زندگی کی راہیں، جینا سیکھاتی ہیں
راستے تو ہمیشہ راستے ہی ہوتے ہیں بدلتے تو اْن پر چلنے والے ہیں۔حقیقت میں زندگی کی انہی راہوں پر چل کر ہم جینا سیکھتے ہیں۔بہت بار زندگی کی راہوں پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ کہیں ہنس ہنس کے رْکنا پڑتا ہے اور کہیں روتے ہوئے چلنا ہوتا ہے۔ کبھی سمندر کے پاس سے ہوتے ہوئے پیاسے گزر جاتے ہیں اور کبھی صحراؤں میں بھی بارش ہمیں سیراب کرتی ہے۔
کبھی کبھی کچھ لوگ سفر شروع ہونے سے پہلے ہی بدل جاتے ہیں، اور کچھ منزل پر پہنچ کر پہچاننے سے انکار کر دیتے ہیں۔ کبھی ہم راستوں میں بھٹک جاتے ہیں توکبھی ہمسفر ہی منہ موڑ لیتاہے۔صاحب یہی زندگی کی راہیں ہیں اوران پر چلنا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا۔
کبھی ان راہوں پر چلتے چلتے ہماری تھکن اتنی بڑھ جاتی ہے کہ ایک قدم اور بڑھانا بھی بھاری ہوتا ہے۔یوں لگتا ہے چند لمحوں میں میلوں کی مسافتیں طے کر لیں اور کبھی کچھ لمحے بھی انہی راہوں پر ہفتوں، مہینوں، سالوں کے برابر ہو جاتے ہیں۔وقت گزرتا نہیں، قدم آگے بڑھتے نہیں، سانس چلتی نہیں ایسے لگتا ہے جیسے سب تھم سا گیا ہو۔
کبھی کبھی ان راہوں پر بہت سے ایسے اجنبی ملتے ہیں جو بہت جانے پہچانے، بڑے اپنے اپنے سے لگتے ہیں۔ بعض اوقات اپنے بھی ان راہوں کی سختیوں سے گھبرا کر ہمارا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ان راہوں پر کئی دوست اور بہت سے دشمن بھی ملتے ہیں۔ان راستوں میں کئی راز چھپے ہوتے ہیں۔ بے شمار سوال ہی سوال ہوتے ہیں۔بہت سے سبق ملتے ہیں۔ کبھی کبھی ہمارے سر پر نا اْمیدی کے بادل منڈلانے لگتے ہیں تو کبھی اْمید کی روشن کرنیں راہوں کو روشنی دیتی ہیں۔کبھی کبھی گھپ اندھیروں میں جگنو ہمارے ساتھی ہوتے ہیں اورتتلیاں ہمیں راستہ دکھاتی ہیں۔خوشبو ہمارا پیچھا کرتی ہے تو کبھی کبھی کانٹے ہمارے پیروں کو زخمی کر دیتے ہیں اور مرہم لگانے والا بھی کوئی نہیں ہوتا۔کبھی تو ہمیں ان راستوں پر چلتے ہوئے شہنائیاں سنائی دیتی ہیں تو کبھی کبھی فقط آہیں،سسکیاں،دردبھری چیخیں،جان لیوا موسم بھی آتے ہیں۔بعض اوقات ہوا ہمارے ساتھ اٹکھیلیاں کرتی ہمارے ساتھ چلتی ہے تو کبھی کبھی یہی ہوا ہماری دشمن بن کر ایسی خاک اْڑا کر ہماری آنکھوں میں پھینکتی ہے کہ سب دھندلا سا جاتا ہے۔کبھی کہیں ہمیں طوفان آ گھیرتے ہیں اور کبھی سورج،چاند،ستارے ہمیں راستہ دکھا رہے ہوتے ہیں۔کبھی پتھر بھی ہمارے دشمن ہو جاتے ہیں،کبھی زمین پر جینا مشکل ہو جاتا ہے تو اس کے بر عکس کبھی کبھی قسمت اتنا ساتھ دیتی ہے کہ ہوا میں اڑتے ہوئے سارا سفر طے ہو جاتاہے۔
زندگی کی راہوں میں ہم بہت کچھ جھیلتے ہیں مگریاد رکھیں کہ راستے بدلتے نہیں ہیں لیکن ختم ضرور ہوتے ہیں۔ آپ اپنا تھکا ٹوٹا وجود سنبھالے رکھیں اس یقین کے ساتھ کے منزلیں آپکا مقدر ہیں۔