روزہ روحانی خوشی کی دوا
چوتھی صدی کے عظیم بشپ مقدس جا ن کرزو سسٹم روزوں کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ روزہ ایک مفید دوا ہے۔لیکن دوا چاہے کتنی ہی فائدہ مند کیوں نہ ہو۔اگر استعمال کرنے والا اس کی افادیت سے ناواقف ہو، تو یہ اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ جس طرح ہم دوا کھا کر منع کی ہوئی چیزوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اسی طرح روزہ رکھ کر گناہ آلودہ زندگی اور بدی کے کاموں کو ترک کرنے کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کئی دفعہ ہم صحیح طریقے سے روزہ نہیں رکھ پاتے۔ جس کی وجہ سے ہم اس کے روحانی فائدوں سے مکمل طور پر مستفید نہیں ہو تے۔کیونکہ محض پرہیزگار نظر آنے کے لیے روزہ رکھنا اْس کے مقصد اور روحانیت کو کھو دیتا ہے۔
مقدس جان کروز سسٹم مزید فرماتے ہیں کہ روزہ ایک خوشگوار اور خوشی کا عمل ہے۔ بعض لوگ تہوار یا عید کی خوشی کو دسترخوان پر لذیذہ کھانوں کی بھرپوری یا فراوانی سمجھتے ہیں۔اس کے برعکس خدا کی کلیسیا روزہ رکھ کر شادمانی اور خوشی محسوس کرتی ہے۔ کیونکہ حقیقی دعوت دسترخوانوں اور لذیزہ کھانوں کی فراوانی نہیں بلکہ روزے میں بھوکا رہ کر خوش اور شادمان ہونے کا گہرا اور روحانی تجربہ ہے۔اس لیے روزوں کے موسم میں کوئی بھی چہرہ اْداس نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ روزہ رکھ کر خداوندمیں شادمان رہیں اور اْس کی تمجید کریں۔کیونکہ خداوند فرماتا ہے کہ جب تم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی مانند اپنا چہرہ اْداس نہ بناؤ۔بلکہ اِس کے برعکس جب تو روزہ رکھے۔سر پر تیل لگا اور منہ دھو۔
وہ مزید لکھتے ہیں کہ کیا تم روزہ رکھتے ہو؟ تو پھر اْسے اپنے اچھے کاموں سے ثابت کرو۔اور وہ اچھے کام یہ ہیں کہ اگر تم کسی ضرورت مند کو دیکھو تو اْس پر رحم کرو۔کیونکہ لکھا ہے کہ کیا میری پسند کا روزہ یہ نہیں کہ تو بھوکے کے لیے اپنی روٹی توڑے اور آوارہ محتاج کو اپنے گھر میں لائے۔ اور جب کسی کو ننگا دیکھے تو اْسے کپڑے پہنائے۔ روزے کا مقصد خالی پیٹ رہ کر بھوکا رہنا نہیں۔ بلکہ اپنے آپ کو خداوند کی عبادت کے لیے وقف کرنا ہے۔ تاکہ خداوند کی گہری قربت اور رحم کا تجربہ کیا جا سکے۔
آئیں! روزوں کے ایام کا خوشی سے استقبال کریں کیونکہ یہ ہماری روح کی بیماریوں کا بہترین علاج ہے۔ روزہ اور پرہیز انسان کے اندر بھلائی پیدا کرتا ہے۔ جبکہ کھانے کا لالچ دنیا میں گناہ اور موت کو جنم دیتا ہے۔ آدم اور ہوا کا باغ عدن میں منع کیا ہوا پھل کھانا اور اسرائیل کا بیابان میں من کے لیے خداوند کے خلاف کڑکڑانا اِس بات کی واضح مثالیں ہیں۔جبکہ دوسری طرف جب ہم خدا کے بندوں
الیاس، دانیال اور نینوا کے باشندوں کو دیکھیں تو اْن کے لیے روزہ یعنی فاقہ کشی طاقت،اصلاح اور معافی کا ذریعہ بن گیا۔ مزید برآں مسیح خداوند نے خود بیابان میں 40 روزوں کے دوران شیطان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انسان صرف روٹی ہی سے نہیں جیتا بلکہ ہر ایک کلمے سے جو خدا کے منہ سے نکلتا ہے۔ تو آئیں روزوں کے ان بابرکت اور مبارک آیام میں پر مسرت ہو کر خداوند کی خوشنودی کے لیے روزہ رکھیں۔ تاکہ ہمارا الہیٰ طبیب روزوں کی مشق کے ذریعے ہمارے لیے شفا، ترقی،نجات اور ا بدی زندگی کے راستے کھول دے۔
آپ سبھی کو روزوں کے بابرکت ایام مبارک ہوں!