جیکو کافی
کافی (Coffee) دنیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا مشروب ہے۔ یہ کافی کے پودے کے بھنے اور پیسے ہوئے بیجوں سے حاصل ہوتا ہے۔ گرم یا ٹھنڈا یہ دونوں طرح استعمال ہوتی ہے۔ چائے کے مقابلے میں کافی میں کیفین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ پینے والے کو تازہ دم کر دیتی ہے۔ اور نیند بھگا دیتی ہے۔ گہرا بھورا، خاکستری، سیاہ، ہلکا بھورا، سفید کافی کے پودے کا اصل وطن ایتھوپیا ہے۔ وہاں سے یہ عرب آیا اور اسے قہوہ کہا گیا۔سلطنت عثمانیہ کے دور میں یہ یورپ پہنچا اور پھر ساری دنیا میں مقبول ہو گیا۔ کہا جا تا ہے کہ خالد نام کا ایک عرب ایتھوپیا کے علاقہ کافہ میں ایک روز بکریاں چرا رہا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کے جا نور ایک خاص قسم کی بوٹی کھانے کے بعد چاق و چوبند ہو گئے تھے۔ چنانچہ اس نے اس درخت کی بیریوں کو پانی میں ابال کر دنیا کی پہلی کافی تیار کی۔ ایتھوپیا سے یہ کافی بین یمن پہنچے،پھر ترکی سے ہوتے ہوئے 1645 میں وینس (اٹلی) پہنچے۔ 1650میں یہ انگلینڈ لائی گئی اور اسے یہاں لانے والا ایک ترک پاسکوا روزی (Pasqua Roseee) تھا جس نے لندن سٹریٹ پر سب سے پہلی کافی شاپ کھولی۔
برازیل میں ضرب المثل کے طور پر ’جیکو‘ نامی تیتر کو ’سونے کا انڈا دینے والا ہنس‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پرندہ کافی بین خارج کرتا ہے۔ کیڑے مار سمجھا جانے والا یہ پرندہ برازیل میں کافی کی کاشت میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا سبب بنا ہے۔یہ بات جان کر آپ کو حیرانی ہو گی کہ دنیا کی سب سے مہنگی کافی دراصل پرندوں کے فضلے میں موجود کافی کے بیجوں سے کشیدہ کی جاتی ہے جسے جیکو کافی کہا جاتا ہے جس کی قیمت 1700 ڈالر فی کلو گرام تک ہو سکتی ہے جو کہ پاکستانی روپے میں 6 لاکھ بنتی ہے۔
یہ سب سے پہلے برازیل کے ایک کسان نے دریافت کیا تھا۔ اس نے ایک بڑا، سیاہ ترکی نما پرندہ دیکھا جو کاشت کی گئی کافی کے بیجوں کو خوشی سے کھا رہا تھا۔ ہنرک سلوپر نامی ایک شخص کو بہت کم معلوم تھا کہ یہ پرندہ جلد ہی اس کا بزنس پارٹنر بن جائے گا۔ہنرک نے دیکھا کہ جیکو نامی مزید پرندے جمع ہو جاتے ہیں اور اس کا فارم ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔وہ ممالیہ کی ایک قسم،‘مسک بلیو سے واقف تھا، جس کے اخراج نے کافی کو سب سے زیادہ خوشبودار اور مقبول بنا دیا تھا۔ جب اس نے ان پرندوں کا فضلہ دیکھا تو اس میں کافی کے بیج بھی نظر آئے۔ دو سال کی مسلسل محنت کے بعد اس نے ان پرندوں کی بیٹ سے کافی کے بیج اکٹھے کیے اور ان کی تازگی اور خوشبو دیکھ کر حیران رہ گیا۔
کسان کی دریافت کے بعد کافی کی ایک نئی قسم سامنے آئی جو اپنی خوشبو اور تاثیر میں بہترین تھی۔ جیکو پرندے سے حاصل ہونے والے بیجوں سے بنی کافی کو پسند کیا گیا اور وہ مقبول ہوئی۔جیکو کافی اب دنیا کی مہنگی ترین کافی ہے۔ امریکہ، جاپان، فرانس اور برطانیہ کے دولت مند افراد اسے ہاتھوں ہاتھ خریدتے ہیں۔