سمندری ککڑی

سمندری ککڑی

زمین پر خشکی سے زیادہ سمندر، دریا اور جھیلیں ہیں، بالکل اسی وجہ سے، سمندر آج سب سے زیادہ غیر معمولی اورپراسرار جگہوں میں سے ایک ہے اور جانوروں سے بھرا ہوا ہے جو ابھی تک فطرت میں نامعلوم ہیں۔آج ہم ایک ایسے جانور کے بارے میں کچھ جاننے جا رہے ہیں جس کا بہت کم مطالعہ کیا گیا ہے جس کا نام سمندری ککڑی ہے۔سمندری ککڑی کا سائنسی نام Stichopus herrmanniہے۔ اسے Sea Cucumberبھی کہا جاتا ہے۔ اس کا تعلق ہولوتھورائیڈا کلاس سے ہے، جس میں ایکینوڈرمز ہوتے ہیں َ۔

سمندری ککڑی سمندر کی تہہ میں اور مونگے کی چٹانوں پر رہتی ہے۔ اِس کی جِلد پر اُبھار ہوتے ہیں۔ بعض سمندی ککڑیوں کو تو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے اِن کی جِلد پر کانٹے ہوں۔ اِس کا جسم منٹوں سیکنڈوں میں موم کی طرح نرم یا لکڑی کی طرح سخت ہو جاتا ہے۔ اِس صلاحیت کی وجہ سے یہ چٹانوں کے کونوں کھدروں کے اندر آسانی سے گھس جاتی ہے اور پھر اپنا جسم سخت کر لیتی ہے تاکہ کوئی دوسرا جانور اِسے وہاں سے کھینچ کر نکال نہ سکے۔ سمندری ککڑی کی جِلد کی تین حالتیں ہوتی ہیں، سخت، نارمل اور نرم۔ ایک حالت سے دوسری حالت میں جانے کے لیے یہ اپنی جِلد میں موجود ریشوں کو یا تو ایک دوسرے سے جوڑ لیتی ہے یا پھر الگ کر لیتی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے یہ اپنے جسم میں موجود پروٹینز کو اِستعمال کرتی ہے جو اِس کی جِلد کو نرم یا پھر سخت کر دیتی ہیں۔

سخت کرنے والی پروٹینز کی وجہ سے سمندری ککڑی کی جِلد میں موجود ریشوں کے درمیان پُل بن جاتے ہیں جو اِن ریشوں کو ایک دوسرے سے جوڑ دیتے ہیں۔ یوں اِس کی جِلد سخت ہو جاتی ہے۔ نرم کرنے والی پروٹینز اِن ریشوں کے درمیان بننے والے پلوُں کو توڑ دیتی ہیں جس کی وجہ سے اِس کی جِلد نرم ہو جاتی ہے۔ سمندری ککڑی کی جِلد اِتنی نرم بھی ہو سکتی ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ پگھل رہی ہو۔

اس کی تقریباً 1,250 اقسام ہیں۔کچھ گہرے سمندر میں رہتے ہیں اور کچھ سمندر کے فرش پر یا اس کے قریب رہتے ہیں،بعض اوقات اس کے نیچے جزوی طور پر دفن ہوتے ہیں۔

یہ چھوٹے چھوٹے ذرات جیسے چھوٹے آبی جانور یا فضلہ مادّے کو کھاتے ہیں، جنہیں وہ 8 سے 30 ٹیوب فٹ کے ساتھ جمع کرتے ہیں جو ان کے منہ کے گردخلیوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ یہ ان ذرات کو اور بھی چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ دیتے ہیں، جو بیکٹیریا کے لیے چارہ بن جاتے ہیں، اور اس طرح انہیں دوبارہ سمندری ماحولیاتی نظام میں ری سائیکل کر دیتے ہیں۔

سمندری ککڑی، خاص طور پر مچھلیوں اور دیگر سمندری جانوروں کا شکار ہیں۔ ان سے انسان بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، خاص طور پر ایشیا میں اسے کھایا جاتا ہے اس کے علاوہ چین، ملائیشیا اور جاپان جیسے ممالک میں سمندری ککڑی اور اسی نوع کے دیگر سمندری جانور کھانا پکانے میں استعمال ہوتے ہیں۔

انھیں جب خطرہ محسوس ہو تویہ اپنے دشمنوں کو پھنسانے کے لیے چپکنے والے دھاگے چھوڑ دیتے ہیں۔ دوسرے دفاعی طریقہ کار کے طور پر اپنے جسم کو مسخ کر سکتے ہیں۔ وہ پُرتشدد طور پر اپنے عضلات کو سکڑتے ہیں اور اپنے کچھ اندرونی اعضاء کو اپنے مقعد سے باہر نکال دیتے ہیں۔ اور بھر لاپتہ جسم کے اعضاء تیزی سے دوبارہ بن جاتے ہیں۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail