زیتون
زیتون کرہ ارض پر موجود تمام نباتات میں سے قدیم ترین تصور کیا جاتا اور مانا جاتا ہے۔پاکستان میں زیتون کی کاشت تقریباً تین دہائی قبل اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان آئل ڈویلپمنٹ بورڈ نے سنہ 1996-97 میں اس پر کام شروع کیا۔ ابتدا میں اس منصوبے کے تحت جنگلی زیتون کی پیوند کاری کی گئی کیونکہ یہ قسم صرف پہاڑی اور کھردری سطح زمین پر کامیاب ہے۔ ان کے مطابق ہزارہ ڈویژن میں لاکھوں کی تعداد میں جنگلی زیتون کے درخت پائے جاتے ہیں۔
ترکی اور اٹلی سے آنے والی زیتون کی قسمیں پاکستان کی آب و ہوا کے لیے نہ صرف موزوں ہیں بلکہ ان سے تیل کی پیداوار میں بھی بہتری آئی ہے۔جنگلی زیتون کا درخت خونہ کہلاتا ہے، جس کو خیبر پختونخوا کے اکثریتی علاقوں میں خونہ، جنوبی اضلاع میں خن، پنجاب اور کشمیر میں کہو اور بلوچستان میں ہث یا حث کہا جاتا ہے۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں کئی گاؤں اور دیہات ایسے پائے جاتے ہیں جن کے نام ہی کہو کے نام پر ہیں جیسے کہو دی قلعہ، کہو دا بانڈہ ہیں۔ اسی طرح ایبٹ آباد کے علاقے بکوٹ میں مشہور گاؤں کہو شرقی، مری سے اسلام آباد کے راستے پر آباد بہارہ کہو بھی اسی درخت کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
ملک کے چاروں صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں یہ بکثرت موجود ہے۔ جس کا ہر علاقے میں الگ مقامی نام ہے۔ جنگلی زیتون کی جڑ اور لکڑی بڑی مضبوط ہوتی ہے اور یہ پاکستان کے ماحولیاتی نظام سے مکمل موافقت رکھتا ہے۔
اس وقت پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ایبٹ آباد، مانسہرہ (شنکیاری)، پشاور، سنگھبٹی اور نوشہرہ (ترناب فارم) میں بھی کسانوں کے لیے یہ سہولت دستیاب ہے جبکہ چکوال سمیت پنجاب کے متعدد علاقوں میں بھی زیتون کی پیداوار ہو رہی ہے۔
قدرت نے کھانے کا تیل بھی کئی شکلوں میں انسانوں کے لیے پیدا کیا ہے لیکن زیتون کا تیل انسانی تاریخ سے لے کر دور جدید تک سب سے زیادہ اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔زیتون کے تیل میں شامل فیٹی ایسڈز، وٹامنز اور دیگر اجزا صحت کے لیے بہت فائدے مند ہیں۔زیتون ایک ایسا پھل ہے جو اپنے اندر ان گنت فوائد رکھتا ہے اور یہی اس کے تیل میں بھی پائے جاتے ہیں۔
بڑھے پیٹ سے تنگ افراد کے لیے زیتون کا تیل بہت سودمند ہے۔ اگر اسے مستقل بنیادوں پر استعمال کیا جائے تو پیٹ کی جربی سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔زیتون کا تیل انسانی آنتوں کے لیے بہت کارآمد ہے۔ اس کا استعمال آنتوں کے نظام کو ٹھیک کرتا ہے اور قبض سے بھی چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔انسانی جلد ہو یا انگلیوں کے ناخن، زیتون کے تیل کا استعمال دونوں کی سختی دور کر کے انہیں ملائم بنا دیتا ہے۔ یہ جلد اور ناخنوں کو نم رکھتا ہے اور بالوں کی نشوونما بھی کرتا ہے۔ اس کا ہیئر اسکن ماسک بھی بنا کر لگایا جاسکتا ہے۔زیتون کا تیل جگر کو صاف کرتا ہے اور زہریلے مواد کا خاتمہ کرتا ہے اور اندرونی نظام کی صفائی کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کولیسٹرول دل کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ اس کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک ایل ای ڈی اور دوسری این ڈی ایل ان میں سے ایل ای ڈی بہت نقصان دہ ہے جبکہ این ڈی ایل فائدے مند ہے۔ زیتون کے تیل کے استعمال سے نقصاندہ کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھا جاسکتا ہے۔
بیماریوں سے لڑنے کے لیے جسمانی دفاعی نظام کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے اور زیتون کے تیل کے استعمال سے اسے مضبوط بنایا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں موجود فیٹی ایسڈز جسمانی دفاعی نظام کو بہتر بناتے ہیں اور اس طرح سے موسمی بیماریوں سے بچ جاسکتا ہے۔
پورے جسم کو کنٹرول کرنے والا دماغ بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس جسمانی صحت کے لیے اس کا صحت مند ہونا بھی بہت ضروری ہے اور دماغ کو سب سے زیادہ ضرورت آکسیجن کی ہوتی ہے۔ اگر دماٖغ کو مکمل آکسیجن نہ ملے تو مضر صحت فری ریڈیکلز کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ دماغی کمزوری اور الزائمر کا باعث بھی بن سکتا ہے لیکن زیتون کے تیل کے استعمال سے اس سے بچا جاسکتا ہے۔
زیتون کے تیل کو شوگر یعنی ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے بہت فایئدے مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ جسم میں کولیسٹرول اور گلوکوز کی مقدار کم کرتا ہے۔