خاندان روزمرہ زندگی کا دل
خاندان پیار کا پنگوڑا ہے جہاں ہر کوئی جنم لیتا ہے نشوونما پاتا ہے اور اچھائی برائی کی تمیز کرنا سیکھتا ہے۔ہر انسان خاندان میں رہنے کا تجربہ کرتا ہے کیوں کہ خاندان معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا میں خاندان کی ساخت ایک جیسی ہے یعنی ایک عورت اور مرد شادی کے بعد خاندان کو تشکیل دیتے ہیں۔ یہ طریقہ بار بار دہرانے سے بستیاں، کالونیاں، شہر اور آخرکار ملک وجود میں آتے ہیں۔ خدا نے انسان کو ہر مخلوق سے بالاتر پیدا کیا ہے اور انسان کو یہ شعور عطا کیا ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کا تجزیہ کرسکیں جیسے کہ بچے ہمیشہ اپنے بڑوں سے ہر بات کا نمونہ لیتے ہیں یہاں تک کہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے بولنے،چلنے پھرنے اور کھانے کا طریقہ اپناتے ہیں۔ اگر والدین گھر میں ایک دوسرے کے ساتھ ظالمانہ رویے سے پیش آتے ہیں تو بچے بھی ایک دوسرے کے ساتھ ظالمانہ رویہ رکھیں گے۔ خاندان کا کام اعلیٰ نمونہ پیش کرنا ہے تاکہ خاندان کی طرح معاشرے کے دوسرے لوگ بھی اس خاندان کو مثالی جان کر ان کے نقش قدم پر چلیں۔پاک کلام ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہمارازمینی باپ اس دنیا میں خدا باپ کی مثال ہے۔ آسمانی باپ صبر کا پیکر، مہربان، شفقت سے بھرا ہوا اور ہمیشہ اپنے بچوں کے ساتھ انفرادی طور پر وقت گزارنے کے لیے تیار رہتا ہے تاکہ باپ اور بچوں کا رشتہ مضبوط ہو سکے۔ زمینی باپ بھی مہربانی اور صبر و تحمل کی اعلیٰ مثال ہے۔ وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ مضبوط سے مضبوط رشتہ قائم کرنے کی تگ و دو میں رہتا ہے۔خا ندان کی ایک بہترین مثال میاں بیوی کا پیار ہے۔میاں بیوی کا رشتہ وہ عظیم رشتہ ہے جو مسیح کا کلیسیاء کے ساتھ ہے۔مسیح اپنی کلیسیاء سے اس قدر پیار کرتا ہے کہ اْسے اپنے خون سے پالتاپوستابھی ہے۔ میاں بیوی کا آپس میں پیار مسیح اور کلیسیاء کے پیار کا نمونہ پیش کرنا ہے۔ اگر معاشرہ اور خاندان مسیح یسوع کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل پیرا ہو تو ہر نسل آنے والی نسل کیلئے مشعل راہ کا کام کرے گی۔اگر ہم اپنی تاریخ اور موجودہ دور کو دیکھیں تو اخلاقی قدریں کم ہوتی جا رہی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ اخلاقی قدروں کے مطابق زندگی گزاریں اوربچوں میں اخلاقی قدروں کی پاسداری کی عادت ڈالیں۔ خاندان کی ایک اور ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اپنی مثبت خاندانی زندگی سے دوسروں کو اپنی طرف راغب کریں۔والدین بچوں کے ساتھ وقت گزاریں کیوں کہ مادیت پرستی نے بے چینی اضطراب اور تناؤ کو بڑھا دیا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سے والدین دن رات کام کرتے رہتے ہیں۔انہیں کچھ وقت بچوں کے ساتھ گزارنا چاہیے تاکہ ماں باپ بچوں کے ساتھ انفرادی تعلقات کے ذریعے ان کے کردار کی تعمیر کرسکیں۔ حکومت اور معاشرے کا فرض ہے کہ وہ خاندانی زندگی کو پہلا درجہ دیں۔ پاپائے اعظم فرانسس نے 27 اکتوبر 2013 کو خاندانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایک سوال اْٹھایا اور پوچھا کہ کیا آپ خا ندانی دْعا کرتے ہیں؟ اس سوال کے ذریعے وہ ہم سب کے سامنے چیلنج پیش کرتے ہیں کیونکہ خاندانی دْعا خدا اور خاندان کے رشتے کو مضبوط کرتی ہے۔ بیشک دعاہر کسی کا خدا کے ساتھ ذاتی عمل ہے۔خدا کے سامنے جھکنا اور اْس سے مانگنا انسانی عاجزی ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں ہر قدم پہ خدا کی برکات کی ضرورت ہے۔ہمیں اس کی مدد طاقت برکات رحم اور معافی کی ضرورت ہے۔ پاپائے اعظم اپنے پیغام میں خاندانی روزری پر زور دیتے ہیں۔ روزی ایمانی مضبوطی کا باعث ہے۔ ایک دوسرے کے لیے دعا کرنا خاندانی
ایمان کی تقویت کو بڑھانا ہے یعنی بیوی خاوند اور بچوں کے لیے دعا کرے،خاوند بیوی بچوں کے لئے اور بچے والدین کے لئے دعا کریں۔ پاپائے اعظم خاندانی ایمان پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ شاگردوں، رسولوں اور ابتدائی کلیسیا کے مضبوط ایمان کی وجہ سے آج ہم مسیحی کہلاتے ہیں۔وہ سوال کرتے ہیں کہ ہم خاندانوں میں مسیحی ایمان کی مثال کس طرح دیتے ہیں۔مقدس پولوس اپنی ایمانی زندگی کو لڑائی اور دوڑ سے تشبیہ دیتے ہیں۔ مقدس پولوس نے ایمان صرف اپنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ وہ دنیا کے مختلف خطوں میں ایمان کے پرچار کے لیے گئے یہاں تک کہ قید میں بھی تبلیغ کے ساتھ مسیح پر ایمان لانے والے قیدیوں کو بپتسمہ دیتا رہا۔ وہ فلسطین میں ان لوگوں تک پہنچا جو ایمان کو زندہ رکھنا چاہتے تھے۔ ایمان کی بدولت ہی اس نے مخالفین کے علاقوں میں جی اْ ٹھے مسیح کی منادی کی۔ اْس نے اپنے آپ کو مختلف ثقافتوں سے روشناس کروایا۔کیا ہم ایمان کو اپنے تک محدود رکھتے ہیں؟ اپنے خاندانوں تک اپنی ذاتی بینک اکاؤنٹ کی طرح اپنے تک محدود رکھتے ہیں؟ کیا ہم ایمانی گواہی کو دوسروں کے ساتھ بانٹتے ہیں؟ اکثر خاندان مالی طور پر ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں رہتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ ہمیں ایمانی لحاظ سے بھی دوسرے سے آگے بڑھنا ہے۔ مسیحی خاندان مشنری خاندان ہیں۔روزمرہ زندگی میں خاندانوں میں ایمان نمک اور خمیر کا کام سرانجام دیتا ہے۔ پاپائے اعظم خاندانوں میں خوشی کے تجربات پر زور دیتے ہیں۔ ایسی خوشی جو سطحی نہ ہو۔خاندانی خوشی مالی چیزوں سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ خاندانی تعلقات او ر اشخاص کی باہمی ہم آہنگی سے حاصل ہوتی ہے۔ وہ خوشی جو ہم دلی طور پر محسوس کر سکتے ہیں۔ اپنے خاندان میں افراد خوبصورت جذبات سے خاندانی زندگی کا سفر اکٹھے مل کر کرتے ہیں لیکن اس کی جڑیں مسیح یسوع میں پیوست ہوتی ہیں۔ خاندان میں خدا کی موجودگی کا احساس خاندانی پیار ومحبت سے ہوتا ہے۔ تمام افراد ہر کسی کی عزت کرتے اور ان سے پیش آتے ہیں۔ پاپائے اعظم ہر خاندان کو ناصرت کے خاندان کی طرح زندگی بسر کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ آئیے ہم بھی پاک خاندان کی طرح حلیمی،فروتنی اور ایک دوسرے کی محبت اور قبولیت میں بڑھتے جائیں تاکہ لوگ ہماری زندگیوں سے جانیں کہ مسیحی خاندانوں میں محبت قربانی کا ذکر کس قدر نمایاں ہے۔