زیروسے ہیرو تک کا سفر
دادی اماں نے ایان کو بولابیٹاسکول کے لئے تیار ہو جاؤ۔ وہ نا چاہتے ہوئے اْٹھ گیا۔ تائی جان نے مزیدار پراٹھے اور چنے کے ساتھ ناشتہ کرایا اور وہ سکول کے لئے تیار ہونے لگا۔ اْس نے یونیفارم پہنا اور پھر سکول کے لئے روزانہ ہوگیا۔اْسے اپنے دادا جان کے ساتھ رہنا پسندتھا۔ ایان بے حد شرارتی تھا دراصل اپنی امی اورابو کی محبت نہ ملنے کی وجہ سے اس کے اندر بغاوت پیدا ہوگئی تھی۔
سکول جاتے ہی شرارتی بچوں کے ساتھ شرارتیں کرنا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ بچوں کے لنچ بکس چھپا دینا، کبھی کسی کی کتاب کوڑا دان میں ڈال دینا، کبھی کسی کا بستہ سڑھیوں کے نیچے چھپا دینا اور امتحان میں نقل کرنا، اس کی عادت میں شامل ہوگیا تھااور یہ سب حرکتیں وہ اپنے آپ کو سب کے سامنے ظاہر کرنے کے لئے کرتا تھا۔
ایک دن اْس نے سنا کہ کوئی نئے استاد آئے ہیں اور وہ بڑے سخت ہیں۔جب اس نے امتحان میں نقل کرنے کی کوشش کی تو نئے استادنے اسے چھڑی سے پٹائی کی۔ وہ روتے روتے گھر گیا اور کہا میں نہیں پڑھوں گا۔ دادا جان اسے سمجھانے لگے اور خود سرپکڑ کر بیٹھ گئے کہ اب میں کیا کروں؟ اسی دوران ایک نئی استانی سکول آ ئیں۔ وہ بے حد نرم اور سب سے محبت کرنے والی خاتون تھیں۔ اپنے شوہر کی وفات کے بعد وہ اس شعبے میں آئیں اور بڑا نام کمایا تھا۔کلاس میں آتے ہی انہوں نے کلاس کا جائزہ لیااورکہا کہ لائق بچوں کو تو ہر کوئی پڑھ سکتا ہے، مزہ تو نالائق بچوں کو پڑھانے میں آ تا ہے اور آتے ہی مضمون ”قائداعظم“ لکھنے کو دے دیا۔ ایان نے صرف دو نمبر لئے۔ انہوں نے ایان کو پیار سے اپنے پاس بلایااور کہا کہ آپ چھٹی کے بعد میرے گھر آنا، میں آپ کو پڑھاؤں گی اور آپ بھی دوسرے بچوں کی طرح زیادہ نمبر لیں گے۔ ایان دادا جی سے اجازت لے کر اْستانی کے گھرچلا گیا۔
اْستانی نے واقعی دھیان دیا اور اس کو تھوڑا تھوڑا کرکے سب یاد کروادیا۔محبت اورتوجہ ملنے سے ایان میں تبدیلی آنے لگی اور اگلے ٹیسٹ میں اس نے بہت اچھے نمبر لئے،مزید اْس کے رویے میں بھی مثبت تبدیلیاں آنے لگی۔ اْس ٹیچر نے ایک ماں کی طرح اس کوتوجہ دی اوراْس بچے کو بدل دیا۔جب ایان اپنا ”رزلٹ کارڈ“ گھر لے کرگیا تو دادا جان کوسچی خوشی ملی اور انہیں محسوس ہوا کہ انہوں نے اپنے پوتے کو ٹیچر کے پاس پڑھنے بھیج کر غلطی نہیں بلکہ بلکل صحیح کیا تھا۔
ساتھیو! اگر ٹیچر کی محبت اور توجہ سے نالائق بچہ کامیاب اور لائق بناسکتا ہے توآپ بھی اپنے اردگرد محبت کا بھوکا بچہ دیکھیں تو اسے محبت اور توجہ دیں یقین رکھیں وہ آسمان کا تارہ بن کر ضرور چمکے گا۔