پلاسٹک کے موا دکی ری سائیکلنگ
پاکستان میں سالانہ 55 ارب پلاسٹک بیگ استعمال ہوتے ہیں اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ان کے استعمال میں سالانہ 15 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔پلاسٹک جس میں ہم روزمرہ کی چیزیں خرید کر لاتے ہیں اور بغیر پرواہ کیے پھینک دیتے ہیں، پلاسٹک جس سے بنی بوتلوں میں پانی اور کولڈ ڈرنکس پیتے ہیں اور بغیر ہچکچائے ہم گاڑی کا شیشہ اتارتے ہیں اور پھینک دیتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جہاں بھی اور جب بھی پلاسٹک بنا ہے چاہے وہ کتنا ہی عرصے پہلا کیوں نہ بنا ہو وہ اب بھی ختم نہیں ہوا بلکہ اسی حالت میں موجود ہے۔
بین الاقوامی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق کہ پاکستان میں سالانہ کچرے میں 25 کروڑ ٹن کچرا پلاسٹک کا ہوتا ہے جن میں پلاسٹک بیگ، بوتلیں اور کھانے کی پیکنگز وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔ اس 25 کروڑ ٹن میں سے 16 کروڑ 30 لاکھ ٹن یعنی 65 فیصد ساحل سمندر تک پہنچتا ہے۔بین الاقوامی تنظیم کے مطابق آٹھ ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا ہر سال سمندروں میں جاتا ہے۔ اور اگر اسی مقدار میں پلاسٹک ہمارے سمندروں میں جاتا رہا تو 2050 تک سمندروں میں مچھلیاں کم اور پلاسٹک کا کچرا زیادہ ہو گا۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک پلاسٹک بیگ کو ختم ہونے میں 500 سال لگتے ہیں جبکہ وہ پلاسٹک کی بوتل جو ہم باہر پھینکتے ہیں اس کو ڈی کمپوز ہونے میں 300 سال لگتے ہیں۔پاکستان میں سالانہ 55 ارب پلاسٹک بیگ استعمال ہوتے ہیں اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ان کے استعمال میں سالانہ 15 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہر سال پاکستان میں 33 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا بنتا ہے اور اس میں سے زیادہ تر لینڈ فلز یا جگہ جگہ زمین اور پانی میں پھیلا ہوتا ہے۔اور اگر اس 33 لاکھ پلاسٹک کچرے کا انبار لگایا جائے تو اس کی اونچائی 16500 میٹر بنے گی۔ یعنی اس پلاسٹک کے کچرے کے پہاڑ کی اونچائی دنیا کی دوسرے بلند ترین چوٹی کے ٹو سے تقریباً دگنی ہوگی۔
پاکستان میں پانی کا ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی پلاسٹک کے کچرے اور دیگر کچرے کا زیرِ زمین پانی میں مل جانے سے ایک بڑا خطرہ ہمیں لاحق ہے۔ کچرے کے ڈھیر تو ہم سب نے دیکھے ہی ہوئے ہیں اور اب ذرا سوچیے کہ یہ کچرا زیر زمین پانی میں مل جائے تو کیا ہوگا۔ ہم جو پانی استعمال کرتے ہیں، اس میں کچرے کے چھوٹے چھوٹے ذرات ملے ہوں گے۔
دنیا بھر میں ہر روز پیدا ہونے والے فضلہ کی بڑھتی ہوئی مقدار کی وجہ سے، پلاسٹک کے مواد کو ری سائیکل کرنا آج ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔ پلاسٹک کے مواد کو ری سائیکل کرنے کے بہت سے فوائد ہیں اور ان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ یہاں کچھ اہم فوائد ہیں جو پلاسٹک کے مواد کی ری سائیکلنگ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
پلاسٹک کے مواد کو ری سائیکل کرنے کا پہلا اور سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ لینڈ فلز میں جمع ہونے والے پلاسٹک کی مقدار کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ لینڈ فلز نہ صرف بدصورت ہیں بلکہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہیں جو موسمیاتی تبدیلی میں معاون ہیں۔
دوم، پلاسٹک کے مواد کو ری سائیکل کرنے سے زمین کے محدود وسائل کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کے ذریعے، ہم پلاسٹک کی نئی مصنوعات تیار کرنے کے لیے درکار تیل کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔ بدلے میں، اس سے ہمارے قدرتی وسائل کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔
تیسرا، پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے سے توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ پلاسٹک کی نئی مصنوعات کی تیاری کے لیے مینوفیکچرنگ کے عمل سے لے کر نقل و حمل تک بڑی مقدار میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ موجودہ پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کرنے سے بہت ساری توانائی کی بچت ہوتی ہے جو بصورت دیگر نئے پلاسٹک بنانے کے لیے درکار ہوگی۔
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے پلاسٹک کے مواد کی ری سائیکلنگ بھی اہم ہے۔ یہ گیسیں موسمیاتی تبدیلی میں حصہ ڈالتی ہیں اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں۔اس طرح گلوبل وارمنگ کے اثرات کم ہوتے ہیں۔پلاسٹک کے مواد کو ری سائیکل کرنے سے معیشت میں مدد ملتی ہے۔ ری سائیکلنگ مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔ وسائل کے تحفظ میں مدد کرتا ہے، توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ یہ ایک پائیدار مستقبل بنانے کی طرف ایک قدم ہے جہاں ہم ماحول کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ لہذا، ہم سب کو ری سائیکلنگ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ کرہ ارض پر موجود ہر شخص کو پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا چاہیے۔
Daily Program
