حقیقی کامیابی اور خوشی


آپ کے خیال میں کامیابی کیا ہے؟اگر آپ کو مرضی کے مطابق سب کچھ مل جائے توکیا آپ پھر بھی خوش ہوں گے؟شہرت اور پیسے والا انسان کامیاب نہیں بلکہ کامیاب وہ انسان ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہے۔بعض لوگوں کے مطابق اپنا کامیاب بزنس ہو۔ لوگ آپ سے آٹوگراف لینا چاہیں اور آپ کے ساتھ سیلفی بنانا چاہیں۔آپ ایک سپر سٹا رہوں۔آپ دْنیا میں مشہور ہوں۔یہی خوشی اورکامیابی ہے۔یہ تمام جوابات اپنی جگہ درست ہیں لیکن۔۔!یہ معاشرے کے معیار ہیں۔یہ بنے بنائے سوشل سٹینڈرڈز ہیں جو بچپن سے ہی ہمارے ذہنوں میں ڈالے گئے ہیں۔بڑی تنخواہ والی نوکری،شاندار گاڑی، خوبصورت گھر اور نوکر چاکر، یہ سب وہ سوچ ہے جو معاشرے کی ہے اور معاشرہ ان چیزوں کی بنیاد پر لوگوں کے کامیاب یا ناکام ہونے کا فیصلہ کرتا ہے۔لیکن آپ کی نظر میں کامیابی کیا ہے؟اپنے دِل سے پوچھیں۔آج اگر آپ کے پاس یہ سب چیزیں آجائیں تواس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آپ خوش بھی ہوں گے؟
ایک با ت یاد رکھیں کہ اگر آپ محنت کرکے کسی سوال کا جواب نہیں ڈھونڈتے توپھر یہ ہوگا کہ اس چیز کے متعلق جو بنی بنائی معلومات ہیں وہ آپ کے گلے پڑجائیں گی۔کامیابی کے بارے میں آپ کا جوبھی تصور ہے آپ کی پوری زندگی اس کے گر د گھوم رہی ہوتی ہے۔اگر آپ زیادہ پیسے کمانے کوکامیابی سمجھتے ہیں تو آپ کارہن سہن اور سوچ وفکر بھی اسی سوچ کے مطابق ہوگی۔آپ کا ہر کام اسی سوچ سے شروع ہوگا۔آپ کسی بھی کام کو اسی سوچ کے ترازو میں تولیں گے۔ممکن ہے کہ آپ محنت کریں، دن رات ایک کریں اوراس مشقت بھرے سفر میں اپنے پاؤں لہولہان کرکے منزل تک پہنچ بھی جائی لیکن آپ زندگی کو کھودیں گے۔
رابن ولیم کو کون نہیں جانتا۔اس کو دنیا کا ایک عظیم مزاحیہ اداکار کہا جاتا ہے۔اس نے کئی دہائیوں تک لوگوں کے دِلوں پر راج کیا۔وہ اسٹیج کا بادشاہ تھا۔اس کی مزاحیہ حس اتنی شانداتھی کہ صرف امریکہ ہی میں نہیں،بلکہ پوری دنیا میں اس کے چاہنے والے موجود تھے۔”مورک اینڈ مینڈی“ اس کاوہ پروگرام تھا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑدئیے تھے۔ٹائم میگزین نے اس کی تصویر کو اپنے ٹائٹل پر چھاپا۔اس کواپنی شاندار پرفارمنس پر دو ایمی ایوارڈ ز، چار گولڈن، دو اسکرین،پانچ گریمی ایوارڈز اورآخرکار آسکر ایوار ڈ بھی دیا گیا۔پیسہ،شہرت،گاڑی، بنگلہ اور ایک پْرآسائش زندگی، اس کی زندگی میں کسی چیزکی کمی نہیں تھی۔اس کے پاس وہ سب کچھ تھا جس کا ایک عام انسان صرف خواب دیکھ سکتا ہے۔اگر ہم ہمارے بنائے ہوئے معیار کے تناظر میں رابن ولیم کوپرکھیں تو سیدھا جواب یہی آتا ہے کہ وہ ایک کامیاب،خوش قسمت اور پْرسکون زندگی گزارنے والا شخص تھا۔جس کی زندگی میں کوئی محرومی نہیں تھی لیکن یہاں آکر یہ سب پیمانے غلط ثابت ہوجاتے ہیں جب 11اگست 2014کو
 وہ اپنے گھر میں خودکشی کرلیتا ہے۔تحقیق کرنے پر معلوم ہوتاہے کہ وہ کوکین کا عادی بن چکا تھا اور اس کی زندگی ڈپریشن سے بھرپور تھی۔ہم ساری زندگی اسی کوشش میں گزاررہے ہوتے ہیں کہ دنیا ہمیں ایک کامیاب انسان تسلیم کرلے۔مطلب ساری زندگی کی بھاگ دوڑصرف دوسروں کو دِکھانے کے لیے ہوتی ہے۔اس بات کے لیے نہیں کہ میں اپنی کامیابی کو انجوائے کروں۔اگر محنت و مشقت کے بعد ایسا ہوبھی جائے کہ دنیا آپ کو کامیاب مانے اور آپ کی شہرت کے چرچے چاروں طرف پھیل جائیں لیکن آپ خود میں جھانکیں تو آپ کو اس تلخ حقیقت کا سامناہو کہ میں تو اندر سے وہ ہوں ہی نہیں جو دنیا مجھے سمجھتی ہے۔آپ جب بھی اپنے دل میں جھانکیں گے تو وہاں آپ کو خالی پن کے سوا کچھ نہ ملے۔گزشتہ کئی سالوں میں انسانی ترقی کے حوالے سے کچھ نئے پیمانے بہت زیادہ زیر بحث رہے ہیں۔دنیامیں مختلف طرح کی تبدیلیاں آئیں۔ انسانی ارتقاء پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ اس زمین پرایک وقت ایسا بھی تھا جس میں انسان کے پاس کرنے کاکا م صرف کھیتی باڑی تھی۔ اْس کے بعد دنیا ایک اور دور میں داخل ہوئی جس کوصنعتی دنیا کہا جاتا ہے۔مثال کے طورپراگرپانچ بندے مل کرچائے کاایک کپ بنارہے ہیں تو ایسے میں انسا ن نے سوچا کہ ہمیں اپنی رفتار بڑھادینی چاہیے اور ایسی مشین بنادینی چاہیے جس کی بدولت وقت کم اور نتائج زیادہ حاصل ہوں، تو ہم زیادہ ترقی کرسکتے ہیں۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے بڑی بڑی مشینیں لگ گئیں اور پھر واقعی انقلاب آگیا کہ ایک ہی وقت میں سیکڑوں، ہزاروں کپ بننا شروع ہوگئے۔مشین کے آنے سے افرادی قوت کی ضرورت بھی کم ہوگئی اور پیداواری شرح بہت زیادہ بڑھ گئی۔یہاں پر دنیا ایک نئے لفظ سے متعارف ہوئی، جس کو پروڈکٹیویٹی (پیداوار)کہا جانے لگا۔انسان اسی پروڈکٹیویٹی کی فکر میں زیادہ بھاگنے لگااور وہ ا س قدر بھاگا کہ اس بھاگ دوڑ نے ایک نئے کلچر کوجنم دیا جس کو کارپوریٹ کلچر کہا جاتا ہے۔کارپوریٹ کلچر میں کام اور صرف کام کے بارے میں سوچا جاتا ہے۔اس کلچر میں انسانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بھی کام کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔یہ کلچر کہتا ہے کام ہی زندگی ہے۔اسی وجہ سے جیسے ہی کام اور مفاد ختم ہوتا ہے تو تعلق بھی ختم ہوجاتا ہے۔ایک ایسا نظام جس میں پیسے کمانا، پیسے بنانا اور پیسے کو ضرب دینا ہی مقصد ہو تو وہاں انسان صرف ایک پرزے کے طورپر استعمال ہوتا ہے۔چنانچہ اس استعمال کی وجہ سے انسان میں کھوکھلا پن اور خالی پن بڑھنے لگا ہے۔
کامیابی کیا ہے؟اس موضوع پر ایک بڑی بہترین کتاب منظر عام پر آئی،جس کانام ہے How will measure your lifeاس کتاب میں کہا گیا کہ زیادہ تر لوگ اپنے آپ سے تین سوال کرتے ہیں اور ان ہی سوالوں کے کشمکش میں زندگی گزاردیتے ہیں۔وہ خود سے پوچھتے ہیں کہ وہ اپنی کیریئر میں کامیاب ہیں یا نہیں؟وہ اپنے ذاتی تعلقات اور رشتوں سے خوش ہیں یا نہیں؟کیاوہ اپنی زندگی ایماندار ی اور احترام کے ساتھ گزاررہے ہیں یانہیں؟یہ کتاب ان تینوں سوالات کے جوابات دیتی ہوئی کہتی ہے کہ زندگی میں خوشی لانے کے لیے آپ روزانہ یہ سوچیں کہ آپ جو بھی کررہے ہیں وہی آپ کے لیے اہم ہے اور آپ ایک خوش قسمت انسان ہیں۔یہ خیال دنیا کا سب سے حسین خیال ہے۔دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ آپ اپنے رشتوں میں خوشی تلاش کریں۔آپ اپنے ماں باپ، بیوی بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور ان کی اپنائیت اور محبت کو انجوائے کریں۔جب بھی آپ اپنے رشتوں کے ساتھ بہترین تعلقات بنائیں گے تو یہ خوشگواریت آپ کے روزگار اور پروفیشنل زندگی پر بھی اچھے اثرات مرتب کرے گی اور آپ کی کارکردگی بہتر ہوگی۔تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اپنی زندگی ایمان داری اور دیانت داری کے ساتھ گزاریں۔دوسروں کے ساتھ مقابلہ اور زیادہ مال و دولت جمع کرنے کے لالچ میں جھوٹ اور دھوکہ دہی سے خود کو بچائیں۔اپنے لیے کچھ اصول اپنائیں اور ان اصولوں پر ہمیشہ عمل پیرا رہیں۔یہ تمام وہ چیزیں ہیں جن کے فوائد شاید ابھی نظر نہ آئیں لیکن مستقبل میں آپ کوبھرپور فائدہ دیں گے۔
یاد رکھیں!اگر آپ کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری آرہی ہے تو آپ ایک کامیاب انسان ہیں۔اگر آپ اپنے رشتوں کی مٹھاس کو محسوس کرتے ہیں، اگر آپ کے اندر یہ احساس ہے کہ مجھے جو ملا ہے وہ میری اوقات سے بڑھ کر ہے اور اس احساس پر آپ کا دِل ہر وقت شکرگزاری سے لبریز رہتا ہے، اگر کوئی آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دیتا ہے کہ فکر نہ کروہم تیرے ساتھ ہیں توآپ واقعی دنیا کے ایک خوش قسمت ترین انسان ہیں اور یہی ایک حقیقی کامیابی ہے۔ کبھی بھی صرف پیسے والا انسان کامیاب نہیں ہوتابلکہ کامیاب انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہے۔ 

 

Daily Program

Livesteam thumbnail