شکرگزار بنیں
جس طرح ایک ہی لطیفہ سْن کر بار بار ہنسا نہیں جاتا بالکل اسی طرح ایک ہی دْکھ پر یا تکلیف میں بار بار ہم روتے کیوں ہیں؟ زندگی سب کیلئے پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔ایک مرتبہ تھیٹر میں ایک مختصر فلم دکھائی گئی جس کا آغاز کمرے کی چھت پر لگے ہوئے پنکھے سے ہوا۔ پسِ پردہ کوئی تفصیل نہیں،کوئی آواز نہیں،کوئی رنگ نہیں، صرف ایک سفید چھت اور اْس پر لگا ایک پنکھا۔
یہی منظرتقریباً 6 منٹ تک دکھایا گیا حتیٰ کہ فلم دیکھنے والے مایوس ہونے لگے، کچھ نے شکایت کی کہ اس فلم سے وہ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں اور کُچھ نے تو تھیٹر سے جانا شروع کر دیا۔اچانک، کیمرے کا لینز آہستہ آہستہ حرکت کرنے لگا یہاں تک کہ وہ فرش تک پہنچ گیا۔ جہاں ایک چھوٹا بچہ جو معذور دکھائی دے رہا تھا وہ بستر پر لیٹا تھا۔ ریڑھ کی ہڈی کے ایک ایسے مرض میں مبتلا جس کی وجہ سے وہ چلنا تو دْوراپنی جگہ سے ہِل بھی نہیں سکتا تھا۔
اس کے بعد کیمرہ اِن الفاظ کے ساتھ واپس چھت کا رخ کرتا ہے:
آپ سب لوگوں کو اس بچے کی روزمرہ کی زندگی میں سے صرف 6منٹ دکھائے گئے جبکہ یہ معذور بچہ اپنی زندگی کے تمام گھنٹوں یہی دیکھتا ہے۔اور آپ اتنے تھوڑے سے وقت میں شکایت کرنے لگے اور 6 منٹ تک برداشت نہیں کر سکے۔بعض اوقات ہمیں اپنے آپ کو دوسروں کے خول میں ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ ہمیں عطا کی جانے والی نعمتوں کی وسعت کا احساس ہو۔ہم اکژ اوقات اپنے دْکھوں کا شکوہ بہت کرتے ہیں اور اْن برکتوں کا شکر ادا کرنا بھول جاتے ہیں جو ہمیں تو میسر ہیں لیکن بہت سے اْس سے محروم ہیں۔جس طرح اس کہانی میں یہ معذور بچہ جو چلنا تو دْور ہِل بھی نہیں سکتا اور ہم جو چلتے پھرتے ہیں شاید خدا کا شکر ادا نہیں کرتے۔ اس لئے اْن برکتوں کی قدر کریں اور خدا کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں ایسی نعمتیں عطا کی ہیں جنہیں ہم اکثر بھول جاتے ہیں اور بے قدری کر دیتے ہیں۔