مُقدسہ مریم (خُدا کی وفادار بندی)
”دیکھ میں خُداوند کی بندی ہوں میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو“ (مُقدس لوقا 1: 38)
مُقدس لوقا انجیل نویس اپنی تحریر کے ابتدائی ابواب میں بیان کرتے ہیں کہ خُدا کا مقرب فرشتہ جبرائیل پیغام رساں بن کر جلیل کے شہر ناصرت کی مریم نامی ایک دو شیزہ کے پاس بھیجا گیا۔ اُس کنواری کو سلام پیش کرنے کے بعد فرشتہ خُداوند خُدا کے چناؤ کا مقصد آشکارا کرتا ہے اور اُس کے آزادانہ جواب کا انتظار کرتا ہے۔ یہ پُر فضل کنواری اپنی آزا دانہ مرضی سے خُدا کی آواز پر ہاں کا اظہار اور اقرار اِن الفا ظ میں کرتی ہے۔ دیکھ میں خُداوند کی بندی ہوں میرے لئے تیرے قول کے موافق ہوں۔ مُقدسہ مریم کے یہ اِلفاظ،اُس کی روحانیت،وفاداری، جذبہِ خدمت، پاکیزگی، مُحبت اور قُربانی کو ظاہر کرتے ہیں۔ درحقیقت وہ خُدا کی بیٹی، وفادار بندی اور نسلِ انسانی کی شفاعت مند ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ وہ کنواری شریعت کی تابعداری میں زندگی بسر کرنے کی شہادت دیتی ہے کیونکہ یہ الفاظ مُقدسہ مریم کے خُدا باپ پر مکمل اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ خُداوند کوپیار کرتی ہے جو شریعت میں افضل حُکم ہے۔جیسا کہ بابئبل مقدس میں مرقوم ہے۔ سُن اے اسرائیل!کہ خُداوند ہمارا خُدا وہی اکیلا خُدا وند ہے۔ پس تو خُداوند اپنے خُدا کو اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے پیار کر۔(تثنیہ شرع 6: 4-5)یہ الفاظ اِس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ مُقدسہ ماں مریم دِل و جان، جسم و روح اور حکمت وعقل سے خُداوند کو پیار کرتی ہے۔ اور اِسی لئے خُدا باپ نے اُسے اپنے اِکلوتے بیٹے کی ماں ہونے کے لئے مخصوص کیا۔
مُقدسہ ماں مریم بھی جانتی تھی کہ اگر میں اِس الہٰی پیغام کو قبول کروں گی، اِس پر لبیک کہوں گی تو مُستقبل میں مُجھے مشکلات، لوگو ں کی باتوں اور انسانی رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہوگا۔
لیکن خُداوند کی نیک بندی ہوتے ہوئے وہ اپنی آزادانہ مرضی سے خُداوند کی رضا کو قبول کرتی ہے۔ مقدسہ ماں کا ہاں میں جواب ہی اْس کی وفاداری کا نقطہ عروج ہیں کیونکہ خُدا کی یہ نیک بندی اپنے آپ پر نہیں بلکہ خُدا کی پاک ذات پر ایمان رکھتی ہے اور چاہتی ہے کہ اُس کی مرضی کو پورا کرے جو کہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ ننگے پاؤں کانٹوں پر چلنا ہے۔
اِس اقرار سے وہ وسیلہ نجات، ما درِ نجات، مادرِ نجات دہندہ، گنہگاروں کی تسلی اور پناہ بابِ بہشت اور صندوق ِ شہادت قرار پائی گئی۔ مُقدسہ مریم دوسروں کی نجات کے لیے اپنے آپ کو پیش کرتی ہے جو بنی نوع انسان پر روشن کرتا ہے کہ وہ بنی نوع آدم کا خیال، فکر اور احساس کرتی اور اُس سے محبت رکھتی ہے۔کلامِ مُقدس کے سکالر ز اور ماہرِ الہیات اِس حقیقی سچائی پر اتفاق کرتے ہیں کہ جب مُقدسہ مریم نے کہا کہ ”میرے لئے تیرے قول کے موافق ہوں“اُس وقت یسو ع مسیح اُس کے پاک بدن میں متجسد ہو گیا۔ وہاں سے انسانیت کی مخلصی، نجات، آزادی اور معافی کا آغاز ہوا۔ مُقدسہ مریم نے اپنی ساری حیات خُداوند کی وفاداری میں بسر کی۔مُقدسہ مریم نے خُداوند کی آواز کوجانا، لبیک کہااور ہمیشہ اُس پر ایمان رکھ کر اُس کی مرضی کے مُطابق زندگی بسر کی۔
دورِ حاضر میں انسان لالچ، خوف، جنگ، نفرت، تفرقہ بازی، خود پرستی، نااُمیدی اور مالیت پسندی کی دُنیا میں مگن ہے۔ مُقدسہ مریم ہمارے لئے وفاداری، انکساری، حلیمی، احساس مندی، فیاضی، مُحبت، تابعداری، اور سادگی کا نمونہ ہے۔آئیں عید بشارت مناتے ہوئے خُداوند سے فضل طلب کریں تاکہ ہم بھی مُقدسہ مریم کی شفاعتوں کی بدولت خُداوند کے وفا دار رہیں اور ہمیشہ اُس کی آواز کو سُنیں، لبیک کہیں اور اُس کی مرضی کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کریں تاکہ ابدی خوشی کے وارث بن سکیں۔ خْد ا ہمیں فضل دے تاکہ ہم کنواری ماں مقدسہ مریم سے سیکھیں کہ خُدا کے کلام کو ماننے میں کس طرح وفادر رہنا ہے۔