا کر وہ سونا بنتا ہے۔ جس طرح ہیرے کی چمک اندھیرے میں واضع ہوتی ہے ٹھیک اسی طرح انسان کی صحیح پہچان مُشکلوں اور غموں میں ہوتی ہے۔ ان سے گُزر کر اس کی شخصیت سنورتی ہے۔ اس لیے کبھی ان سے نہ گھبرائیں۔ آپ غم و پریشانی کو فراخ دلی سے خوش آمدید کہیں۔ اس کا پُر تپاک استقبال کرنے وا لے بنیں۔ ناکام نہیں ہوں گے تو کامیابی کے زینے پر کس طرح چڑھیں گے؟ غم سہنا نہیں سیکھے گے تو خوشی کیسے محسوس ہوگی؟
ہمیشہ یاد رکھیں مُشکل حالات اور ناکامیاں انسان کی صلاحیت و قابلیت کو حُسن اور تقویت بخشتے ہیں۔ انسان کو اعلیٰ ظرف بنا تے ہیں۔ اُسے اُس مقام پر پہنچاتے ہیں جہاں اُسے وہ فطری سکون و اطمینان حاصل ہوجاتا ہے جن کا اکثر انسان کامیابی اور خوشی حاصل ہوجانے کے بعد بھی مُتلاشی اور خواہاں رہتا ہے۔ اس لیے جب بھی منزل کی راہ ڈھونڈنے لگے اور حوصلہ پست ہونے لگے تو خود کو ہر لمحہ یہ بات باور کروائیے کہ:
'' ڈوبنا ہی پڑتا ہے اُبھرنے سے پہلے
غُروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا''