لیپ ایئر سے جُڑی دلچسپ و عجیب روایات

ہر چار سال بعد ہمارے کیلنڈر میں ایک اضافی دن آتا ہے یعنی29فروری۔ بظاہر تو یہ ایک سادہ سا فلکیاتی ایڈجسٹمنٹ ہے، مگر صدیوں سے انسانوں نے اس دن کو جادو، بدقسمتی اور غیر معمولی واقعات سے جوڑ رکھا ہے۔ اس ”لیپ ایئر“کی بنیاد اگرچہ سائنس اور حساب پر ہے، لیکن اس کے گرد گھومتی توہمات آج بھی دنیا بھر میں زندہ ہیں۔عام طور پر ایک سال 365 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں زمین سورج کے گرد اپنا چکر تقریباً 365 دن، 5 گھنٹے، 48 منٹ اور 56 سیکنڈ میں مکمل کرتی ہے۔ ان اضافی گھنٹوں کو متوازن کرنے کے لیے ہر چوتھے سال ایک دن بڑھا دیا جاتا ہے۔ یوں فروری کا مہینہ 28 کے بجائے 29 دن کا ہو جاتا ہے۔اسی سال کو”لیپ ایئر“کہا جاتا ہے۔ اگر یہ دن نہ بڑھایا جائے تو وقت کے ساتھ موسموں میں بگاڑ آ جائے۔ مثلاً گرمیوں کا آغاز دسمبر میں ہونے لگے۔
لیپ ایئرکا آغاز جولیئس سیزر کے زمانے میں شروع ہوئی۔ رومی بادشاہ نے جولین کیلنڈر متعارف کرایا تاکہ زمین کے حقیقی مدار کے مطابق تاریخوں کو درست رکھا جا سکے۔ بعد میں 1582 میں گریگوریئن کیلنڈر رائج ہوا، جس میں بھی لیپ ایئر برقرار رکھا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر وہ سال لیپ ایئر نہیں ہوتا جو چار پر تقسیم ہو جائے۔ اگر سال 100 پر تقسیم ہو تو وہ لیپ ایئر نہیں، مگر اگر 400 پر بھی تقسیم ہو جائے تو اسے لیپ ایئر مانا جاتا ہے۔مثلاً 2000 لیپ ایئر تھا، لیکن 1700، 1800 اور 1900 نہیں تھے۔
۱۔آئرلینڈ کابیچلرز ڈے
پانچویں صدی کے آئرلینڈ میں ایک دلچسپ رسم رائج تھی جس کے مطابق 29 فروری کو خواتین مردوں کو شادی کی پیشکش کر سکتی تھیں۔کہا جاتا ہے کہ مرد شادی کی پیشکش میں بہت تاخیر کرتے ہیں۔ نتیجتاً یہ دن خواتین کو ”پیش قدمی“ کا حق دینے کے طور پر مخصوص کر دیا گیا۔اگر کسی مرد نے خاتون کی پیشکش مسترد کی، تو اسے جرمانے کے طور پر ریشم کا گاؤن یا دستانے تحفے میں دینا ہوتے تھے۔
۲۔یونان میں بدقسمتی کا سال
یونان میں یہ مانا جاتا ہے کہ لیپ ایئر میں شادی کرنا منحوس ہے۔ خاص طور پر 29 فروری کو ہونے والی شادیوں کو طلاق یا بدقسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح اسکاٹ لینڈ میں بھی یہ تصور عام ہے کہ لیپ ڈے وہ دن ہے جب چڑیلیں جمع ہوتی ہیں اور کچھ بْرا ہونے کی منصوبہ بندی کرتی ہیں۔
۳۔ڈنمارک کا دلچسپ قانون
ڈنمارک میں اگر کسی عورت نے لیپ ڈے پر مرد کو پرپوز کیا اور مرد نے انکار کر دیا، تو قانون کے مطابق اسے عورت کو 12 جوڑے دستانے تحفے میں دینے پڑتے ہیں۔ شاید اس لیے کہ وہ اپنے انکار کی سرد مہری چھپا سکے۔
۴۔بدقسمتی اور اموات کے قصے
بعض معاشروں میں یہ یقین کیا جاتا ہے کہ لیپ ایئر اموات یا حادثات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ کچھ توہم پرست کہتے ہیں کہ 29 فروری وہ دن ہے جب زمین گزشتہ چار برسوں کی تمام منفی توانائی کو خارج کرتی ہے، جس سے انسانوں پر برا اثر پڑتا ہے۔
۵۔خوش قسمتی کی علامت 
دوسری طرف کچھ لوگ 29 فروری کو خوش بختی کا دن مانتے ہیں۔ماہرینِ نجوم کا کہنا ہے کہ جو افراد لیپ ڈے پر پیدا ہوتے ہیں وہ منفرد شخصیت اور غیر معمولی قسمت کے حامل ہوتے ہیں۔سائنسی اعتبار سے لیپ ایئر کا تعلق بدقسمتی یا خوش قسمتی سے نہیں بلکہ فلکیاتی توازن سے ہے۔اگر یہ دن شامل نہ کیا جائے تو ہر سال موسموں کے اوقات میں ہلکا سا فرق آتا رہے گا، جو صدیوں میں بڑے بگاڑ میں بدل سکتا ہے۔تاہم، انسان چونکہ ہمیشہ غیر مرئی قوتوں پر یقین رکھتا آیا ہے، اس لیے لیپ ایئر بھی اسے پراسرار لگتا ہے۔ توہم پرست آج بھی اسے ایسا سال سمجھتے ہیں جس میں شادی، نیا کاروبار یا بڑی خریداری سے گریز کرنا چاہیے۔
لیپ ایئر چاہے سائنسی حقیقت ہو یا توہماتی علامت، اس نے انسان کے تخیل اور خوف دونوں کو ہمیشہ متحرک رکھا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہر بار جب فروری میں ایک دن بڑھتا ہے، دنیا ایک بار پھر اس پْرانے سوال کی طرف پلٹتی ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail