انیس سو ستر کی دہائی تک جب ابھی بال پوائنٹ کا رواج عام نہیں ہوا تھا۔پبلک سکولوں میں قلم، دوات اور تختی لازم و ملزوم تھے۔ ہاں پرائیویٹ سکولوں میں کاپیوں پر قلم کی طرح کے تراشے پین سے اردو لکھائی جاتی تھی اور انگریزی کیلیے تو ایک خاص قسم کا پین ہوتا تھا اس ہولڈر کہتے تھے۔ اس پین کے اندر سیاہی بھرنے کی صلاحیت نہیں تھی اور یہ پین دوات میں ڈبو کر استعمال کیا جاتا تھا۔ ہم نے جب اپنی پرائمری تعلیم اپنے گاؤں سے شروع کی تو صبح والدہ اپنے ہاتھ کا سیا بستہ ہمارے گلے میں ڈالتیں، تختی ہمارے ہاتھ میں تھماتیں اور ہم سکول چلے جاتے۔