اگرسیکھنا ہے تو دریا سے سیکھو!

سیکھنا ہو تو،دریا بھی بہت کچھ سکھاتے ہیں۔دریا کبھی واپس نہیں بہتے، ہمیشہ آگے ہی آگے بہتے ہیں۔اس لئے آپ بھی ماضی کو بھول کر مستقبل پر فوکس کریں۔
 دریا اپنا راستہ خود بناتے ہیں لیکن اگر کوئی بڑی رکاوٹ سامنے آ جائے تو آرام سے اپنا رخ موڑ کر نئی راہوں پر چل پڑتے ہیں۔ مشکلوں اور رکاوٹوں سے لڑنا، بحث کرنا اور ضد کرنا دراصل وقت ضائع کرنا ہے۔
 یاد رکھیں آپ گیلے ہوئے بغیر دریا پار نہیں کر سکتے۔اسی طرح آپ کو ہمت اور حوصلے کے ساتھ دْکھ سْکھ کے سامنا کرتے ہوئے زندگی گزارنا ہوگی۔ 
 دریاؤں کو دھکا نہیں لگانا پڑتا، یہ خود ہی آگے بڑھتے ہیں۔کیا آپ سیلف سٹارٹ نہیں بن سکتے؟
جہاں سے دریا زیادہ گہرا ہوتا ہے، وہاں خاموشی اور سکوت بھی زیادہ ہوتا ہے۔ علم والے اور گہرے لوگ بھی پرسکون ہوتے ہیں۔پیاسے شخص کا انتظار کیے بغیر اور پتھر پھینکنے والوں سے اْلجھے بغیر دریا بہتے چلے جاتے ہیں۔ روڑے اٹکانے والوں کی پرواہ کیے بغیر آپ بھی اپنی زندگی رواں دواں رکھیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دریا کتنا بڑا، چوڑا اور وسیع ہے، وہ پھر بھی بڑھنا چاہتا ہے۔اسی طرحآپ کی صلاحیتیں بھی لامحدود ہیں، ان کو وسیع کیجیے۔
 ایک بڑا دریا چھوٹی ندیوں، نالوں اور چشموں کو اپنے ساتھ ملنے سے کبھی منع نہیں کرتا۔آپ بھی اپنا ظرف بلند اور نگاہ سربلند کر کے تو دیکھیں۔
 زمین اور آسمان، جنگلات اور کھیت، جھیلیں اور دریا، پہاڑ اور سمندر، ایسے قابل اْستاد ہیں جو ہمیں کتابوں سے بھی زیادہ اچھی باتیں سکھاتے ہیں۔
دریا اپنا پانی خود نہیں پیتے، درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے۔ کیا آپ نے کبھی خدمت خلق کے بارے میں کچھ سوچا؟
 دریا میں دو خوبیاں زیادہ ہیں: فراخ دلی اور روانی۔ زندگی میں بھی فراخ دل اور رواں دواں لوگ کامیاب ہوتے ہیں۔
 دریا یہ بھی جانتے ہیں کہ جلدی کی کوئی ضرورت نہیں، مستقل اور مسلسل حرکت سے ایک دن ہم بھی اپنی کامیابی کی منزل ِمقصود تک پہنچا ہی جائیں گے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail