انسان دوستی اور خدمت کا جذبہ

ایک دور تھا جب دنیا قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو قابلِ رحم سمجھتی تھی۔ 1900 کی دہائی کے اوائل میں، میڈیکل سائنس ان ننھے وجودوں کو بچانے کے قابل نہ تھی، بلکہ اکثر انہیں فطرت کی غلطی قرار دے کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا تھا۔لیکن ایک شخص مارٹن کاؤنی نے اس سوچ کو چیلنج کیا۔
اْس نے کہا:”انہیں مرنے کے لیے نہ چھوڑو، بلکہ زندگی کا موقع دو“۔
مارٹن کاؤنی کے پاس نہ کوئی میڈیکل ڈگری تھی، نہ ہی کوئی سرکاری لائسنس۔مگر اْس کے جذبے نے ایک معجزہ کر دکھایا۔اْس نے سات ہزار سے زیادہ بچوں کی زندگیاں بچائیں اور وہ بھی ایک میلے کے اندر!جی ہاں، آپ نے صحیح پڑھا۔
کونی آئی لینڈ کے تفریحی پارک میں، اْس نے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو انکیوبیٹرز میں رکھا۔لوگ ٹکٹ خرید کر انہیں دیکھنے آتے، اور یہی پیسہ اْن بچوں کے علاج اور نگہداشت پر خرچ کیا جاتا۔
اِس دور میں اسپتال اِن بچوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے اور طبی ماہرین اْن کے بچنے کی اْمید ہی چھوڑ چکے تھے۔لیکن کاؤنی نے وہ کام کیا جسے ڈاکٹر اور سائنسدان ناممکن سمجھتے تھے۔
اْس نے اْن بچوں کو وہ دیا جو سب سے ضروری تھا: گرمائش، حفاظت، توجہ اور اْمید۔یہ سب اْس نے ایک میلے کے ذریعے ممکن بنایا جہاں لوگ محض تفریح کی غرض سے آتے،لیکن ایک نرمی اور انسانیت کی جھلک دیکھ کر واپس جاتے۔
مارٹن کاؤنی کو یہ خیال 1896 میں ہونے والی ”ورلڈ فیئر“سے آیا، جہاں اْس نے مرغیوں کے انکیوبیٹرز کا استعمال دیکھا اور سوچا: یہ طریقہ انسانوں پر کیوں نہیں آزمایا جا سکتا؟دنیا نے اْسے دیوانہ کہامگر وہ جانتا تھا کہ وہ وقت سے آگے کی سوچ رہا ہے۔
1943 تک، جب اْس کی یہ نمائش بند ہوئی، تب تک امریکہ کے تقریباً تمام بڑے اسپتالوں میں انکیوبیٹرز رائج ہو چکے تھے۔جو ایک وقت میں تماشہ لگتا تھا وہ بعد میں لاکھوں بچوں کی جان بچانے کا ذریعہ بن گیا۔کاؤنی نے دنیا کو دکھایا کہ اصل طاقت علم کے کاغذی سرٹیفکیٹ میں نہیں، بلکہ انسان دوستی اور خدمت کے جذبے میں ہے۔نہ وہ ڈاکٹر تھا، نہ کوئی ماہر،مگر وہ ایک سچا انسان تھا جس نے ہزاروں خاندانوں کو خوشی، اْمید اور زندگی دی۔
آج بھی کئی لوگ زندہ ہیں صرف اس لیے کہ ایک عام انسان نے غیرمعمولی قدم اْٹھایا اور ہار ماننے سے انکار کر دیا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail