تربیتِ اولاد:دورِ حاضرہ میں ایک چیلنج

پرورش میں خرابی یہاں سے شروع ہوتی ہے۔جب کسی نامناسب کام کیلئے یا کسی اور وجہ سے ماں نے بچے کو کہہ دیا: ”نہیں“۔
اتنے میں ہی باپ، دادا یا دادی آ کر کہتے ہیں:
”ارے رہنے دو، کوئی بات نہیں، جانے دو۔کرنے دو جو چاہتا ہے“۔
یہیں سے بچے کے ذہن میں اُلجھن شروع ہو جاتی ہے!
اْس کی نظر میں ماں“سخت”بن جاتی ہے جبکہ باقی سارے گھر والے ”نرم دل“اور”محبت کرنے والے“جو اْسے وہ سب کچھ دیتے ہیں جو وہ چاہتا ہے۔اْن سب کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ماں کی عزت اور رْعب بچے کے دل سے کم ہو جاتا ہے۔اِس کے علاوہ بچے کے لیے صحیح اور غلط میں فرق دْھندلا جاتا ہے۔وہ ایک کمزور اور غیر متوازن شخصیت کے ساتھ بڑا ہوتا ہے جو نہ حدود جانتی، نہ قوانین کی عزت اور نہ ہی اخلاقی اقدار۔اس لئے بچوں کی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ بڑوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتفاق ہو تاکہ بچہ متوازن اور پُراعتماد بنے۔ماں کا کردار تربیت میں بنیادی ہے، اس لیے اگر آپ مدد کرنا چاہتے ہیں تو اْس کے اصولوں کا ساتھ دیں ا۔اْس میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
اگر آپ کو لگے کہ کہیں پہ ماں غلط ہے یا زیادہ سختی کر رہی ہے تو اْسے تنہائی میں نرمی اور عزت کے ساتھ سمجھائیں، بچے کے سامنے نہیں۔
بطور خاندان تربیت کے اصول اور قوانین پہلے سے طے کریں۔بچے کے سامنے ایک دوسرے کی بات کی مخالفت نہ کریں تاکہ وہ آپ کے فیصلوں پر اعتماد نہ کھوئے۔
یاد رکھیں!تربیت ہر وقت لاڈ پیار نہیں بلکہ مستقبل کے لیے ایک ذمہ دار،باوقار اور قابل شخصیت تیار کرنے کا عمل ہے۔کیونکہ ایک بچہ مضبوط اور منظم ماحول میں تبھی پروان چڑھے گا جہاں قوانین کی پاسداری خاندان کا ہر فرد کرے گا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail