دْکھیاری ماں مریم کنواری
ستمبر کے مہینے میں جہاں کلیسیامقدسہ مریم کا یوم ِولادت خوشی اور شادمانی کے ساتھ مناتی ہے وہیں پر یہ مہینہ دْکھیاری مقدسہ مریم کنواری کے نام سے بھی منسوب ہے۔ 15 ستمبر کو دْکھیاری ماں کنواری کی عید منائی جاتی ہے۔ مقدسہ مریم نے بڑی دلیری اور جرات کے ساتھ صلیب کے نیچے کھڑے ہو کر وفاداری، محبت اور حقیقی شاگردہ ہونے کا ثبوت دیا۔مقدسہ مریم ہر قدم پر یعنی گتسمنی باغ سے لے کر کوہِ کلوری تک اپنے لختِ جگر کے ساتھ رہیں۔ اسی لیے انہیں دکھیاری ماں کے لقب سے نوازا گیا۔ مقدسہ مریم ہر دْکھ اور اذیت کا اپنی شخصی زندگی میں تجربہ کرتی ہے اس لیے وہ ہر انسانی دْکھ اور غم سے آشنا ماں ہے۔ مومنین اسی دکھیاری ماں کو”اے شفا بیماروں کی“ اور ”اے تسلی دلگیروں کی“ کے نام سے بھی پکارتے ہوئے اس کی مادرانہ شفقت اور محبت سے تسلی پاتے ہیں۔ مقدسہ مریم کے دْکھوں میں سب سے پہلا دْکھ اْس کا کنواری ہوتے ہوئے حاملہ ہونا ہے۔ بے شک مقدسہ مریم پاک روح کی قدرت سے حاملہ ہوئی لیکن یہودی معاشرے اور شریعت کے مطابق کنواری کا حاملہ ہونا ناقابل قبول تھا لیکن آپ نے خدا کی مرضی کو قبول کیا اور کہا دیکھ میں خداوند کی بندی ہوں میرے لیے تیرے قول کے موافق ہو۔
دوسرا دْکھ مجوسیوں کا بچہ یسوع کو اپنے تحائف میں مْر کا تحفہ نذر کرنا جو اْس کی موت کی نشاندہی کرتا ہے۔مقدسہ ماں نے اْس نذرانے کو بھی قبول کیا جو خداوند یسو ع مسیح کی موت کا نشان تھا۔مقدسہ مریم کا تیسرادکھ پیدائش کے بعد خداوند یسوع مسیح کو ساتھ لے کر مصر کو بھاگ جانا تھا تاکہ ہیرودیس سے بچے کی جان بچ سکے۔
مقدسہ ماں کا چوتھا دْکھ بزرگ شمعون کی پیشنگوئی ہے۔ جب اْس نے بچے کی رسم طہارت کے موقع پر کہا اور تیری اپنی جان کے اندر سے تلوار گزر جائے گی تاکہ بہت سے دلوں کے خیال کھل جائیں۔ مقدسہ مریم کے لیے اپنے بیٹے کے دْکھوں کے بارے میں سننا کتنا مشکل ہوگا کیونکہ شمعون نے بچے کو برکت دینے کی بجائے اْس کے دْکھوں کی پیشن گوئی کر دی۔
ماں کا پانچواں دْکھ جب یسوع مسیح 12 برس کی عمر میں یروشیلم رہ گئے تھے۔ غمزدہ ماں کا چھٹا دْکھ جب صلیبی راستے میں اپنے بیٹے سے ملاقات کرتی ہے۔
ساتواں دْکھ ایک بے بس ماں صلیب کے نیچے کھڑے ہوکر اپنے بیٹے کو مرتے دیکھتی ہے اور پھر اپنے اکلوتے بیٹے کی لاش اپنی گود میں رکھ لیتی ہے۔ کون سی ایسی ماں ہے جو یہ سب کچھ برداشت کر سکتی کہ اس کے معصوم بیٹے کے ساتھ ایسا کیا جائے لیکن مقدسہ مریم انسان کی نجات کے لیے خاموشی سے اس قرب میں سے گزر گئی۔کیونکہ ماں کو یقین تھا کہ اْس کے بیٹے کے مار کھانے سے ہی انسان کو نجات ملنی ہے۔
مقدسہ مریم نے اپنی حیات مبارکہ میں بہت سے دْکھوں اور مصیبتوں کا سامنا کیا لیکن آج بھی وہ اپنے ہی بچوں کے نامناسب رویے کی وجہ سے دْکھی ہوتی ہے مقدسہ مریم کا سب سے بڑا دْکھ یہ ہے کہ جب لوگ اْس کے بیٹے کی نافرمانی کرتے ہیں اور اْس کے کلام پر عمل نہیں کرتے۔ مقدسہ مریم کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ ہم وہ کریں جو اْس کا بیٹا ہم سے کہتا ہے۔مقدسہ مریم دْکھیاری ہمیشہ اپنے بیٹے کے دْکھوں میں اْس کے ساتھ ساتھ رہی نیز اْس نے یہ سارے دْکھ بڑی دلیری،مضبوط ایمان اور اْمید کے ساتھ برداشت کیے کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اْس کے بیٹے کے دْکھوں سے ہی انسانی بحالی ممکن ہے۔مقدسہ مریم جس طرح اپنے بیٹے کے دْکھوں میں شریک تھی اسی طرح وہ آج کے انسان کے دْکھوں اور مشکلات کو نا صرف سمجھتی ہے بلکہ وہ دْکھیاری ماں تمام دْکھی انسانیت کے ساتھ ہے۔ وہ ماں یقین دلاتی ہے کہ وہ نا اْمید نہ ہوں بلکہ پْر اْمید ہو کر ایمان میں بڑھتے اور ترقی کرتے جائیں۔